سید شہزاد ناصر
محفلین
ایک مرتبہ کچھ عورتوں نے آپ سے سوال کیا کہ جب مرد کو چار نکاح کرنے کی اجازت ہے تو پھر عورت کو کم از کم دو شوہر رکھنے کی اجازت کیوں نہیں؟ آپ نے کہا کہ اس کا جواب کسی اور وقت دوں گا، اور اس الجھن میں گھر کے اندر تشریف لے گئے اور جب آپ کی صاجزادی حنیفہ نے الجھن کی وجہ دریافت کی تو آپ نے عورتوں کا سوال پیش کر کےفرمایا کہ اس کا جواب دینے سے میں قاصر ہوں اور میری الجھن کا یہی سبب ہے یہ سن کر صاجزادی نے عرض کیا کہ اگر آپ اپنے نام کے ہمراہ میرے نام کو بھی شہرت دینے کا وعدہ کریں تو میں ان عورتوں کا جواب دے سکتی ہوں، اور جب آپ نے وعدہ کر لیا تو صاجزادی نے عرض کیا کہ ان عورتوں کو میرے پاس بھجوا دیجئے، چنانچہ جب وہ عورتیں آ گئیں تو صاجزادی نے ایک ایک پیالی ہر عورت کے ہاتھ میں دے کر کہا کہ اپنی اپنی پیالی میں تم سب تھوڑا تھوڑا سا اپنا دودھ ڈال دو اسکے بعد ایک بڑا پیالہ ان کو دے کر کہا کہ اب سب پیالوں کا دودھ اس میں ڈال دو اور جب عورتوں نے یہ عمل کیا تو آپ نے فرمایا کہ اب تم سب اس میں سے اپنا اپنا دودھ نکال لو، لیکن عورتوں نے عرض کیا کہ یہ تو نا ممکن ہے صاجزادی نے عرض کیا کہ جب دو شوہروں کی شرکت میں تمہاری اولاد ہو گی تو تم یہ کیونکر بتا سکو گی کہ یہ اولاد کس شوہر کی ہے اس جواب سے وہ عورتیں ششدر رہ گئیں اور امام صاحب نے اسی دن سے ابو حنیفہ کی کنیت اختیار کر لی اور اللہ تعالٰی نے بھی نام سے زیادہ کنیت کو شہرت عطا کی۔