الطاف حسین کا نائن زیرو کی تقریر میں عمران کے خلاف گھٹیا زبان کا استعمال

حسان خان

لائبریرین
خرابی صرف اُس وقت پیدا ہو گی جب مہاجر خود کو دوسری لسانی اکائیوں سے برتر سمجھ کر اُن سے نفرت کرنے لگیں اور متحدہ جیسی دہشت گرد جماعت کی سربراہی میں قوم پرستی کی شاہراہ پر قدم رکھنے لگیں۔

لیکن چند لوگوں کا خود کو مہاجر کہنا کہیں سے بھی خرابی نہیں ہے۔

ویسے میں بذاتِ خود اپنے لیے مہاجر کا لفظ استعمال کرنا پسند نہیں کرتا، بلکہ اس کے بجائے میں اپنے لیے اردو گو پاکستانی مسلم کی شناخت زیادہ مناسب سمجھتا ہوں۔ لیکن جو خود کو مہاجر کہتے ہیں، اُن پر اعتراض کرنا بھی غلط سمجھتا ہوں۔
 
حسان بھائی مجھے کوئی اعتراض نہیں لیکن "مہاجر" کا جو مطلب ہے، جو اس لفظ کی تعریف ہے، کیا یہ اس پر پورے اترتے ہیں؟ اگر نہیں تو ان کی بنیاد ہی غلط ہے اور جب بنیاد غلط ہو تو عمارت کیسے سیدھی بن سکتی ہے۔

شروع میں انہوں نے اپنے آپ کو مہاجر کہہ کہہ کر ہمدردیاں سمیٹ لیں، اب یہ مستقل مہاجر ہی رہیں گے کیا؟

کیا واقعی یہ وہی سندھی ہیں جنہوں نے اپنی ثقافتی اور لسانی شناخت بدل کر خود کو مہاجر کہلوانا پسند کیا؟

کیا سندھ کے ایک شہر سے منقتل ہو کر کسی دوسرے شہر میں جا بسنے والا مہاجر ہو سکتا ہے؟

کیا کراچی کے ایک علاقے سے مکان بیچ کر کراچی کے کسی دوسرے علاقے میں مکان خرید کر رہنے والا مہاجر کہلائے گا؟

جناب پہلے "مہاجر" لفظ کی تعریف تو کریں کہ مہاجر کون ہوتا ہے اور کس کو کہتے ہیں؟

میرے آبا و اجداد بھی 1947 میں ہندوستان سے ہجرت کر کے پاکستان آئے تھے۔ لیکن میں تو اپنے آپ کو مہاجر نہیں کہتا۔
گو کے میرے دادا پردادا نے ہجرت کی تھی لیکن انہوں نے بھی کبھی اپنے آپ کو مہاجر نہیں کہا تھا۔

یہ کون سی مخلوق ہے جن کے باپ دادا پاکستان میں پیدا ہوئے، پاکستان میں دفن ہوئے، خود یہ پاکستان میں پیدا ہوئے، یہیں پلے بڑھے، یہیں تعلیم حاصل کی، یہیں کا کھایا۔ پھر بھی مہاجر ہیں۔ شرم آنی چاہیے ان کو اپنے آپ کو مہاجر کہتے ہوئے۔

ہاں عدم سے وجود میں آنے کو اگر یہ ہجرت کہتے ہیں اور اسی وجہ سے مہاجر کہلاتے ہیں تو ہر ذی روح مہاجر ہے اور مرنے کے بعد پھر سے عدم کو ہجرت کر جائیں گے۔ اس لحاظ سے آپ بھی مہاجر اور میں بھی مہاجر۔

بھائی اپ کو غلط فہمی پڑی ہے ۔ یہ ایک نام ہےاور بس۔
جیسے کسی کے والدین نے بچی کا نام نسیم رکھا۔ اسکا یہ مطلب نہیں کہ بچی نسیم بن جاوے۔ بلکہ یہ نام ہے ۔ اور بس۔ اس کی مطلب تلاش کرنے کی ضرورت ہی کیا ہے
 
مہاجر کے نام سے نسلی شناخت نہیں ہوتی۔ ہاں کوئی علاقائی شناخت ہے تو نسل در نسل ہونی چاہیے۔ ہمارے ہمساے میں پٹھان آباد ہیں۔ وہ پنجاب کے کسی بھی علاقے میں چلے جائیں، ان کی نسلیں پنجاب میں کہیں بھی آباد ہو جائیں وہ پٹھان ہی رہیں گے پنجابی نہیں کہلائیں گے۔

ایک وقت تھا وہ بھی پٹھان نہیں تھے
یہ سب وقت کی بات ہے۔ ایک وقت کا کوئی پنجابی بھی نہیں تھا۔ اپ ایک نئی قوم کے وجود میں انے سے منکر کیوں ہیں
 

شمشاد

لائبریرین
یہ مہاجر کے خود ساختہ لغوی مطلب نکال کر صرف اور صرف اپنا مطلب حل کیا جا رہا ہے جبکہ سب اچھی طرح جانتے اور سمجھتے ہیں کہ مہاجر کا کیا مطلب ہے اور مہاجر کون ہوتا ہے۔

شرم آنی چاہیے ان لوگوں کو جو 64 سال سے پاکستان میں رہ رہے ہیں۔ پاکستانی پاسپورٹ رکھتے ہیں، پاکستانی شناخت رکھتے ہیں، گزشتہ 30 سالوں سے پاکستانی حکومت کا حصہ ہیں، پھر بھی اپنے آپ کو مہاجر کہلواتے ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
خان صاحب مجھے تو آپ اتنے پڑھے لکھے ہونے پر افسوس ہو رہا ہے۔

ایک وقت تھا کہ سب ایک تھے۔ پھر قبیلے بنے پھر علاقے بنے پھر اسی طرح بسنے لگے۔

یہ مہاجر نام کب سے ہو گیا۔ اس کی جگہ انہوں نے اپنے لیے کوئی لڈو پیڑا برفی جلیی یا لعنتی نام کیوں نہیں رکھ لیا؟
 

عسکری

معطل
یہ تو وہی بات ہو گئی نا بھان متی کے کنبے والی ؟ یو پی بہار پنجاب آسام کیرالا راجھستان گجرات دہلی مہاراشٹر سے آ کر ایک قوم بن گئے ہین ٹھیک ہر کیا اپنے آبائی وطن مین یہ ایک گائے بھی کاٹ سکتے آج ؟ یہاں تو انسانوں کی سروں کی فصلیں کاٹ ڈالی انہوں نے ۔ کوئی ہے جو جا کر ان کو بتائے کہ تم لوگ اپنے آبائی وطن مین نوکری کی بھیک بھی مانگتے تو قلی بنائے جاتے یہاں آ کر مالک بن چکے ہو پر پھر بھی اگر تم مہاجر ہو تو تم لوگوں نے انصار کے ساتھ کیا سلوک کیا کبھی مڑ کر تو دیکھو ؟؟؟؟؟؟؟ الطاف بھائی کو اپنے آبائی شہر آگرہ مین تاج محل کی صفائی پر بھی بھارتی حکومت نا رکھتی آج پر یہ مہاجر ہو کر ہمارے سب سے بڑے شہر مین خؤن کی ندیاں بہا رہے ہین اور ہم چپ بیٹھے دیکھ رہے ہین ۔ کیا کوئی مائی کا لال بھارتی مسلمان آج کہہ سکتا ہے کہ آگرہ بمبئی دہلی کو بھارت سے الگ کرو؟ یہ سب ہم جھیل رہے ہیں اور کتنا سہے کوئی ؟ انصار کی تو واٹ لگا دی ہے اب بتاؤ یہ انصار کیا اپنا آبائی وطن ان مہاجروں کے حوالے کر کے چلتے بنیں؟ یا ان کو واپس ان کے ملک بھجوا دیں کیونکہ وہ کہتے ہیں ہم مہاجر ہیں اور مہاجر کو ڈی پورٹ کیا جا سکتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
یہ مہاجر کے خود ساختہ لغوی مطلب نکال کر صرف اور صرف اپنا مطلب حل کیا جا رہا ہے جبکہ سب اچھی طرح جانتے اور سمجھتے ہیں کہ مہاجر کا کیا مطلب ہے اور مہاجر کون ہوتا ہے۔

شرم آنی چاہیے ان لوگوں کو جو 64 سال سے پاکستان میں رہ رہے ہیں۔ پاکستانی پاسپورٹ رکھتے ہیں، پاکستانی شناخت رکھتے ہیں، گزشتہ 30 سالوں سے پاکستانی حکومت کا حصہ ہیں، پھر بھی اپنے آپ کو مہاجر کہلواتے ہیں۔

آپ پھر وہی بات دہرا رہے ہیں۔

آپ کا نام شمشاد ہے، جس کا لغوی معنی ایک دیدہ زیب درخت ہے۔ کیا آپ حقیقتاً درخت ہیں؟

اسی طرح مہاجر کا لغوی معنی ہے ہجرت کرنے والا۔ لیکن اس لفظ نے پاکستان بننے کے بعد اور سندھ کے سماجی حالات میں ایک نیا مطلب اخذ کر لیا ہے، جسے سمجھنے کے لیے آپ تیار ہی نہیں ہو رہے ہیں۔

مہاجر پاکستانی سے متعارض کوئی نسلی شناخت نہیں ہے، یہ ویسے ہی ہے جیسے ایک شخص پاکستانی بھی ہے اور پنجابی بھی، پاکستانی بھی ہے اور سندھی بھی۔ ویسے ہی جو خود کو مہاجر کہتے ہیں وہ پاکستانی بھی ہیں اور اپنی منتخب کردہ نسلی شناخت کے حوالے سے مہاجر بھی۔
 

حسان خان

لائبریرین
یہ مہاجر نام کب سے ہو گیا۔ اس کی جگہ انہوں نے اپنے لیے کوئی لڈو پیڑا برفی جلیی یا لعنتی نام کیوں نہیں رکھ لیا؟

جناب یہ تو اُن کا استحقاق تھا کہ وہ اپنی مرضی سے اپنی گروہی شناخت کے لیے جو نام چاہتے چن لیتے۔ آپ کو اس پر اعتراض کیوں ہو رہا ہے؟
 

زرقا مفتی

محفلین
دیکھئے جی، نفرت کی سیاست، مہاجر قوم پرستی اور متحدہ سے تو مجھے خود بے حد چڑ ہے، جس کا اظہار میں محفل پر کرتا رہتا ہوں۔ لیکن کیا یہ مستحسن ہے کہ لوگوں کی اپنے لیے منتخب کردہ شناخت ہی اُن سے چھیننے کی کوشش کی جائے؟ جو خود کو پنجابی کہتے ہیں، وہ کوئی جرم نہیں کر رہے تو خود کو بطور نسل مہاجر کہنا کس اصول کے تحت جرم ہے؟



یہ اعتراض متحدہ اور متحدہ کی سیاست پر وارد ہوتا ہے نہ کہ مہاجروں کی شناخت پر۔

جب کسی گروہ کی منتخب شناخت قومی سلامتی کے لئے مسئلہ بن جائے ۔ اُس شہر کے لئے مسئلہ بن جائے جس نے اُن کے اجداد کو پناہ دی تو ایسی شناخت کو رد ہی کرنا ہو گا
ہم خود کو پنجابی نہیں کہتے ہم پنجابی ہیں کیونکہ ہم اس خطے میں پیدا ہوئے جہاں پانچ دریا بہتے ہیں ۔ یہ خود کو مہاجر کہتے ہیں جبکہ انہوں نے کبھی ہجرت نہیں کی۔ کیا سندھ یا کراچی میں پیدا ہو کر پل کر اور رہتے ہوئے بھی یہ سندھ یا کراچی کو نہیں اپنا سکتے
یہ اپنی شناخت کراچی حیدرآباد کے شہری کی حیثیت سے کیوں نہیں بناتے ۔ سندھ کو کیوں نہیں اپناتے پاکستانی کیوں نہیں بن جاتے کتنی نسلوں کے بعد پاکستانی بنیں گے۔
 

عسکری

معطل
جناب یہ تو اُن کا استحقاق تھا کہ وہ اپنی مرضی سے اپنی گروہی شناخت کے لیے جو نام چاہتے چن لیتے۔ آپ کو اس پر اعتراض کیوں ہو رہا ہے؟
یہ لفظ ایک طرح سے ظاہر کرتا ہے جیسے یہ گروہ پاکستانی نہین بلکہ کچھ اور ہے اور یہ نام کسی طرح فٹ نہین بیٹھ رہا کیونکہ جس طرح پورے ہندوستان میں پھلیے مسلمان ایک قوم نہین ہیں اسی طرح پورے ہندوستان سے اٹھ کر انے والے ایک قوم نہین کہلائے جا سکتے اور 65 سال بعد مہاجر بن کر اپنی شناخت کا ستیاناس مار رہے ہیں ۔ کیونکہ بہتر ہوتا وہ اپنے آبائی ناموں سے ہی اچھے تھے ۔ اور اس طرح یہ نام پاکستنا مین ایک اجنبیت کو ظاہر کرتا ہے ان کی جو کہ کبھی ہندوستان گئے ہی نہین پیدا بھی پاکستان مین ہوئے ۔ اور یہ نام ایک ٹرمپ کارڈ بن چکا ہے ۔ اس طرح تو ان مہاجروں کو واپس بھیج دیا جائے انہوں نے انصار کے ساتھ بہت جھگڑا کیا اب اپنے وطن واپس جائیں کیا آپ مانتے ہین یہ بات حسان بھائی ؟ کراچی تو یوپی بہار گجرات کیرالا والوں کا نہین تھا یہ تو سندھیوں کا سب سے بڑا شہر تھا نا اگر یہ لوگ سندھی نہیں اور ہندوستانی مہاجر ہین تو سندھیوں کو یہ حق ہے کہ ان کو واپس دھکیل دیں آبائی وطن ان کے ۔
 

علی خان

محفلین
جناب یہ لفظ تو انکے ہجرت کے لئے اس وقت استعمال ہوا تھا۔ اب تو مہاجر کی چھٹی کردیں۔ اسی لفظ کی وجہ سے تو اتنی خلیج حائل ہے۔ کہ یہ لوگ یہاں پر رہ کر اور یہاں پر کھا کھا کر بھی یہاں کے نہیں ہو پا رہیں ہیں۔ ابھی بھی انکے ذہن وہی ہجرت والے ہی ہیں۔ یہ پیشہ ور لوگ بھتہ وصول کرتے ہیں۔ کیونکہ انکی سوچ یہی ہے۔ کہ جب تک کراچی میں قیام ہے تو تب تک کام چلالوں۔ اور اگر یہاں بھی حالات خراب ہوجائیں۔ تو پھر کسی ووسری جگہ کے لئے رحصت سفر باندھیں سکیں۔:D
 

عسکری

معطل
جناب یہ لفظ تو انکے ہجرت کے لئے اس وقت استعمال ہوا تھا۔ اب تو مہاجر کی چھٹی کردیں۔ اسی لفظ کی وجہ سے تو اتنی خلیج حائل ہے۔ کہ یہ لوگ یہاں پر رہ کر اور یہاں پر کھا کھا کر بھی یہاں کے نہیں ہو پا رہیں ہیں۔ ابھی بھی انکے ذہن وہی ہجرت والے ہی ہیں۔ ابھی بھی یہ لوگ بھتہ وصول کرتے ہیں۔ کیونکہ انکی سوچ یہی ہے۔ کہ جب تک کراچی میں قیام ہے تو تب تک کام چلاوں۔ اور اگر یہاں بھی حالات خراب ہوجائیں۔ تو پھر کسی ووسری جگہ کے لئے رحصت سفر باندھیں سکیں۔:D
اور یاد رہے یہ صرف ایک جگہ ہوا کراچی مین بس پنجاب کے مہاجر دیکھیں ذرا نواز شریف کی فیملی بھارتی پنجاب کی ہے پر کبھی سنا کہ وہ خود کو مہاجر کہے یا اس کا تزکرہ بھی کرے ؟ کیا سرحد پنجاب بلوچستان مین کوئی ہے جو خؤد کو مہاجر کہلائے آج ؟ ہمارے گھروں کے ساتھ جو لوگ ہندوستان سے آ بسے تھے ان کی نسل اب سرائیکی بولتی ہے ہمارے کھانے جیسے کھانے کھاتی ہے اور ہمارے ساتھ رشتوں ناطوں مین اس طرح مکس ہو گئی ہے کہ اب ان کے چھوٹے بچوں کو شاید ہی پتہ ہو ان کے دادے پر دادے ہندوستان سے آئے تھے پھر کراچی مین ایسا مسئلہ ہے کہ 65 سال پرانا کارڈ استمال کیا جا رہا ہے ؟
 

زرقا مفتی

محفلین
ویسے ہی جو خود کو مہاجر کہتے ہیں وہ پاکستانی بھی ہیں اور اپنی منتخب کردہ نسلی شناخت کے حوالے سے مہاجر بھی۔

حسان میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ کوئی شخص نسلی شناخت کے حوالے سے مہاجر کیسے ہو سکتا ہے۔ اور کیا یہ عمل صرف ہمارے ہاں ہی مستعمل ہے یا دُنیا میں اور بھی کہیں ایسا ہے
 

حسان خان

لائبریرین
دیکھیں جناب آپ سب لوگوں کے اعتراض کا خلاصہ یہ ہے کہ: مہاجر خود کو مہاجر کیوں کہتے ہیں؟

جب کہ میرے جواب کا خلاصہ یہ ہے: یہ ہر بندے اور ہر گروہ کا حق ہے کہ وہ اپنی مرضی سے اپنی شناخت کے لیے جو لفظ چاہے اور جس منطق اور مصلحت کے تحت چاہے چن لے، اگر مہاجر خود کو بہشتی بھی کہلانے پر بضد ہوتے تو ہمیں طوعاً و کرہاً اُن کی یہ منتخب کردہ شناخت قبول کرنی پڑتی۔ جیسے انسان کا مذہب اُس کی ذاتی چیز ہوتی ہے، ویسے ہی اُس کی نسلی شناخت بھی ذاتی چیز ہے، جس پر کسی کا اعتراض میری نظر میں کوئی معنی نہیں رکھتا۔
مہاجر کے لغوی اور سماجی معنی جدا جدا ہے، جنہیں ایک ہی نظر سے دیکھنا الجھن پیدا کرنے کا باعث ہے۔
اور جب تک صوبہ سندھ میں مہاجر سندھی مسئلہ برقرار ہے اُس وقت تک مہاجر قومیت رہے گی، یہ اُسی وقت ختم ہو گی جب سندھ سے مہاجر سندھی مسئلہ ختم ہو گا، جو مہاجر اور سندھی قوم پرستوں کے ہوتے ہوئے فی الحال تو سہانا خواب ہے۔
پنجاب یا خیبر پختونخواہ سے تعلق رکھنے والے اگر اس مسئلے کو سندھ میں محیط رکھ کر دیکھیں تو معاملہ درستگی سے سمجھ میں آئے گا، کیونکہ پنجاب اور سندھ اپنے سماجی حالات میں یکسر مختلف ہیں۔

بس اس کے بعد میں اس دھاگے میں دوبارہ پوسٹ نہیں کروں گا۔ میرا ویسے بھی پرسوں امتحان ہے، اُس کی تیاری کرنی ہے۔
 

عسکری

معطل
دیکھیں جناب آپ سب لوگوں کے اعتراض کا خلاصہ یہ ہے کہ: مہاجر خود کو مہاجر کیوں کہتے ہیں؟

جب کہ میرے جواب کا خلاصہ یہ ہے: یہ ہر بندے اور ہر گروہ کا حق ہے کہ وہ اپنی مرضی سے اپنی شناخت کے لیے جو لفظ چاہے اور جس منطق اور مصلحت کے تحت چاہے چن لے، اگر مہاجر خود کو بہشتی بھی کہلانے پر بضد ہوتے تو ہمیں طوعاً و کرہاً اُن کی یہ منتخب کردہ شناخت قبول کرنی پڑتی۔ جیسے انسان کا مذہب اُس کی ذاتی چیز ہوتی ہے، ویسے ہی اُس کی نسلی شناخت بھی ذاتی چیز ہے، جس پر کسی کا اعتراض میری نظر میں کوئی معنی نہیں رکھتا۔
اور جب تک صوبہ سندھ میں مہاجر سندھی مسئلہ برقرار ہے اُس وقت تک مہاجر قومیت رہے گی، یہ اُسی وقت ختم ہو گی جب سندھ سے مہاجر سندھی مسئلہ ختم ہو گا، جو مہاجر اور سندھی قوم پرستوں کے ہوتے ہوئے فی الحال تو سہانا خواب ہے۔
پنجاب یا خیبر پختونخواہ سے تعلق رکھنے والے اگر اس مسئلے کو سندھ میں محیط رکھ کر دیکھیں تو معاملہ درستگی سے سمجھ میں آئے گا، کیونکہ پنجاب اور سندھ اپنے سماجی حالات میں یکسر مختلف ہیں۔

بس اس کے بعد میں اس دھاگے میں دوبارہ پوسٹ نہیں کروں گا۔ میرا ویسے بھی پرسوں امتحان ہے، اُس کی تیاری کرنی ہے۔
یہ مسئلہ ان لوگوں کو خود بھی تباہ کر رہا ہے جو خود کو مہاجر کہلواتے ہین کراچی مین یہ معاملہ صرف سندھ تک ہے اور مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ یہ مہاجرین فیل ہو گئے ہین انصار مین ضم ہونے پر جو کہ ان پر بھی اور انصار پر بھی بھاری وقت لے آیا ہے ۔ مین ان کو ایک قوم نہیں مان سکتا جو کنیا کماری سے کشمیر تک پھیلے ہزاروں کلو میٹر کے پندوستان سے اٹھ کر پاکستان آئے تھے کیونکہ خؤد سارے ہندوستان کی ثقافت کھانے پینے پہننے زبان میں زمین آسمان کا فرق ہے پھر یہ کیسے ایک کہلائے جا سکتے ہیں ؟ اور امتحان کو مار گولی یار :grin:
 

علی خان

محفلین
اب آپ کے لئے ایک مشورہ ہے۔
کہ مہاجر مہاجر کچھ بھی نہیں ہے۔ کیونکہ تمام مہاجرین تقریبا وفات پا چُکے ہیں۔ یہ سب کچھ مہاجر کارڈ کےنام پر استعمال ہو رہیں ہیں۔ ان لوگوں میں اتنا دم ہے ہی نہیں کہ اس مسئلہ پر آزادانہ سوچ کے ساتھ بات کر سکیں۔ کہ کیوں کر ہم لوگ ابھی تک مہاجرین کہلائے جاتےہیں اور کون لوگ ہمیں مہاجر کہلاتا ہے۔ کیا یہ ہمارا ملک نہیں ہے۔ یا یہ ملک ہمیں قبول نہیں کر رہا ہے۔ یا ہماری شناخت ہمیں نہیں دے رہا ہے۔
بات سوچنے کی ہے ۔ اگر کوئی سوچنا چاہے تو۔:D
 

عسکری

معطل
اب آپ کے لئے ایک مشورہ ہے۔
کہ مہاجر مہاجر کچھ بھی نہیں ہے۔ کیونکہ تمام مہاجرین تقریبا وفات پا چُکے ہیں۔ یہ سب کچھ مہاجر کارڈ کےنام پر استعمال ہو رہیں ہیں۔ ان لوگوں میں اتنا دم ہے ہی نہیں کہ اس مسئلہ پر آزادانہ سوچ کے ساتھ بات کر سکیں۔ کہ کیوں کر ہم لوگ ابھی تک مہاجرین کہلائے جاتےہیں اور کون لوگ ہمیں مہاجر کہلاتا ہے۔ کیا یہ ہمارا ملک نہیں ہے۔ یا یہ ملک ہمیں قبول نہیں کر رہا ہے۔ یا ہماری شناخت ہمیں نہیں دے رہا ہے۔
بات سوچنے کی ہے ۔ اگر کوئی سوچنا چاہے تو۔:D
میں بھی تو وہی کہہ رہا ہوں نواز اینڈ فیملی اور الطاف بھائی دونوں بھارت سے آئے فرق دیکھ لیں ایک پنجاب کا نعرہ بن چکا اور ملک بھر مین پھیل گیا ایک نے کیا اندھیر مچائی مہاجرت کے نام پر کہ اب لڑکے بالے مہاجر بن کر ایم کیو ایم کے قاتل بن رہے ہین اورخؤد کو مافیا بنا لیا انہوں نے ایسا صرف اسی لفظ مہاجر کی وجہ سے ہوا کہ اب کراچی جل کر خآک ہو رہا ہے ۔
 

علی خان

محفلین
میں بھی تو وہی کہہ رہا ہوں نواز اینڈ فیملی اور الطاف بھائی دونوں بھارت سے آئے فرق دیکھ لیں ایک پنجاب کا نعرہ بن چکا اور ملک بھر مین پھیل گیا ایک نے کیا اندھیر مچائی مہاجرت کے نام پر کہ اب لڑکے بالے مہاجر بن کر ایم کیو ایم کے قاتل بن رہے ہین اورخؤد کو مافیا بنا لیا انہوں نے ایسا صرف اسی لفظ مہاجر کی وجہ سے ہوا کہ اب کراچی جل کر خآک ہو رہا ہے ۔
عسکری بھائی۔
یہاں پر ایک ہے جو ہمارے پوسٹوں کے ساتھ ساتھ چل رہا ہے۔ اور غیر متفق کا آپشن استعمال کر رہا ہے۔ میرے اندازے کے مطابق وہ بھی یہ سب کچھ مانتا ہے۔ مگر اسمیں اتنا دم نہیں ہے۔ کہ یہ سب کچھ قبول کرلے۔ کیونکہ سچ کو قبول کرنا ہر کسی کی بات نہیں۔ یہ سب بڑے دل والے لوگ کرتے ہیں۔ بھائی کے غنڈے نہیں۔
 

عسکری

معطل
عسکری بھائی۔
یہاں پر ایک ہے جو ہمارے پوسٹوں کے ساتھ ساتھ چل رہا ہے۔ اور غیر متفق کا آپشن استعمال کر رہا ہے۔ میرے اندازے کے مطابق وہ بھی یہ سب کچھ مانتا ہے۔ مگر اسمیں اتنا دم نہیں ہے۔ کہ یہ سب کچھ قبول کرلے۔ کیونکہ سچ کو قبول کرنا ہر کسی کی بات نہیں۔ یہ سب بڑے دل والے لوگ کرتے ہیں۔ بھائی کے غنڈے نہیں۔
ارے میری جان غیر متفق سے کونسا ہماری تنخواہ کٹ کے آتی ہے یا زبردست سے کونسا بونس ملتا ہے ہمین ۔ اس کی انگلی تھکے گی ہمارا کیا :grin:
 
Top