جاسم محمد
محفلین
العزیزیہ ریفرنس؛ نواز شریف کی درخواست ضمانت مسترد
ویب ڈیسک پير 25 فروری 2019
عدالت نے 20 فروری کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ فوٹو : فائل
اسلام آباد: العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی طبی بنیادوں پر سزا معطلی کی درخواست کو عدالت نے مسترد کردیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل 2 رکنی ڈویژنل بنچ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی طبی بنیادوں پر دائر درخواست ضمانت پر مختصر فیصلہ سنایا جس میں عدالت نے نواز شریف کی درخواست ضمانت کو مسترد کردیا، عدالت نے کیس کا فیصلہ 20 فروری کو محفوظ کیا تھا۔
تفصیلی فیصلہ؛
بعد ازاں عدالت کی جانب سے نواز شریف کی درخواست ضمانت کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا گیا جو 9 صفحات پر مشتمل ہے، تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت میں پیش کیے گئے حقائق کے مطابق نواز شریف کا کیس غیر معمولی نوعیت کا نہیں، نواز شریف کے معاملے میں مخصوص حالات ثابت نہیں ہوئے جب کہ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلوں کے نتیجے میں ضمانت نہیں دی جاسکتی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو علاج و معالجے کی سہولیات دستیاب ہیں، سپرٹینڈنٹ جیل کے پاس اختیار ہے کہ بیمار قیدی کو اسپتال منتقل کرے، نواز شریف کے کیس میں بھی قانون پر عمل کرتے ہوئے جب ضرورت پڑی انہیں اسپتال منتقل کیا گیا، عدالتی مثالیں موجود ہیں اگر قیدی کا جیل یا اسپتال میں علاج ہو رہا ہو تو وہ ضمانت کا حق دار نہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف نے جب بھی خرابی صحت کی شکایت کی انہیں اسپتال منتقل کیا گیا، میڈیکل رپورٹس کے مطابق نواز شریف کو پاکستان میں دستیاب بہترین طبی سہولیات مہیا کی جارہی ہیں۔
فیصلہ سنائے جانے کے موقع پر عدالت میں مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی جب کہ عدالت کے باہر سیکیورٹی کے بھی انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
مسلم لیگ (ن) رد عمل؛
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) نے نواز شریف کی درخواستِ ضمانت مسترد ہونے کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے سے شدید مایوسی ہوئی، عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کی بیماری کی تشخیص کرتے ہوئے فوری علاج کی سفارش کی تھی، اس لیے ہمیں پوری امید تھی کہ نواز شریف کی ضمانت ہوجائے گی لیکن ایسا نہ ہوا، فیصلے سے شدید مایوسی ہوئی لیکن مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا ہے، اس فیصلے کا بھی احترام کرتے ہیں۔
کیس کا پس منظر؛
واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں بری کرتے ہوئے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 7 سال قید جب کہ ڈیڑھ ارب روپے اور 25 ملین ڈالر جرمانے کی سزا کا حکم سنایا تھا۔
ویب ڈیسک پير 25 فروری 2019
عدالت نے 20 فروری کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ فوٹو : فائل
اسلام آباد: العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی طبی بنیادوں پر سزا معطلی کی درخواست کو عدالت نے مسترد کردیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل 2 رکنی ڈویژنل بنچ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی طبی بنیادوں پر دائر درخواست ضمانت پر مختصر فیصلہ سنایا جس میں عدالت نے نواز شریف کی درخواست ضمانت کو مسترد کردیا، عدالت نے کیس کا فیصلہ 20 فروری کو محفوظ کیا تھا۔
تفصیلی فیصلہ؛
بعد ازاں عدالت کی جانب سے نواز شریف کی درخواست ضمانت کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا گیا جو 9 صفحات پر مشتمل ہے، تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت میں پیش کیے گئے حقائق کے مطابق نواز شریف کا کیس غیر معمولی نوعیت کا نہیں، نواز شریف کے معاملے میں مخصوص حالات ثابت نہیں ہوئے جب کہ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلوں کے نتیجے میں ضمانت نہیں دی جاسکتی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو علاج و معالجے کی سہولیات دستیاب ہیں، سپرٹینڈنٹ جیل کے پاس اختیار ہے کہ بیمار قیدی کو اسپتال منتقل کرے، نواز شریف کے کیس میں بھی قانون پر عمل کرتے ہوئے جب ضرورت پڑی انہیں اسپتال منتقل کیا گیا، عدالتی مثالیں موجود ہیں اگر قیدی کا جیل یا اسپتال میں علاج ہو رہا ہو تو وہ ضمانت کا حق دار نہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف نے جب بھی خرابی صحت کی شکایت کی انہیں اسپتال منتقل کیا گیا، میڈیکل رپورٹس کے مطابق نواز شریف کو پاکستان میں دستیاب بہترین طبی سہولیات مہیا کی جارہی ہیں۔
فیصلہ سنائے جانے کے موقع پر عدالت میں مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی جب کہ عدالت کے باہر سیکیورٹی کے بھی انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
مسلم لیگ (ن) رد عمل؛
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) نے نواز شریف کی درخواستِ ضمانت مسترد ہونے کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے سے شدید مایوسی ہوئی، عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کی بیماری کی تشخیص کرتے ہوئے فوری علاج کی سفارش کی تھی، اس لیے ہمیں پوری امید تھی کہ نواز شریف کی ضمانت ہوجائے گی لیکن ایسا نہ ہوا، فیصلے سے شدید مایوسی ہوئی لیکن مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا ہے، اس فیصلے کا بھی احترام کرتے ہیں۔
کیس کا پس منظر؛
واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں بری کرتے ہوئے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 7 سال قید جب کہ ڈیڑھ ارب روپے اور 25 ملین ڈالر جرمانے کی سزا کا حکم سنایا تھا۔