اقوال امام حسین علیہ السلام

سیما علی

لائبریرین
حضرت امام حسین علیہ السلام فرماتے ہیں۔ ظالموں کے ساتھ زندہ رہنا، خود ایک ظلم ہے۔ اگر لوگ موت کو عقل سے اس کی واقعی شکل کے ساتھ تصور کرتے تو دنیا ویران ہو جاتی۔ جو شخص اپنی موت میں تاخیر چاہتا ہو ،اورچاہتا ہو کہ اس کے رزق میں اضافہ ہو تو اسے چاہیئے کہ وہ صلہ رحمی کرے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
قال الامام الحسین علیہ السلام:

” ان اعفیٰ الناس من عفا عن قدرة “
ترجمہ:
حضرت امام حسین علیہ السلام فرماتے ھیں :” سب سے بڑا عفو کرنے والا انسان وہ ھے جو قدرت ھونے کے باوجود معاف کر دے “ ۔
 

سیما علی

لائبریرین
رسولِ خدا ﷺنے بی بی فاطمہ علیہ السلام سے فرمایا:
کل عین باکیة یوم القیامة الّا عین بکت علی مصاب الحسین فانّها ضاحکة مستبشرة بنعیم الجنة
ہر آنکھ قیامت کے دن روئے گی لیکن صرف وہی آنکھ ہنستی ہو گی جو مصائب حسین پر روئی ہو گی وہ بہشت کی نعمتوں سے خنداں و شاداں ہو گی ۔ (١ )
 

سیما علی

لائبریرین
قال الامام الحسین علیہ السلام
” ایھا الناس من جاد ساد ، و من بخل رذل “
ترجمہ
حضرت امام حسین علیہ السلام فرماتے ھیں
” لوگو! جود و سخاوت کرنے والا سردارقرار پاتا ھے ، اور بخل کرنے والا ذلیل و رسوا ھوتا ھے “۔
 

سیما علی

لائبریرین
قال الامام الحسین علیہ السلام :
” ان اجود الناس من اعطی من لا یرجوہ “( ۲)


ترجمہ:
حضرت امام حسین علیہ السلام فرماتے ھیں:
” سب سے بڑا سخی وہ انسان ھے جو کسی ایسے کو عطا کرے جس سے کسی قسم کی توقع نہ ھو “۔
 

سیما علی

لائبریرین
قال الامام الحسین علیہ السلام:
”ان المومن لا یسئی و لا یعتذر والمنافق کل یوم یسئی و یعتذر “

ترجمہ: حضرت امام حسین علیہ السلام فرماتے ھیں:
” مومن نہ برائی کرتا ھے نہ ھی عذر پیش کرتا ھے جبکہ منافق ھر روز برائی کرتا ھے اور ھر روز عذر خواھی کرتا ھے “ ۔
 

سیما علی

لائبریرین
لوگ دنياکے غلام ھيں، اور دين کو اپنى زندگى کے وسائل فراھم کرنے کے لئے ايک لعاب کے طور پر استعمال کرتے ھيں،جو ان کى زبانوں سے چمٹا ھوا ھے۔ ليکن جب آزمائش وامتحان کا وقت آجاتا ھے تو ديندار لوگ کم ياب ھو جاتے ھيں۔۔۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
امام حسین علیہ السلام اور آیۃ تطہیر:

رسول اللہ کی زوجہ باوفا ام سلمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ سے نقل کرتی ہیں کہ:

ایک دن فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا رسول اللہ کے لیے غذا لے کر آئيں اس دن رسول اللہ میرے گھر میں تشریف رکھتے تھے، رسول اللہ نے اپنی بیٹی کی تعظیم کی اور فرمایا جاؤ میرے چچازاد بھائی علی اور میرے بچوں حسن و حسین کو بھی بلا لاؤ تا کہ ہم مل کر کھانا کھائيں کچھ دیر بعد علی و فاطمہ حسنین کا ہاتھ تھامے ہوئے رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اسی وقت جبرئيل آیۃ تطہیر لے کر نازل ہوئے اور کہا:

انمایریداللہ لیذھب عنکم الرجس اھل البیت ویطھرکم تطھیرا،

اے پیغمبر کے اہل بیت خدا تو بس یہ چاہتا ہے کہ تم کو ہر طرح کی برائی سے دور رکھے اور جو پاک و پاکیزہ رکھنے کا حق ہے ویساپاک و پاکیزہ رکھے۔۔۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
مولا امام حسین علیہ السلام نے فرمایا ہے:
‏*جو شخص ہمارے غم میں اشک بہائے اللّٰہ تعالی ان آنسوٶں کے سبب اسکی آنکھوں کو روشنی عطا فرمائے گا اور اسے جنت میں جگہ عطا فرمائے گا*
 

سیما علی

لائبریرین
اس قوم کو کبھی بھی فلاح حاصل نہیں ہو سکتی جس نے پروردگار کو ناراض کرکے مخلوق کی مرضی خریدلی

‏مولا امام حسین علیہ السّلام

‏ ( اقوال معصومین۴ : ص ۵۴ )
 

سیما علی

لائبریرین
*حضرت امام حسین علیہ السلام❤️*

*مومن شخص کے لئے مناسب نہیں ہے کہ کسی کو گناہ کرتے دیکھے اور اس پر اعتراض نہ کرے*

* کنزالعمّال، ج 3، ص 85، ح5614*


✍حضرت امام حسین علیہ السلام کے ارشادات کو ملاحظہ کیا جائے تو اندازہ ہوتا ہے ایک زندہ اور بیدار قوم میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی کتنی اہمیت ہے۔

امر بالمعروف اور نہی عن المنکر حقیقت میں معاشرہ اور سماج کے زندہ ہونے کی علامت ہے، معاشرہ کی ترقی بھی اسی میں مضمر دکھائی پڑتی ہے۔

جو شخص اسلام، قرآن، خدا، اور رسول پر اعتقاد رکھتا ہوگا، اس سے ناممکن ہے کہ معاشرہ میں اخلاقی، اعتقادی، سماجی برائیوں کی جڑوں کو مضبوط ہوتا دیکھتا رہے اور اس سے کوئی مطلب نہ رکھے۔

جس سماج میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر نہ ہو وہ سماج گویا مردہ اور بے حس ہے۔

▪️نہی عن المنکر: یعنی جو کشتی میں سوراخ کرنا چاہتا ہو تاکہ سب کو لے ڈوبے، یا صاف پانی کو زہر آلود کرنا چاہتا ہو جس سے پورا شہر ہی بیمار پڑ جائے اسے اس کام سے روک دینا۔

▪️فسق کرنے والوں اور گناہ کے شکار لوگوں کو گناہ اور معصیت سے روکنا بالکل ایسے ہی ہے جیسے درختوں پر زہر کا چھڑکاو کردیا جائے تاکہ اس کے پھل مختلف آفتوں سے محفوظ رہیں۔

▪️ گندی نالیوں کو صاف کردینا چاہئے جہاں سے گناہ جیسے ملیریا سے بہت سے لوگ بیمار ہو جائیں، ایسے کوڑے کو دفن کر دینا چاہئے جس سے ہوس کے کیڑوں کے پھیلنے کا خطرہ ہو؛ تبھی ایمان و تقوی کے پھول کھلتے نظر آئیں گے۔

▫️ *دین اسلام نے نہی عن المنکر جیسی عظیم ذمہ داری مسلمانوں کے حوالے کی ہے تاکہ نہ جرم کریں نہ ہی جہاں تک ممکن ہو جرم ہونے دیں.*۔۔۔۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
حضرت امام حسین علیہ السلام نے فرمایا۔۔۔۔۔۔۔۔۔

- ” وہ قوم کامیاب نہیں ہو سکتی جو مخلوق کی خوشنودی کے بدلے پروردگار کی ناراضگی کا سودا کرے“
 

سیما علی

لائبریرین
- ” جو کسی مومن کے کرب و غم کو دور کرے ،خدا اسکے دنیا و آخرت کے غم و اندوہ کو دور کرے گا “۔
 

سیما علی

لائبریرین
خدا کی سچی عبادت کا اجر و ثواب
‏💠 جو خدا کی سچی عبادت کرتا ہے خدا اس کی امید سے زیادہ اجرو ثواب دیتا ہے۔۔۔
‏ ✍🏻 امام حسین علیہ السلام
‏📗 بحار الانوار، ج ۶۸ ص ۱۸۴ ح۴۴
 

سیما علی

لائبریرین
امام حسین علیہ السلام فرماتے ہیں

”اللهم ارزقنی الرغبة فی الآخرة،و ارزقنی بصراً فی أمر الآخرة حتی أطلب الحسنات شوقاً، و افر من السیئات خوفاً ”

” میرے معبود! مجھے آخرت کی رغبت عطا فرمااور آخرت کے امور کے بارے مجھے بصیرت عنایت فرماتاکہ میں اچھائیوں کو شوق سے بجا لاؤں اور برائیوں سے دور بھاگوں”

(موسوعة کلمات الامام الحسین علیه السلام، ص 809)
 

سیما علی

لائبریرین
خدا کافی ہے!

مَاذَا وَجَدَ مَنْ فَقَدَكَ وَ مَا الّذِى فَقَدَ مَنْ وَجَدَكَ؟

امام حسین علیہ السلام کا ارشاد گرامی ہے:

خداوندا! جس نے تجھے کھو دیا، اسے کیا مل گیا اور جسے تو مل گیا، اس نے کیا کھو دیا؟!

(بحار الانوار، ج ۹۵ ص ۲۲۶ ح۳ (
 

سیما علی

لائبریرین
حقیقی عبادت کا ثواب

مَنْ عَبَدَ اللّهَ حَقّ عِبَادَتِهِ آتاهُ اللّهُ فَوْقَ اَمَانِيهِ وَ كِفَايَتِهِ

امام حسین علیہ السلام کا ارشاد گرامی ہے:

جو شخص عبادتِ خدا اُس انداز میں کرے جیسا اُس کا حق ہے، تو خدا اسکی توقع اور ضرورت سے زیادہ اسے عطا فرماتا ہے۔

(بحار الانوار، ج ۶۸ ص ۱۸۴ ح۴۴ (
 

سیما علی

لائبریرین
نہی عن المنکر

لا يَنْبَغِى لِنَفْسٍ مُؤْمِنَةٍ تَرَى مَنْ يَعْصِى اللّهَ فَلا تُنْكِرُ عَلَيْهِ

امام حسین علیہ السلام کا ارشاد گرامی ہے:

مومن کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ کسی کو گناہ کرتے ہوئے دیکھے اور اسے نہ رو کے۔

(كنز العمّال، ج ۳ ص ۸۵ ح۵۶۱۴ )
 

سیما علی

لائبریرین
خدا کافی ہے!

مَاذَا وَجَدَ مَنْ فَقَدَكَ وَ مَا الّذِى فَقَدَ مَنْ وَجَدَكَ؟

امام حسین علیہ السلام کا ارشاد گرامی ہے:

خداوندا! جس نے تجھے کھو دیا، اسے کیا مل گیا اور جسے تو مل گیا، اس نے کیا کھو دیا؟!

(بحار الانوار، ج ۹۵ ص ۲۲۶ ح۳ (
 
Top