کاشفی
محفلین
الحمد اللہ
سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم
سحر کو مطلعِ مشرق سے جب سورج نکلتا ہے
اُفق سے نورِ بے پایاں کا اک چشمہ اُبلتا ہے
چمن میں سبزہء خوابیدہ بھی کروٹ بدلتا ہے
ہر اک غنچہ چٹکنے کے لئے پیہم مچلتا ہے
تری رحمت سے دَورِ بادہء گلرنگ چلتا ہے
جمال شام جب رنگِ شفق بن کر نکھرتا ہے
نئے انداز سے ہر منظر فطرت سنورتا ہے
قمر سطحِ فلک پر ناز سے پھر رقص کرتا ہے
ستارہ ڈوبتا ہے کوئی تو کوئی اُبھرتا ہے
ترا میکش بھی تیرے نام کا اک جام بھرتا ہے
ترے انوار سے معمور ہے ہستی کا ویرانہ
تری اُلفت نے دُنیا کو بنا رکھا ہے دیوانہ
بحمداللہ میں بھی ہوں شریکِ بزمِ رندانہ
مئے توحید سے لبریز ہے میرا بھی پیمانہ
کہ تیری یاد ہے دل میں، زباں پر تیرا افسانہ
(ابوالفاضل راز چاند پوری)
سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم
سحر کو مطلعِ مشرق سے جب سورج نکلتا ہے
اُفق سے نورِ بے پایاں کا اک چشمہ اُبلتا ہے
چمن میں سبزہء خوابیدہ بھی کروٹ بدلتا ہے
ہر اک غنچہ چٹکنے کے لئے پیہم مچلتا ہے
تری رحمت سے دَورِ بادہء گلرنگ چلتا ہے
جمال شام جب رنگِ شفق بن کر نکھرتا ہے
نئے انداز سے ہر منظر فطرت سنورتا ہے
قمر سطحِ فلک پر ناز سے پھر رقص کرتا ہے
ستارہ ڈوبتا ہے کوئی تو کوئی اُبھرتا ہے
ترا میکش بھی تیرے نام کا اک جام بھرتا ہے
ترے انوار سے معمور ہے ہستی کا ویرانہ
تری اُلفت نے دُنیا کو بنا رکھا ہے دیوانہ
بحمداللہ میں بھی ہوں شریکِ بزمِ رندانہ
مئے توحید سے لبریز ہے میرا بھی پیمانہ
کہ تیری یاد ہے دل میں، زباں پر تیرا افسانہ
(ابوالفاضل راز چاند پوری)