اقتباس - ادب، ادیب اور معاشرہ

جس معاشرے میں ادب ردی سمجھا جائے۔ جہاں کتابوں کے بدلے ”سویاں“ لے لی جائیں اور قیمتی اوراق پر ”پکوڑے“ فروخت ہوں۔ جہاں ادب کو صرف بے فکرے لوگوں کا مشغلہ اور ادیب کو ”کام کا نہ کاج کا“ سمجھا جائے۔ جس معاشرے میں ادب کی اس حد تک بے ادبی کی جائے کہ کتابیں ہی ”فٹ پاتھ“ پر آ جائیں تو پھر اس معاشرے کو بھی فٹ پاتھ پر آنے (بھکاری بننے) سے کوئی نہیں روک سکتا۔ پھر اس معاشرے کا وہی حال ہوتا ہے، جیسا کہ ہمارا ہو رہا ہے۔

(تحریر ”ادب، ادیب اور معاشرہ“ سے اقتباس)
 

bilal260

محفلین
اسی لئے تو ہمارے ملکی حالات بھی ایسے ہی ہیں۔
دیکھ لیجئے ٹی وی چینلز پر کون سا ادب(بے ادبی و بے غیرتی)دیکھایا جا رہا ہے۔
 
اسی لئے تو ہمارے ملکی حالات بھی ایسے ہی ہیں۔
دیکھ لیجئے ٹی وی چینلز پر کون سا ادب(بے ادبی و بے غیرتی)دیکھایا جا رہا ہے۔
ادب سے زیادہ مقامی ثقافت میں غیر مقامی ثقافت کی ملاوٹ کر کے نام نہاد روشن خیالی دیکھانے کی کوشش کی جارہی ہے
 
Top