التماس برائے قرار داد آزادیء آئین پاکستان

بسم اللہ الرحمن الرحیم

پاکستان کے موجودہ حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے میں درج ذیل قرارداد کے لئے التماس کرتا ہوں کہ یہ قراداد ہم سب منظور کریں اور اس پر عمل کروانے کی مکمل کوشش کریں ۔


تاکہ​

آئین اسلامی جمہوریہ پاکستان، پاکستان کے باشندوں کا بنیادی جمہوری حق ہے اور خدا تعالی کی بزرگی و برتری تسلیم کرتا ہے۔

اسلامی جمہوریہ پاکستان کے عوام اپنا جمہوری حق استعمال کرتے ہوئے آئین پاکستان کو بحال کرنے کے لئے درج ذیل قرارداد آزادیء آئین تجویز کرتے ہیں۔ اور مطالبہ کرتے ہیں کے موجودہ آئین آور موجودہ اسمبلیاں فوراَ بحال کی جائیں۔ کہ

1۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں حق حکومت و قانون سازی صرف اسلامی جمہوریہ پاکستان کے عوام کے منتخب کردہ نمائیندوں کو حاصل ہے۔ کوئی فرد واحد اس حق کو چھیننے کا حق دار نہیں، اور مزید یہ کہ کوئی فرد یا افراد کسی صورت ان منتخب اسمبلیوں کو توڑ نہیں سکتا۔

یہ فیصلہ پاکستان کی موجودہ منتخب قومی اسمبلی اور سینیٹ ایک غیر معمولی مشترکہ اجلاس میں کریں کہ۔

1۔ یہ قرارداد منظور کریں کہ : "حق حکومت و قانون سازی صرف اسلامی جمہوریہ پاکستان کے عوام کے منتخب کردہ نمائیندوں کو حاصل ہے۔ کوئی فرد واحد اس حق کو چھیننے کا حق دار نہیں، اور مزید یہ کی کوئی شخص کسی صورت ان منتخب اسمبلیوں کو توڑ نہیں سکتا"۔

2۔ کیا موجودہ حالات میں پاکستان کے لئے ایمرجنسی ضروری ہے ، اگر ہاں تو کیوں اور اس کے لئے کیا اقدامات کئے جائیں؟ اس کا فیصلہ عوام کے موجودہ منتخب نمانئیندے قانون کی حدود میں رہتے ہوئے، اسلامی جمہوریہ پاکستان کے عوام کے نمائیندوں کی حیثییت سے، قومی اسمبلی اور سینیٹ کے مشترکہ اجلاس میں کریں۔
3۔ کیا موجودہ صدر و وزیرِ آعظم پاکستان اپنے عہدے کے اہل ہیں؟ اس کا فیصلہ سینیٹ اور قومی اسمبلیوں کے مشترکہ اجلاس میں کیا جائے۔
4۔ کیا عدلیہ کے ججوں کو معزول کیے جانے کا فیصلہ درست ہے ؟ اس کا فیصلہ سینیٹ اور قومی اسمبلیوں کے مشترکہ اجلاس میں کیا جائے۔
5۔ اگر موجودہ صدر یا وزیر اعظم حکومت کے اہل نہیں تو ان کو ان کے عہدے سے معزول کرنے کا فیصلہ کیا جائے اور عبوری انتظامی حکومت قائم کرکے نئے انتخابات 90 دن کے اندر اندر کرائے جائیں۔

طریقہء عمل :
جمعہ 9 نومبر 2007۔
اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے پاکستان کےتمام عوام، جمعہ نومبر 9، 2007 کو نماز جمعہ کے بعد کسی بھی سیاسی وابستگی سے بلند ہوکر یہ مطالبہ کریں کہ "اسمبلیوں کا اجلاس جمعہ 23 نومبر سے پہلے منعقد ہو ورنہ پاکستان کے عوام ہر جمعہ کو " مکمل گھر بیٹھ ہڑتال " کریں گے۔

ہمارا انتظار:‌جمعہ 23 نومبر 2007 تک
جمعہ 16 نومبر 2007:
اسمبلیوں کے مشترکہ اجلاس کی تاریخ سامنے نہ آنے پر، مندرجہ بالا مطالبہ نماز جمعہ کے بعد دوبارہ دہرایا جائے۔

جمعہ 23 اور 30 نومبر 2007 :
اسمبلیوں کا اجلاس جمعہ 23 نومبر سے پہلے نہ منععقد ہونے پر ،اسمبلیوں‌کی بحالی تک ہر جمعہ " مکمل گھر بیٹھ ہڑتال "

ہمارا نعرہ : نومبر 23، 2007 سے پہلے موجودہ اسمبلیوں کی بحالی اور قومی اسمبلی اور سینیٹ کا مشترکہ اجلاس نہ ہونے کی صورت میں ہر جمعہ "مکمل گھر بیٹھ ہڑتال"

ٌاگر آپ یہ قرارداد آزادیء آئینِ پاکستان منظور کرتے ہیں تو اس کا جواب "منظور" کرکے دیں۔ اور یہ بات پاکستان کے ہر شہری تک پہنچا دیں ۔

اگر آپ اسے نامنظور کرتے ہیں تو اس کا جواب " نا منظور" لکھ کر دیجئے۔

اگر آپ اس قرارداد میں تبدیلی چاہتے ہیں تو اپنی نیک نیتی کے ساتھ مجوزہ تبدیلی یہاں لکھ دیجئے اور دوسروں سے اس کو منظور کرنے کے لئے التماس کیجئے۔

سب سے پہلے پاکستان۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان۔
 
مجھے اس قراداد پر تحفظات ہیں، اس قرارداد کے زریعے ان لوگوں کو ہی پاکستان کا نصیب سونپا جا رہا ہے جو ایوان صدر کے سامنے بھیگی بلی بن کر بیٹھے ہیں۔ جو ہزار بار باوردی صدر منتخب کرانے کی بات کر کے یہ واضح پیغام دے چکے ہیں ان کی اصل طاقت وردی ہے اور عوام میں انکی جڑیں نہیں ہیں۔ اسد کے علاوہ اس میں آرمی کا سیاست سے کردار ختم کرنے بارے کوئی واضح مطالبہ نہیں ہے۔ اسکے علاوہ آئندہ لائحہ عمل بھی ایسا نہیں جس کے نتیجہ میں کسی مثبت بات کی امید کی جا سکے ۔ لہذا میں اس مسودہ کو اپنے ان تحفظات کی بنا پر جزوی نا منظور کرتا ہوں۔
 
ذہن میں رکھئے کہ پیپلز پارٹی کے منتخب نمائیندے صدر کے انتخاب میں شریک نہیں ہوئے تھے اور نہ ہی انہوں نے انتخاب میں حصہ لیا تھا، اس کے باوجود مشرف کو صرف 57 فی صد ووٹ‌ملے۔ اگر پیپلز پارٹی صدر پرویز کی مخالفت ووٹ‌دیتی تو آج صدر کوئی اور ہوتا۔ اسمبلیاں توڑنے اور عدلیہ پھوڑنے کے موجودہ غیر جمہوری فیصلے کے بعد اگر پھر بھی کوئی منتخب ممبر پرویز مشرف کو ووٹ‌ دیتا ہے تو اس کو آنے والے انتخابات میں قوم منتخب کیوں کرے؟

یہ صرف آئین کی آزادی و بحالی کے لئے قراداد ہے۔ باقی فیصلوں‌کا حق صرف منتخب نمائیندوں‌کو ہی ہے ۔
اگر کسی شخص کو بحالی آئین اور عوام کے موجودہ منتخب اسمبلیوں کے نمائیندوں کی بحالی سے بہتر کوئی تجویز نظر آتی ہے تو اس میں تبدیلی پیش کرے۔ اور اس کو منوانے کے لئے اگر "مکمل گھر بیٹھ ہڑتال" سے آسان اور مؤثر کوئی احتجاج سمجھ میں آتا ہے تو پیش کرے۔
 

Hashims

محفلین
منظور

سلام برادران و خواہران عزیز

ہر وہ قدم جو پاکستانی قوم کو ایک منظم اور قانونی ڈھانچہ میں کام کرنے داے منظور ہے۔

فی الحال یہ واضح ہے کہ موجودہ حکومت نے ایک قانونی بحران پیدا کردیا ہے۔ اس کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔

اس صمن میں ہم سب فاروق سرور خان صاحب کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے اس بارے میں بروقت پیش قدمی کی ہے۔

:rolleyes:
 

فرید احمد

محفلین
میں پہلے کہ چکا تھا کہ شاید اب فاروق صاحب کو پاکستان آکر قیادت کرنی پڑے ۔
جناب ایسے تو کوئی بھی جمعہ کو سڑکوں پر نہ آئے گا ، آپ کو قیادت کے لیے آگے آنا ہوگا ، اور کیا آپ کو نہیں معلوم کہ رہ نما کے بغیر بھیڑ کیا گل کھلائے گی ؟ کیا یہ صحیح طریقہ ہے کہ عوام کو سڑکوں پر لا کر کھلا چھوڑ دیا جائے ، اگر یہی آپ کا طریقہ کار ہے تو پھر کیر منائیے ، ملک کی بھی ، اور آئین کی بھی ۔
 

ساجداقبال

محفلین
مجھے اس قرارداد سے کوئی اختلاف نہیں، ویسے بھی میں نقار خانے کا طوطی ہوں۔ ;)
لیکن جہانتک آپ نے آئین کی بات کی ہے تو آئینی لحاظ سے 15 نومبر کو اسمبلیوں کی مدت ختم ہو جانی ہے۔
 
پاکستان کے آئین کو التواء میں رکھنے، عدلیہ پر شب خون مارنے اور ایمرجنسی پلس نافذ کرنے پر میں بھرپور احتجاج کرتے ہوئے اس قرار داد کو منظور کرتا ہوں۔
 
میں اس قرارداد میں درج زیل تبدیلیاں تجویز کرتا ہوں اگر آپ کو بہتر محسوس ہوں تو انکو اس قرارداد میں شامل کیا جائے
بسم اللہ الرحمن الرحیم​


1۔ 1973 کا آئین مکمل طور پر بحال کیا جائے، اور اس میں کی جانے والی شخصی تبدیلیاں واپس لی جائیں۔

2۔عدلیہ کی آزادی کا مکمل خیال رکھا جائے اور کوئی فرد واحد اپنے مضموم مقاصد کی تکمیل کے لئے عدلیہ کی آزادی اور وقار سے نہیں کھیلے گا
3- افواج پاکستان کا مقدس ادارہ ملک خداداد کی سرحدوں کی نگہبانی کے لئے ہے، اسکی عملی سیاست میں دخل اندازی بند ہونی چاہئے۔ اگر اس کی ضرورت پڑتی ہے تو اس صورت میں عدلیہ پر کوئی اثر نہیں ہونا چاہئے اور عدلیہ اس بات کو 30 دن میں دیکھے کہ آیا آرمی چیف کا یہ اقدام ضروری تھا یا نہیں۔
4- آرمی چیف کو آئین میں تبدیلی کا کوئی اختیار نہیں ہونا چاہئیے۔
5- اگر حکومت آئین کے مطابق نہیں چل رہی تو عدلیہ کو یہ حق ہونا چاہئیے کہ وہ اس حکومت کو معطل کر سکے۔ اور وہ نگران حکومت کے اندر نئے انتخابات کروا سکے۔
6- آرمی کا کام سرحدوں کی نگہبانی ہے اس طرح بار بار کی مداخلت پاکستان کو اندرونی و بیرونی خطرات سے دوچار کر دیتی ہے۔ اس لئے بہتر ہے کہ آرمی مداخلت کے 30 سے 60 دن کے اندر نئی جمہوری حکومت اقتدار سنبھال لے۔ اور آرمی اپنے اس مقدس فرض کی طرف واپس لوٹ جائے
7- نیشنل سیکورٹی کونسل کو اس حد تک مضبوط کیا جائے کہ اس میں تمام ریاستی ستونوں کی موثر نمائندگی ہو۔ اور وہ حکومتی فیصلوں پر چیک اینڈ بیلینس رکھ سکیں۔
 
عدلیہ کے حوالہ سے یہ اضافہ بھی ضروری ہے کہ ایمرجنسی پلس لگنے سے پہلے کی صورتحال پر واپس جایا جائے اور زبردستی فارغ کیے گئے ججز کو دوبارہ بحال کیا جائے۔
 
کاشف، ان خیالات و ترمیمات کا شکریہ۔ شاید ہی کوئی ان ترمیمات کی مخالفت کرے۔ قانون نافذ‌کرنے والے اداروں کا کام حکومت نہیں بلکہ صرف قانون کا نفاذ‌ہے۔

اگر ہم پجاس ہزار بھی جمع ہوکر چاہیں کہ کوئی قانون تبدیل ہوسکتااورایسی تبدیلی بہر صورت ناقابل قبول ہوگا۔ ان ترمیمات کو ایک منتخب اسمبلی ہی منظور کرکے قانون کی شکل دے سکتی ہے۔ اور اس آئینی اسمبلی کو بحال کروانے کے لئے ہمیں کوئی کسر نہیں چھوڑنی چاہئیے۔ اس وقت جب کی ایمرجینسی نافذ‌ہے، کوئی احتجاج جو سڑک پر ہو قابل تعزیر ہے۔ لہذا اس وقت موثر طریقہ صرف اور صرف "مکمل گھر بیٹھ ہڑتال " ہی نظر آتا ہے۔ اگر اسمبلیوں‌کی مدت ختم ہو رہی ہے تو اس مدت میں الیکشن کا فیصلہ ہونے تک عبوری مدت کا اضافہ ہو سکتا ہے۔ یہ ٹھیک ہے کہ آج یہ چھوٹا منہ بڑی بات ہے لیکن اگر بیشتر پاکستانیوں تک یہ بات پہنچادی جائے تو یہی آواز ایک بڑی آواز بن جائے گی۔

والسلام
 
Top