سیما علی
لائبریرین
حکمت 191
”دنیامیں انسان موت کی تیراندازی کا ہدف اورمصیبت وابتلاء کی غارت گری کی جولانگاہ ہےجہاں ہرگھونٹ کیساتھ اچھواورہر لقمہ میں گلوگیرپھنداہےاورجہاں بندہ ایک نعمت اسوقت نہیں پاتاجبتک دوسری نعمت جدانہ ہوجائےاوراسکی عمرکاایک دن آتا نہیں جبتک کہ ایک دن اسکی عمرکاکم نہ ہوجائے۔۔۔۔۔۔
”دنیامیں انسان موت کی تیراندازی کا ہدف اورمصیبت وابتلاء کی غارت گری کی جولانگاہ ہےجہاں ہرگھونٹ کیساتھ اچھواورہر لقمہ میں گلوگیرپھنداہےاورجہاں بندہ ایک نعمت اسوقت نہیں پاتاجبتک دوسری نعمت جدانہ ہوجائےاوراسکی عمرکاایک دن آتا نہیں جبتک کہ ایک دن اسکی عمرکاکم نہ ہوجائے۔۔۔۔۔۔