33- واقعہ معراج اور نمازوں کا تحفہ۔۔۔
حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ ح و قَالَ لِي خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ وَهِشَامٌ قَالَا حَدَّثَنَا قَتَادَةُ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ صَعْصَعَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَا أَنَا عِنْدَ الْبَيْتِ بَيْنَ النَّائِمِ وَالْيَقْظَانِ وَذَکَرَ يَعْنِي رَجُلًا بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ فَأُتِيتُ بِطَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ مُلِئَ حِکْمَةً وَإِيمَانًا فَشُقَّ مِنْ النَّحْرِ إِلَی مَرَاقِّ الْبَطْنِ ثُمَّ غُسِلَ الْبَطْنُ بِمَائِ زَمْزَمَ ثُمَّ مُلِئَ حِکْمَةً وَإِيمَانًا وَأُتِيتُ بِدَابَّةٍ أَبْيَضَ دُونَ الْبَغْلِ وَفَوْقَ الْحِمَارِ الْبُرَاقُ فَانْطَلَقْتُ مَعَ جِبْرِيلَ حَتَّی أَتَيْنَا السَّمَائَ الدُّنْيَا قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ مَنْ مَعَکَ قَالَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ قِيلَ مَرْحَبًا بِهِ وَلَنِعْمَ الْمَجِيئُ جَائَ فَأَتَيْتُ عَلَی آدَمَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مَرْحَبًا بِکَ مِنْ ابْنٍ وَنَبِيٍّ فَأَتَيْنَا السَّمَائَ الثَّانِيَةَ قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ مَنْ مَعَکَ قَالَ مُحَمَّدٌ قِيلَ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ قِيلَ مَرْحَبًا بِهِ وَلَنِعْمَ الْمَجِيئُ جَائَ فَأَتَيْتُ عَلَی عِيسَی وَيَحْيَی فَقَالَا مَرْحَبًا بِکَ مِنْ أَخٍ وَنَبِيٍّ فَأَتَيْنَا السَّمَائَ الثَّالِثَةَ قِيلَ مَنْ هَذَا قِيلَ جِبْرِيلُ قِيلَ مَنْ مَعَکَ قِيلَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ قِيلَ مَرْحَبًا بِهِ وَلَنِعْمَ الْمَجِيئُ جَائَ فَأَتَيْتُ عَلَی يُوسُفَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ قَالَ مَرْحَبًا بِکَ مِنْ أَخٍ وَنَبِيٍّ فَأَتَيْنَا السَّمَائَ الرَّابِعَةَ قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ مَنْ مَعَکَ قِيلَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قِيلَ نَعَمْ قِيلَ مَرْحَبًا بِهِ وَلَنِعْمَ الْمَجِيئُ جَائَ فَأَتَيْتُ عَلَی إِدْرِيسَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مَرْحَبًا بِکَ مِنْ أَخٍ وَنَبِيٍّ فَأَتَيْنَا السَّمَائَ الْخَامِسَةَ قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَکَ قِيلَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ قِيلَ مَرْحَبًا بِهِ وَلَنِعْمَ الْمَجِيئُ جَائَ فَأَتَيْنَا عَلَی هَارُونَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مَرْحَبًا بِکَ مِنْ أَخٍ وَنَبِيٍّ فَأَتَيْنَا عَلَی السَّمَائِ السَّادِسَةِ قِيلَ مَنْ هَذَا قِيلَ جِبْرِيلُ قِيلَ مَنْ مَعَکَ قِيلَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ مَرْحَبًا بِهِ وَلَنِعْمَ الْمَجِيئُ جَائَ فَأَتَيْتُ عَلَی مُوسَی فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مَرْحَبًا بِکَ مِنْ أَخٍ وَنَبِيٍّ فَلَمَّا جَاوَزْتُ بَکَی فَقِيلَ مَا أَبْکَاکَ قَالَ يَا رَبِّ هَذَا الْغُلَامُ الَّذِي بُعِثَ بَعْدِي يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِهِ أَفْضَلُ مِمَّا يَدْخُلُ مِنْ أُمَّتِي فَأَتَيْنَا السَّمَائَ السَّابِعَةَ قِيلَ مَنْ هَذَا قِيلَ جِبْرِيلُ قِيلَ مَنْ مَعَکَ قِيلَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ مَرْحَبًا بِهِ وَلَنِعْمَ الْمَجِيئُ جَائَ فَأَتَيْتُ عَلَی إِبْرَاهِيمَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مَرْحَبًا بِکَ مِنْ ابْنٍ وَنَبِيٍّ فَرُفِعَ لِي الْبَيْتُ الْمَعْمُورُ فَسَأَلْتُ جِبْرِيلَ فَقَالَ هَذَا الْبَيْتُ الْمَعْمُورُ يُصَلِّي فِيهِ کُلَّ يَوْمٍ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَکٍ إِذَا خَرَجُوا لَمْ يَعُودُوا إِلَيْهِ آخِرَ مَا عَلَيْهِمْ وَرُفِعَتْ لِي سِدْرَةُ الْمُنْتَهَی فَإِذَا نَبِقُهَا کَأَنَّهُ قِلَالُ هَجَرَ وَوَرَقُهَا کَأَنَّهُ آذَانُ الْفُيُولِ فِي أَصْلِهَا أَرْبَعَةُ أَنْهَارٍ نَهْرَانِ بَاطِنَانِ وَنَهْرَانِ ظَاهِرَانِ فَسَأَلْتُ جِبْرِيلَ فَقَالَ أَمَّا الْبَاطِنَانِ فَفِي الْجَنَّةِ وَأَمَّا الظَّاهِرَانِ النِّيلُ وَالْفُرَاتُ ثُمَّ فُرِضَتْ عَلَيَّ خَمْسُونَ صَلَاةً فَأَقْبَلْتُ حَتَّی جِئْتُ مُوسَی فَقَالَ مَا صَنَعْتَ قُلْتُ فُرِضَتْ عَلَيَّ خَمْسُونَ صَلَاةً قَالَ أَنَا أَعْلَمُ بِالنَّاسِ مِنْکَ عَالَجْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَشَدَّ الْمُعَالَجَةِ وَإِنَّ أُمَّتَکَ لَا تُطِيقُ فَارْجِعْ إِلَی رَبِّکَ فَسَلْهُ فَرَجَعْتُ فَسَأَلْتُهُ فَجَعَلَهَا أَرْبَعِينَ ثُمَّ مِثْلَهُ ثُمَّ ثَلَاثِينَ ثُمَّ مِثْلَهُ فَجَعَلَ عِشْرِينَ ثُمَّ مِثْلَهُ فَجَعَلَ عَشْرًا فَأَتَيْتُ مُوسَی فَقَالَ مِثْلَهُ فَجَعَلَهَا خَمْسًا فَأَتَيْتُ مُوسَی فَقَالَ مَا صَنَعْتَ قُلْتُ جَعَلَهَا خَمْسًا فَقَالَ مِثْلَهُ قُلْتُ سَلَّمْتُ بِخَيْرٍ فَنُودِيَ إِنِّي قَدْ أَمْضَيْتُ فَرِيضَتِي وَخَفَّفْتُ عَنْ عِبَادِي وَأَجْزِي الْحَسَنَةَ عَشْرًا۔
(رواہ البخاری)
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مالک مالک بن صعصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں کعبہ کے پاس خواب و بیداری کی حالت میں تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنے کو) دو مردوں کے درمیان ذکر کیا۔ میرے پاس سونے کا طشت لایا گیا جو حکمت و ایمان سے بھرا ہوا تھا۔ (میرے) سینہ سے پیٹ کے نیچے تک چاک کیا گیا۔ پھر پیٹ کو زمزم کے پانی سے دھویا گیا۔ پھر حکمت اور ایمان سے بھر دیا گیا ۔ اور ایک سفید چوپایہ جو خچر سے نیچا اور گدھے سے بڑا تھا میرے پاس لایا گیا یعنی براق۔ پھر میں جبرائیل امین علیہ السلام کے ساتھ چلا حتیٰ کہ ہم آسمان دنیا پر پہنچے ۔پوچھا گیا کون ہے ۔جواب ملا ،میں جبرائیل علیہ السلام ہوں ۔پوچھا گیا تمہارے ساتھ کون ہے ۔انہوں نے جواب دیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں ۔پوچھا گیا، کیا انہیں بلایا گیا ہے۔ جواب دیا کہ ہاں ۔کہا گیا مرحبا! کتنی بہترین آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری ہے۔ تو میں اسی آسمان پر حضرت آدم (علیہ السلام) کے پاس آیا اور انہیں سلام کیا۔ انہوں نے جواب دیا اے بیٹے اور نبی مرحبا۔ پھر ہم دوسرے آسمان پر پہنچے۔ پوچھا گیا کون ہے جواب ملا جبرائیل علیہ السلام ۔پوچھا گیا تمہارے ساتھ کون ہے۔ انہوں نے کہا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں۔ پوچھا گیا کہ انہیں بلایا گیا ہے انہوں نے کہا ہاں! کہا گیا مرحبا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری کتنی بہترین ہے ۔تو میں (دوسرے آسمان پر) عیسیٰ اور یحیی (علیہما السلام) کے پاس آیا۔ انہوں نے کہا اے بھائی اور نبی مرحبا۔ پھر ہم تیسرے آسمان پر پہنچے ۔پوچھا کون ہے جبرائیل علیہ السلام نے جواب دیا کہ جبرائیل علیہ السلام ۔پوچھا گیا کہ تمہارے ساتھ کون ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں۔ پوچھا گیا کیا انہیں بلایا گیا ہے انہوں نے کہا ہاں! کہا مرحبا کتنی بہترین آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری ہے ۔ تو میں (تیسرے آسمان پر) حضرت یوسف علیہ السلام سے ملا اور انہیں سلام کیا۔ انہوں نے کہا اے بھائی اور نبی مرحبا ۔ پھر ہم چوتھے آسمان پر پہنچے پوچھا گیا کون ہے۔ جبرائیل علیہ السلام نے کہا کہ جبرائیل علیہ السلام ۔ پوچھا گیا تمہارے ساتھ کون ہے؟ انہوں نے کہا کہ محمد ہیں۔ پوچھا گیا کیا انہیں بلایا گیا ہے؟ انہوں نے کہا ہاں ! کہا گیا مرحبا! کتنا بہترین آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا تشریف لانا ہے ۔تو میں (اس آسمان پر) حضرت ادریس علیہ السلام کے پاس آیا اور انہیں سلام کیا۔ انہوں نے کہا اے بھائی اور نبی مرحبا! پھر ہم پانچویں آسمان پر پہنچے (وہاں بھی) پوچھا گیا کون ہے؟ جبرائیل علیہ السلام نے کہا کہ جبرائیل علیہ السلام پوچھا گیا تمہارے ساتھ کون ہے؟ انہوں نے کہا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ پوچھا گیا کیا انہیں بلایا گیا ہے انہوں نے کہا کہ ہاں۔ کہا گیا مرحبا! کتنا بہتر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ورود ہے۔ تو (اس آسمان پر) ہم حضرت ہارون (علیہ السلام) کے پاس آئے ۔ اور میں نے سلام کیا تو انہوں نے فرمایا اے بھائی اور نبی مرحبا! پھر ہم چھٹے آسمان پر پہنچے تو پوچھا گیا کون ہے؟ جواب ملا کہ جبرائیل علیہ السلام ۔ پوچھا گیا تمہارے ساتھ کون ہے؟ جواب ملا کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں۔ پوچھا گیا کیا انہیں بلایا گیا ہے کہا ہاں۔ کہا مرحبا! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قدم کتنا اچھا ہے تو اس آسمان میں حضرت موسیٰ علیہ السلام سے ملا ۔ میں نے انہیں سلام کیا، انہوں نے کہا اے بھائی اور نبی مرحبا۔ جب میں آگے بڑھا تو حضرت موسیٰ رونے لگے پوچھا گیا تم کیوں روتے ہو؟ انہوں نے کہا، اے اللہ یہ لڑکا جو میرے بعد نبی بنایا گیا ہے اس کی امت کے لوگ میری امت کے لوگوں سے زیادہ جنت میں داخل ہونگے۔ پھر ہم ساتویں آسمان پر پہنچے تو دریافت کیا گیا کہ کون ہے جواب دیا کہ جبرائیل علیہ السلام ۔ پوچھا تمہارے ساتھ کون ہے؟ جواب ملا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں ۔ کہا گیا انہیں بلایا گیا ہے مرحبا کتنا اچھا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا آنا ۔( تو اس آسمان پر) میں حضرت ابراہیم علیہ السلام سے ملا اور انہیں سلام کیا انہوں نے کہا مرحبا اے بیٹے اور نبی ۔ پھر میرے سامنے بیت معمور ظاہر کیا گیا ۔ میں نے حضرت جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ بیت معمور ہے جس میں ہر روز ستر ہزار فرشتے نماز پڑھتے ہیں۔ جب وہ (نماز پڑھ کر) نکل جاتے ہیں تو فرشتوں کی کثرت کی وجہ سے وہ قیامت تک واپس نہیں آتے (ان کی دوبارا باری نہیں آتی) ۔ اور مجھے سدرۃ المنتہیٰ بھی دکھائی گئی ۔ تو اس کے پھل (بیر) اتنے موٹے اور بڑے تھے جیسے ہجر (مقام) کے مٹکے اور اس کے پتے ایسے تھے جیسے ہاتھی کے کان۔ اس کی جڑ میں چار نہریں تھیں دو اندر اور دو باہر ۔ میں نے حضرت جبرائیل علیہ السلام علیہ السلام سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ اندر والی نہریں تو جنت میں ہیں اور باہر والی نہریں فرات اور نیل میں ہیں ۔ پھر میرے (اور میری امت کے) اوپر پچاس وقت کی نمازیں فرض ہوئیں۔ میں لوٹا تو حضرت موسیٰ کے پاس آیا ۔ انہوں نے پوچھا تم نے کیا کیا ۔میں نے کہا کہ مجھ پر پچاس نمازیں فرض ہوئیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بہ نسبت لوگوں کا حال زیادہ جانتا ہوں۔ میں نے بنی اسرائیل کو بہت اچھی طرح آزمایا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت اس کی طاقت نہ رکھے گی۔ لہذا اللہ تعالیٰ کے پاس واپس جائیے اور عرض و معروض کیجئے ۔ میں واپس گیا اور میں نے عرض کیا تو اللہ نے چالیس نمازیں کردیں ۔پھر ایسا ہی ہوا تو تیس ، پھر یہی ہوا تو بیس ، پھریہی ہوا تو دس نمازیں کردیں ۔ پھر میں حضرت موسیٰ کے پاس پہنچا تو انہوں نے وہی کہا (جو پہلے کہا تھا) تو اللہ تعالیٰ نے پانچ نمازیں کردیں۔ پھر میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا تو انہوں نے پوچھا کیا کیا ۔میں نے کہا اللہ تعالیٰ نے پانچ نمازیں کردیں۔ حضرت موسیٰ نے پھر وہی کہا (جو پہلے کہا تھا) میں نے کہا میں نے تو بھلائی کے ساتھ قبول کرلیا ہے ۔ ندائے الٰہی آئی کہ میں نے اپنا فریضہ جاری و نافذ کردیا، اور میں نے اپنے بندوں سے تخفیف کردی۔ اور میں ایک کا دس گنا ثواب دونگا ۔(تو پانچ نمازوں کا ثواب پچاس نمازوں کے برابر ہوگا)۔
(صحیح بخاری)
Narrated Malik bin Sasaa (may Allah be pleased with him that the Prophet (may Allah exalt his mention) said, "While I was at the House in a state midway between sleep and wakefulness, (an angel recognized me) as the man lying between two men. A golden tray full of wisdom and belief was brought to me and my body was cut open from the throat to the lower part of the abdomen and then my abdomen was washed with Zam-zam water and (my heart was) filled with wisdom and belief. Al-Buraq, a white animal, smaller than a mule and bigger than a donkey was brought to me and I set out with Gabriel. When I reached the nearest heaven. Gabriel said to the heaven gate-keeper, 'Open the gate.' The gatekeeper asked, 'Who is it?' He said, 'Gabriel.' The gate-keeper,' Who is accompanying you?' Gabriel said, 'Muhammad.' The gate-keeper said, 'Has he been called?' Gabriel said, 'Yes.' Then it was said, 'He is welcomed. What a wonderful visit his is!' Then I met Adam and greeted him and he said, 'You are welcomed O son and a Prophet.' Then we ascended to the second heaven. It was asked, 'Who is it?' Gabriel said, 'Gabriel.' It was said, 'Who is with you?' He said, 'Muhammad' It was asked, 'Has he been sent for?' He said, 'Yes.' It was said, 'He is welcomed. What a wonderful visit his is!" Then I met Jesus and Yahya (John) who said, 'You are welcomed, O brother and a Prophet.' Then we ascended to the third heaven. It was asked, 'Who is it?' Gabriel said, 'Gabriel.' It was asked, 'Who is with you? Gabriel said, 'Muhammad.' It was asked, 'Has he been sent for?' 'Yes,' said Gabriel. 'He is welcomed. What a wonderful visit his is!' (The Prophet added. There I met Joseph and greeted him, and he replied, 'You are welcomed, O brother and a Prophet!' Then we ascended to the 4th heaven and again the same questions and answers were exchanged as in the previous heavens. There I met Idris and greeted him. He said, 'You are welcomed O brother and Prophet.' Then we ascended to the 5th heaven and again the same questions and answers were exchanged as in previous heavens. there I met and greeted Aaron who said, 'You are welcomed O brother and a Prophet". Then we ascended to the 6th heaven and again the same questions and answers were exchanged as in the previous heavens. There I met and greeted Moses who said, 'You are welcomed O brother and. a Prophet.' When I proceeded on, he started weeping and on being asked why he was weeping, he said, 'O Lord! Followers of this youth who was sent after me will enter Paradise in greater number than my followers.' Then we ascended to the seventh heaven and again the same questions and answers were exchanged as in the previous heavens. There I met and greeted Abraham who said, 'You are welcomed o son and a Prophet.' Then I was shown Al-Bait-al-Ma'mur (i.e. Allah's House). I asked Gabriel about it and he said, This is Al Bait-ul-Ma'mur where 70,000 angels perform prayers daily and when they leave they never return to it (but always a fresh batch comes into it daily).' Then I was shown Sidrat-ul-Muntaha (i.e. a tree in the seventh heaven) and I saw its Nabk fruits which resembled the clay jugs of Hajr (i.e. a town in Arabia), and its leaves were like the ears of elephants, and four rivers originated at its root, two of them were apparent and two were hidden. I asked Gabriel about those rivers and he said, 'The two hidden rivers are in Paradise, and the apparent ones are the Nile and the Euphrates.' Then fifty prayers were enjoined on me. I descended till I met Moses who asked me, 'What have you done?' I said, 'Fifty prayers have been enjoined on me.' He said, 'I know the people better than you, because I had the hardest experience to bring Bani Israel to obedience. Your followers cannot put up with such obligation. So, return to your Lord and request Him (to reduce the number of prayers.' I returned and requested Allah (for reduction) and He made it forty. I returned and (met Moses) and had a similar discussion, and then returned again to Allah for reduction and He made it thirty, then twenty, then ten, and then I came to Moses who repeated the same advice. Ultimately Allah reduced it to five. When I came to Moses again, he said, 'What have you done?' I said, 'Allah has made it five only.' He repeated the same advice but I said that I surrendered (to Allah's Final Order)'" Allah's Apostle was addressed by Allah, "I have decreed My Obligation and have reduced the burden on My slaves, and I shall reward a single good deed as if it were ten good deeds."
(Sahih Bukhari)