امید ہے کہ سب خیریت سے ہونگے ۔ تفسیر
شمشاد
میں یہ یہاں لکھ رہاہوں ۔ کیونکہ پسندہ کلام میں کافی تبدیلیاں آگئی ہیں اگر مناسب سمھجیں تو یہاں رہنے دیں ، وہاں منتقل کردیں ۔ آپ کی مرضی
ہم جو تاریک راہوں میں مارے گئے
(ایتھل اور جولیس روز برگ کے خطوط سے متاثر ہو کر لکھی گئ)
تیرے ہونٹوں کے پھولوں کی چاہت میں ہم
دار کی خشک ٹہنی پہ وارے گئے
تیرے ہاتوںکی شمعوں کی حسرت میں ہم
نیم تاریک راہوں میں مارے گئے
سولیوں پر ہمارے لبوں سے پرے
تیرے ہونٹوںکی لالی لپکتی رہی
تیری زلفوں کی مستی برستی رہی
تیرے ہاتھوں کی چاندی دمکتی رہی
جب گھلی تیری راہوں میں شامِ ستم
ہم چلے آئے ،لائے جہاں تک قدم
لب پہ حرفِ غزل ، دل میں قندیلِ غم
اپنا غم تھا گواہی ترے حسن کی
دیکھ قائم رہے اس گواہی پہ ہم
ہم جو تاریک راہوںمیں مارے گئے
نارسائی اگر اپنی تقدیر تھی
تیری الفت تو اپنی ہی تدبیر تھی
کس کاشکوہ ہے گر شوق کے سلسلے
ہجر کی قتل گاہوں سے سب جاملے
قتل گاہوں سے چن کر ہمارے علم
اور نکلیں گے عشاق کے قافلے
جن کی راہِ طلب سے ہمارے قدم
مختصر کر چلے درد کے فاصلے
کرچلے جن کی خاطر جہاں گیر ہم
جاں گنوا کر تری دلبری کا بھرم
ہم جو تاریک راہوں میںمارے گئے
منٹگمری جیل
15 مئی 53ء
شمشاد
میں یہ یہاں لکھ رہاہوں ۔ کیونکہ پسندہ کلام میں کافی تبدیلیاں آگئی ہیں اگر مناسب سمھجیں تو یہاں رہنے دیں ، وہاں منتقل کردیں ۔ آپ کی مرضی
ہم جو تاریک راہوں میں مارے گئے
(ایتھل اور جولیس روز برگ کے خطوط سے متاثر ہو کر لکھی گئ)
تیرے ہونٹوں کے پھولوں کی چاہت میں ہم
دار کی خشک ٹہنی پہ وارے گئے
تیرے ہاتوںکی شمعوں کی حسرت میں ہم
نیم تاریک راہوں میں مارے گئے
سولیوں پر ہمارے لبوں سے پرے
تیرے ہونٹوںکی لالی لپکتی رہی
تیری زلفوں کی مستی برستی رہی
تیرے ہاتھوں کی چاندی دمکتی رہی
جب گھلی تیری راہوں میں شامِ ستم
ہم چلے آئے ،لائے جہاں تک قدم
لب پہ حرفِ غزل ، دل میں قندیلِ غم
اپنا غم تھا گواہی ترے حسن کی
دیکھ قائم رہے اس گواہی پہ ہم
ہم جو تاریک راہوںمیں مارے گئے
نارسائی اگر اپنی تقدیر تھی
تیری الفت تو اپنی ہی تدبیر تھی
کس کاشکوہ ہے گر شوق کے سلسلے
ہجر کی قتل گاہوں سے سب جاملے
قتل گاہوں سے چن کر ہمارے علم
اور نکلیں گے عشاق کے قافلے
جن کی راہِ طلب سے ہمارے قدم
مختصر کر چلے درد کے فاصلے
کرچلے جن کی خاطر جہاں گیر ہم
جاں گنوا کر تری دلبری کا بھرم
ہم جو تاریک راہوں میںمارے گئے
منٹگمری جیل
15 مئی 53ء