عبدالقیوم چوہدری
محفلین
جس معاشرے میں ادب ردی سمجھا جائے۔ جہاں کتابوں کے بدلے ”سویاں“ لے لی جائیں اور قیمتی اوراق پر ”پکوڑے“ فروخت ہوں۔ جہاں ادب کو صرف بے فکرے لوگوں کا مشغلہ اور ادیب کو ”کام کا نہ کاج کا“ سمجھا جائے۔ جس معاشرے میں ادب کی اس حد تک بے ادبی کی جائے کہ کتابیں ہی ”فٹ پاتھ“ پر آ جائیں تو پھر اس معاشرے کو بھی فٹ پاتھ پر آنے (بھکاری بننے) سے کوئی نہیں روک سکتا۔ پھر اس معاشرے کا وہی حال ہوتا ہے، جیسا کہ ہمارا ہو رہا ہے۔
(تحریر ”ادب، ادیب اور معاشرہ“ سے اقتباس)
(تحریر ”ادب، ادیب اور معاشرہ“ سے اقتباس)