الف نظامی

لائبریرین
اسلامی معیشت کے بنیادی اصول و ضوابط
اسلامی معاشی تعلیمات کی روح کو نظام میں ڈھالنے والے بنیادی اصول و ضوابط درج ذیل ہیں
1- ملکیتِ اموال سے مراد صرف امانت اور نیابت ہے
2- زمین اور اس کی پیداوار میں اصلا تمام انسانوں کا حق برابر ہے
3- جملہ اموال میں حاجت مندوں کا شرعی حق ہے
4- اصل رزق اور بنیادی حقِ معاش میں تمام انسان برابر ہیں
5- بنیادی حق المعاش کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے
6- حرام ذرائع معیشت کا انسداد
7- صرف اور خرچ میں اقتصاد قائم رکھنا شرعی فریضہ ہے
8- ہر شہری کے لئے حتی المقدور کسب معاش ضروری ہے
9- کفالتِ عامہ کے نظام کا اجراء اور تنفیذ ریاست کا فریضہ ہے
10- احتکار و اکتناز کا انسداد
11- اجتماعی مفاد کو انفرادی مفادات پر ترجیح حاصل ہے
12- غیر سودی معیشت کا قیام

بحوالہ:
اقتصادیاتِ اسلام از ڈاکٹر محمد طاہر القادری ، صفحہ 143
 
آخری تدوین:

فاخر رضا

محفلین
سیدمحمدباقر صدر نے اقتصادنا میں اقتصادی مکتب اور علم اقتصاد کو ایک دوسرے سے جدا کرتے ہوئے کہا ہے کہ: علم اقتصاد معاشرے میں اقتصادی موارد کو کشف کرتا ہے اور ان کے عوامل اور آپس کے رابطے کو بیان کرتا ہے جبکہ اقتصادی مکتب لوگوں کی اقتصادی زندگی کو عادلانہ طریقے سے نظم دینے کو بیان کرتا ہے۔[12]

ان کے عقیدے کے مطابق، اسلام میں اقتصادی مکتب کا ذکر ہوا ہے لیکن علم اقتصاد کا تذکرہ نہیں ہوا ہے۔ لہذا اسلامی اقتصاد اقتصادی زندگی کو نظم دینے کا عادلانہ طریقہ بیان کرتا ہے اور علمی اکتشافات کے پیچھے نہیں ہے؛ مثال کے طور پر، اسلام، حجاز میں ربا کے عناصر اور علتوں کے پیچھے نہیں تھا؛ بلکہ اسے ممنوع کیا اور مضاربہ کے نام پر ایک اور سیسٹم کی بنیاد رکھی

اقتصادنا (کتاب)
 
اسلامی معیشت کے بنیادی اصول و ضوابط
اسلامی معاشی تعلیمات کی روح کو نظام میں ڈھالنے والے بنیادی اصول و ضوابط درج ذیل ہیں
1- ملکیتِ اموال سے مراد صرف امانت اور نیابت ہے
2- زمین اور اس کی پیداوار میں اصلا تمام انسانوں کا حق برابر ہے
3- جملہ اموال میں حاجت مندوں کا شرعی حق ہے
4- اصل رزق اور بنیادی حقِ معاش میں تمام انسان برابر ہیں
5- بنیادی حق المعاش کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے
6- حرام ذرائع معیشت کا انسداد
7- صرف اور خرچ میں اقتصاد قائم رکھنا شرعی فریضہ ہے
8- ہر شہری کے لئے حتی المقدور کسب معاش ضروری ہے
9- کفالتِ عامہ کے نظام کا اجراء اور تنفیذ ریاست کا فریضہ ہے
10- احتکار و اکتناز کا انسداد
11- اجتماعی مفاد کو انفرادی مفادات پر ترجیح حاصل ہے
12- غیر سودی معیشت کا قیام

بحوالہ:
اقتصادیاتِ اسلام از ڈاکٹر محمد طاہر القادری ، صفحہ 143

خلوص کے ساتھ عرض ہے کہ اگر ان بنیادی نکات کے حوالے قرآن حکیم کی آیات کے ریفرنس کے ساتھ فراہم کردئیے جائیں تو بات کو سمجھنے میں بہت آسانی ہوگی۔
ان میں سے کچھ نکات پر میں ریفرنس فراہم کرسکتا ہوں ۔ انشاء اللہ وقت ملنے پر۔

نمبر 12 ، غیر سودی معیشیت کے قیام کے بارے میں یہ عرض کروں گا کہ تاریخی شواہد کی روشنی میں اور قرآن حکیم سے اخذ کردہ معلومات کی بناید پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ اس غیر سودی معیشیت کے بارے میں عام بنیادی نظریات، کسی طور بھی قرآنی احکامات سے مطابقت نہیں رکھتے ہیں، اور نا ہی عام طور پر فراہم کئے جانے والے نظریات کا کوئی ریفرنس قرآن حکیم سے نہیں ملتا ہے۔ مزید اس کے بارے میں انشاء اللہ بعد میں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
خلوص کے ساتھ عرض ہے کہ اگر ان بنیادی نکات کے حوالے قرآن حکیم کی آیات کے ریفرنس کے ساتھ فراہم کردئیے جائیں تو بات کو سمجھنے میں بہت آسانی ہوگی۔
مندرجہ ذیل کتاب میں ہر نکتہ کے ذیل میں ایک مضمون ہے جس میں متعلقہ آیات موجود ہیں۔
اقتصادیاتِ اسلام از ڈاکٹر محمد طاہر القادری ، صفحہ 143
 
آخری تدوین:
مندرجہ ذیل کتاب میں ہر نکتہ کے ذیل میں ایک مضمون ہے جس میں متعلقہ آیات موجود ہیں۔
اقتصادیاتِ اسلام از ڈاکٹر محمد طاہر القادری ، صفحہ 143
826 صفحات کی کتاب ہے۔ ابھی پڑھ رہا ہوں۔ کچھ جگہ پر متفق ہوں اور کچھ جگہ پر نہیں۔ ظاہر صاحب، بنیادی طور پر سنی عقیدہ سود پر یقین رکھتے ہیں۔ اور سود کو دولت سے کمائی ہوئی دولت قرار دیتے ہیں۔
اس نکتے کا قرآن حکیم سے کوئی ثبوت نہیں ملتا۔
قرآن حکیم منافع کا پانچویں حصہ، اللہ کے لئے بیت المال کے لئے قرار دیتا ہے ، اور منافع کے پانچویں حصے کو کھاجانے کو سود کھانا قرار دیتا ہے۔
اگر قرآن حکیم کی اس تعریف کو درست مان لیا جائے توجناب کی ایک سے زائید کتب کے نظریات درست نہیں قرار پاتے-

طاہر القادری صاحب کو ڈائرکٹلی لکھنے کی کوشش کروں گا اور نتائج سے یہاں مطلع کروں گا۔
والسلام
 
آخری تدوین:
Top