وہ ملنے کو تڑپتا ہے چلو ہم مان لیتے ہیں
اسے مجھ سے محبت ہے یہ قصہ جان لیتے ہیں


محبت ،عشق ،مستی کو سمجھنا بھی ضروری ہے
ولی،مومن و غالب ،میر کا دیوان لیتے ہیں


محبت کرنے والوں سے یہی پیغام ملتا ہے
جنہیں ملنے کی حسرت ہو وہ لمبی تان لیتے ہیں


گریباں چاک ہوتا ہے ،کبھی رسوا بھی ہوتا ہے
محبت میں سبھی عاشق یہ حلیہ بان لیتے ہیں


محبت کرنے والوں کا عجب دستورہوتا ہے
ہزاروں میل پر یوسفٌ مہک پہچان لیتے ہیں

توصیف یوسف...​
 

الف عین

لائبریرین
محبت کرنے والوں کا عجب دستورہوتا ہے
ہزاروں میل پر یوسفٌ مہک پہچان لیتے ہیں
خوب!!

وہ ملنے کو تڑپتا ہے چلو ہم مان لیتے ہیں
اسے مجھ سے محبت ہے یہ قصہ جان لیتے ہیں
۔۔’ہم‘ اور دوسرے مصرع میں ’مجھ‘۔ اسے شتر گربہ کہتے ہیں

محبت ،عشق ،مستی کو سمجھنا بھی ضروری ہے
ولی،مومن و غالب ،میر کا دیوان لیتے ہیں
۔÷ مومن ’وا‘ غالب تقطیع میں آتا ہے۔ ‘مومنوغالب‘ ہونے سے درست تھا۔

محبت کرنے والوں سے یہی پیغام ملتا ہے
جنہیں ملنے کی حسرت ہو وہ لمبی تان لیتے ہیں
÷÷مطلب نہیں سمجھ سکا

گریباں چاک ہوتا ہے ،کبھی رسوا بھی ہوتا ہے
محبت میں سبھی عاشق یہ حلیہ بان لیتے ہیں
۔۔قافیہ ’بان‘ کیا مطلب؟؟
 
محبت کرنے والوں کا عجب دستورہوتا ہے
ہزاروں میل پر یوسفٌ مہک پہچان لیتے ہیں
خوب!!

وہ ملنے کو تڑپتا ہے چلو ہم مان لیتے ہیں
اسے مجھ سے محبت ہے یہ قصہ جان لیتے ہیں
۔۔’ہم‘ اور دوسرے مصرع میں ’مجھ‘۔ اسے شتر گربہ کہتے ہیں

محبت ،عشق ،مستی کو سمجھنا بھی ضروری ہے
ولی،مومن و غالب ،میر کا دیوان لیتے ہیں
۔÷ مومن ’وا‘ غالب تقطیع میں آتا ہے۔ ‘مومنوغالب‘ ہونے سے درست تھا۔

محبت کرنے والوں سے یہی پیغام ملتا ہے
جنہیں ملنے کی حسرت ہو وہ لمبی تان لیتے ہیں
÷÷مطلب نہیں سمجھ سکا

گریباں چاک ہوتا ہے ،کبھی رسوا بھی ہوتا ہے
محبت میں سبھی عاشق یہ حلیہ بان لیتے ہیں
۔۔قافیہ ’بان‘ کیا مطلب؟؟

السلامُ علیکم!
محترم استاد "الف عین" صاحب میں آپ کا بہت مشکور ہوں کہ آپ نے میری اصلاح کی ورنہ میں تو صبح سے مایوس ہو چکا تھا اور سوچ رہا تھا کہ شاید VIP لوگوں کی اصلاح ممکن ہو اس لئے نظر انداز کیا جا رہا ہے.

جس شعر کے بارے میں آپ نے شتر گربہ کہا اب دیکھیں...


وہ ملنے کو تڑپتا ہے چلو ہم مان
لیتے ہیں
اسے ہم سے محبت ہے یہ قصہ جان
لیتے ہیں

اور اس شعر میں بھی آپ نے بہت اچھی اصلاح کی....

محبت ،عشق ،مستی کو سمجھنا بھی
ضروری ہے
ولی،مومنو غالب ،میر کا دیوان
لیتے ہیں

اور("بان")کے معنی ہیں...
بناوٹ،ڈھنگ،شکل ،مزاج ،خاصیت
 
محبت کرنے والوں کا عجب دستورہوتا ہے
ہزاروں میل پر یوسفٌ مہک پہچان لیتے ہیں
خوب!!

وہ ملنے کو تڑپتا ہے چلو ہم مان لیتے ہیں
اسے مجھ سے محبت ہے یہ قصہ جان لیتے ہیں
۔۔’ہم‘ اور دوسرے مصرع میں ’مجھ‘۔ اسے شتر گربہ کہتے ہیں

محبت ،عشق ،مستی کو سمجھنا بھی ضروری ہے
ولی،مومن و غالب ،میر کا دیوان لیتے ہیں
۔÷ مومن ’وا‘ غالب تقطیع میں آتا ہے۔ ‘مومنوغالب‘ ہونے سے درست تھا۔

محبت کرنے والوں سے یہی پیغام
ملتا ہے
جنہیں ملنے کی حسرت ہو وہ لمبی تان لیتے ہیں
÷÷مطلب نہیں سمجھ سکا

گریباں چاک ہوتا ہے ،کبھی رسوا بھی ہوتا ہے
محبت میں سبھی عاشق یہ حلیہ بان لیتے ہیں
۔۔قافیہ ’بان‘ کیا مطلب؟؟
محبت کرنے والوں سے یہی پیغام
ملتا ہے
جنہیں ملنے کی حسرت ہو وہ لمبی تان
لیتے ہیں

"تان "
سروں کے اس کھنچاؤ یا مجموعے کو کہتے ہیں جس سے راگ میں تدریجی بڑھت ہوتی ہے.....

اور اس شعر میں کہا ہے کہ جو لوگ محبت کرنے والے ہوتے ہیں وہ اپنے محبوب کے گن گاتے ہیں اور اگرچہ ان میں ملنے کی حسرت پائی جاتی ہے مگر اک تاویل راگ الاپنے کے بعد ہی پوری ہوتی ہے محبت کرنے والے اس قدر محبوب کی یاد میں مست رہتے ہیں کہ ایک لمبی تان لیتے ہیں..........
 

الف عین

لائبریرین
مطلع درست ہے، چلو ہم مان لیتے ہیں!!

لمبی تان لینا محاورہ ہے جس کا مطلب سو جانا ہے۔

بان کا لفظ ان معنوں میں مستعمل نہیں۔ میں تو صرف اس بان کو جانتا ہوں جو چار پائی میں بنی جاتی ہے۔
 
مطلع درست ہے، چلو ہم مان لیتے ہیں!!

لمبی تان لینا محاورہ ہے جس کا مطلب سو جانا ہے۔

بان کا لفظ ان معنوں میں مستعمل نہیں۔ میں تو صرف اس بان کو جانتا ہوں جو چار پائی میں بنی جاتی ہے۔

جی بہت بہتر۔۔۔ ۔۔ ۔
 
مطلع درست ہے، چلو ہم مان لیتے ہیں!!

لمبی تان لینا محاورہ ہے جس کا مطلب سو جانا ہے۔

بان کا لفظ ان معنوں میں مستعمل نہیں۔ میں تو صرف اس بان کو جانتا ہوں جو چار پائی میں بنی جاتی ہے۔


{بان} (سنسکرت)
سنسکرت میں اصل لفظ ورن ہے جس نے اردو میں داخل ہونے کے بعد یہ صورت اپنائی، 1801ء میں "مذہب عشق" میں استعمال ہوا۔
اسم مجرد (مؤنث - واحد)
جمع: بانیں {با + نیں (ی مجہول)}
جمع غیر ندائی: بانوں {با + نوں (و مجہول)}
معانی
1. بناوٹ، ڈھنگ، شکل، مزاج، خاصیت (اکثر آن کے ساتھ بطور تابع مستعمل)۔
"شہزادے اسی بان سے اس کے مکان میں گئے"۔، [1]
2. عادت، خصلت، خو، سبھاؤ
"جیسی بان ڈالو گے ویسی پڑے گی"۔، [2]
3. سج دھج، وضع قطع، بھیس۔
(شبد ساگر، 3458:7)
4. ہندوؤں کی ایک رسم جس کے بموجب دولھا و دلھن شادی سے پہلے تین سے گیارہ دفعہ تک نہلائے جاتے ہیں اور چند روز مکان کے کسی کمرے میں بٹھا دیے جاتے ہیں اور ان کے ابٹنا وغیرہ ملا جاتا ہے۔ مانجا مائیاں، مائیوں بٹھانے کی رسم۔
"پہلے ہی بان کی رسم پوری کر چکے تھے"۔، [3]
حوالہ جات
  1. ( 1803ء، مذہب عشق، نہال چند، 9 )
  2. ( 1924ء، نوراللغات، 558:1 )
  3. ( 1920ء، ماہنامہ انتخاب لاجواب: 26 دسمبر، 5 )
 
مطلع درست ہے، چلو ہم مان لیتے ہیں!!

لمبی تان لینا محاورہ ہے جس کا مطلب سو جانا ہے۔

بان کا لفظ ان معنوں میں مستعمل نہیں۔ میں تو صرف اس بان کو جانتا ہوں جو چار پائی میں بنی جاتی ہے۔


محترم جناب "الف عین" صاحب اب میں نے تھوڑی خود تنقید کی آپ کی وجہ سے بہت شکریہ جناب آپ کا دل سے،
اللہ آپ کو سلامت رکھے، آمین
اور اب دیکھیں.....

وہ ملنے کو تڑپتا ہے چلو ہم مان
لیتے ہیں
اسے ہم سے محبت ہے یہ قصہ جان
لیتے ہیں


محبت ،عشق ،مستی کو سمجھنا بھی ضروری ہے
ولی مومنو غالب ،میر کا دیوان
لیتے ہیں


محبت کرنے والوں سے یہی پیغام
ملتا ہے
جنہیں ملنے کی حسرت ہو وہ پکی ٹھان لیتے ہیں


گریباں چاک ہوتا ہے ،کبھی رسوا بھی
ہوتا ہے
محبت میں سبھی عاشق یہ حلیہ تان
لیتے ہیں


محبت کرنے والوں کا عجب دستور
ہوتا ہے
ہزاروں میل پر یوسفٌ مہک پہچان
لیتے ہیں
 
{بان} (سنسکرت)
سنسکرت میں اصل لفظ ورن ہے جس نے اردو میں داخل ہونے کے بعد یہ صورت اپنائی، 1801ء میں "مذہب عشق" میں استعمال ہوا۔
اسم مجرد (مؤنث - واحد)
جمع: بانیں {با + نیں (ی مجہول)}
جمع غیر ندائی: بانوں {با + نوں (و مجہول)}
معانی
1. بناوٹ، ڈھنگ، شکل، مزاج، خاصیت (اکثر آن کے ساتھ بطور تابع مستعمل)۔
"شہزادے اسی بان سے اس کے مکان میں گئے"۔، [1]
2. عادت، خصلت، خو، سبھاؤ
"جیسی بان ڈالو گے ویسی پڑے گی"۔، [2]
3. سج دھج، وضع قطع، بھیس۔
(شبد ساگر، 3458:7)
4. ہندوؤں کی ایک رسم جس کے بموجب دولھا و دلھن شادی سے پہلے تین سے گیارہ دفعہ تک نہلائے جاتے ہیں اور چند روز مکان کے کسی کمرے میں بٹھا دیے جاتے ہیں اور ان کے ابٹنا وغیرہ ملا جاتا ہے۔ مانجا مائیاں، مائیوں بٹھانے کی رسم۔
"پہلے ہی بان کی رسم پوری کر چکے تھے"۔، [3]
حوالہ جات
  1. ( 1803ء، مذہب عشق، نہال چند، 9 )
  2. ( 1924ء، نوراللغات، 558:1 )
  3. ( 1920ء، ماہنامہ انتخاب لاجواب: 26 دسمبر، 5 )
بہت شکریہ جناب آپ کا....
 

الف عین

لائبریرین
مومن و غالب کی بات شاید سمجھے نہیں۔ میرا مطلب تھا کہ یہاں مومن وَ غالب باندھا گیا جو واو عطف کا ہندی تلفظ ہے، اردو نہیں۔ اردو میں فارسی کی طرح واو عطف ما قبل پر پیش کی طرح استعمال ہوتی ہے۔ لکھا تو ویسے ہی جاتا ہے مومن و غالب
 
مومن و غالب کی بات شاید سمجھے نہیں۔ میرا مطلب تھا کہ یہاں مومن وَ غالب باندھا گیا جو واو عطف کا ہندی تلفظ ہے، اردو نہیں۔ اردو میں فارسی کی طرح واو عطف ما قبل پر پیش کی طرح استعمال ہوتی ہے۔ لکھا تو ویسے ہی جاتا ہے مومن و غالب

اگر اس مصرع کو یو کردیا جائے؟؟؟
ولی، مومن کہ غالب، میر کا دیوان لیتے ہیں

یا

وہ ہوں مومن کہ غالب، میر کا دیوان لیتے ہیں
 
اگر اس مصرع کو یو کردیا جائے؟؟؟
ولی، مومن کہ غالب، میر کا دیوان لیتے ہیں

یا

وہ ہوں مومن کہ غالب، میر کا دیوان لیتے ہیں
محترم جناب خلیل الرحمٰن صاحب آپ کا بہت شکریہ

اب دیکھیں میں نے مزید اس مصرعے کو آپ دونوں اساتذہ کی رہنمائی کی وجہ سے اس طرح بنایا ہے

ولی اور مومن و غالب کا ہم دیوان
لیتے ہیں

اب آپ کا کیا خیال ہے۔۔۔۔۔۔؟
 

الف عین

لائبریرین
خلیل کا مصرع بہتر ہے بلکہ اس سے بھی رواں یوں ہو گا۔
وہ مومن ہوں کہ غالب، میر کا دیوان۔۔۔
لیکن میرے خیال میں توصیف کا مطلب یوں نہیں ہے۔ شاید ان کا مطلب یوں ہے کہ کسی بھی شاعر کا دیوان لیں تو عشق و محبت کے موضوعات مل جائیں گے۔ اس صورت میں ان تینوں اکابر شعراء کا نام لینے کی چنداں ضرورت نہیں۔ثبوت کا ہم معنی لفظ لانے کی ضرورت ہے۔
 
آخری تدوین:
خلیل کا مصرع بہتر ہے بلکہ اس سے بھی رواں یوں ہو گا۔
وہ مومن ہوں کہ غالب، میر کا دیوان۔۔۔
لیکن میرے خیال میں توصیف کا مطلب یوں نہیں ہے۔ شاید ان کا مطلب یوں ہے کہ کسی بھی شاعر کا دیوان لیں تو عشق و محبت کے موضوعات مل جائیں گے۔ اس صورت میں ان تینوں اکابر شعراء کا نام لینے کی چنداں ضرورت نہیں۔ثبات لا ہم عنی لفظ لانے کی ضرورت ہے۔
میرے محترم جناب استاد الف عین صاحب،
ویسے تو میری زاتی ڈائری میں بہت سی غزلیں اور نظمیں لکھیں پڑی ہیں لیکن آج پہلی بار اس میں ایک ایسی غزل لکھی جو کہ ایک بحر، وزن میں ہے اور میں بہت خوش ہوں اور ہاں یہ سب مجھے اس اردو فارم اور سب سے زیادہ اسامہ بھائی کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ وہ ایک دن فیس بُک پر ملے ان سے باتیں ہوئیں اور اس گروپ کے بارے میں علم ہوا اور اس گروپ میں بہت اچھا اردو کو فروغ دیا جا رہا ہے
 
Top