سید شہزاد ناصر
محفلین
درویش اور طوائف کے دِل دروازے۔۔۔۔۔ ان کے اپنے دَریدہ زخموں کی مانند ۔۔۔ بِلا تفریق و امتیاز ہر ایک کے لئے کُھلے رہتے ہیں کبھی بند نہیں ہوتے۔
دُرویش و طوائف کے کوائف میں چنداں تفاوت، دَر و دام کا بھی ہے۔ طوائف اپنے ہاں اُترنے والوں کی جیب میں دَام و درہم کی کھنک پہ کان دَھرے ہوتی ہے۔ جبکہ درویش حاضری دینے والوں کے سینوں میں دَرد و دَم کی دِھانس پہ ناک لگائے ہوتا ہے۔۔۔
طوائف کے کوٹھے اور دُرویش کی کوٹھڑی کے مابین ایک تضاد چڑھتی اُترتی سیڑھیوں اور سار لیتے ہوئے قدموں کا بھی ہوتا ہے۔۔۔
طوائف کے کوٹھے کی سیڑھیاں باہر سے اُوپر ظاہر کی جانب چڑھتی ہیں جبکہ دُرویش کی کوٹھڑی کی طرف بڑھنے والے قدم ، اندر سے نیچے دَروں خانے کی طرف جاتے ہیں۔۔۔
سو دُرویش اور طوائف کے مابین یہی باہر، اندر۔۔۔۔۔ نیچے اُوپر اور دَرو بام ۔ دَر و دَم کا فرق ہوتا ہے۔۔۔
دُرویش و طوائف کے کوائف میں چنداں تفاوت، دَر و دام کا بھی ہے۔ طوائف اپنے ہاں اُترنے والوں کی جیب میں دَام و درہم کی کھنک پہ کان دَھرے ہوتی ہے۔ جبکہ درویش حاضری دینے والوں کے سینوں میں دَرد و دَم کی دِھانس پہ ناک لگائے ہوتا ہے۔۔۔
طوائف کے کوٹھے اور دُرویش کی کوٹھڑی کے مابین ایک تضاد چڑھتی اُترتی سیڑھیوں اور سار لیتے ہوئے قدموں کا بھی ہوتا ہے۔۔۔
طوائف کے کوٹھے کی سیڑھیاں باہر سے اُوپر ظاہر کی جانب چڑھتی ہیں جبکہ دُرویش کی کوٹھڑی کی طرف بڑھنے والے قدم ، اندر سے نیچے دَروں خانے کی طرف جاتے ہیں۔۔۔
سو دُرویش اور طوائف کے مابین یہی باہر، اندر۔۔۔۔۔ نیچے اُوپر اور دَرو بام ۔ دَر و دَم کا فرق ہوتا ہے۔۔۔