افضل صاحب اس کی صحیح وضاحت تو کوئی صرف و نحو کے ماہر ہی کر سکتے ہیں، لیکن جہاں تک میرا علم ہے تو ساکن تو ظاہر ہے اور موقوف اس ساکن کو کہتے ہیں جو پہلے ساکن کے بعد ہو یعنی جہاں اوپر تلے دو یا تین ساکن حروف آ جائیں تو پہلے کو ساکن اور باقیوں کو موقوف کہیں گے۔محمد وارث صاحب وضاحت فرما ئیں.
افضل صاحب اس کی صحیح وضاحت تو کوئی صرف و نحو کے ماہر ہی کر سکتے ہیں، لیکن جہاں تک میرا علم ہے تو ساکن تو ظاہر ہے اور موقوف اس ساکن کو کہتے ہیں جو پہلے ساکن کے بعد ہو یعنی جہاں اوپر تلے دو یا تین ساکن حروف آ جائیں تو پہلے کو ساکن اور باقیوں کو موقوف کہیں گے۔
مد والے الف یعنی آ میں دو الف ہوتے ہیں، پہلا متحرک اور دوسرا ساکن اور اس دوسرے ساکن الف کے ساتھ میم ساکن یعنی موقوف ہے۔ اسی طرح لفظ یار میں الف ساکن کے ساتھ رے موقوف۔جزاک اللہ خیر۔
بچپن میں جب ہم ہجے کے ساتھ با آواز پڑھتے تھے تو مثال کے طور پر ۔۔آم
الف مد آ میما کوف (میم موقوف) ۔اس صورت میں میم تو سنگل ہے ۔
بہت شکریہمد والے الف یعنی آ میں دو الف ہوتے ہیں، پہلا متحرک اور دوسرا ساکن اور اس دوسرے ساکن الف کے ساتھ میم ساکن یعنی موقوف ہے۔ اسی طرح لفظ یار میں الف ساکن کے ساتھ رے موقوف۔
برائے مہربانی ساکن اور موقوف کا فرق بھی سمجھا دیں۔
وارث اور ابو ہاشم صاحبان نے کچھ تفصیلات اوپر لکھ دی ہیں ۔ انہی بنیادی باتوں کو میں اختصار کے ساتھ بیان کردیتا ہوں۔ امید یہ کرتا ہوں کہ اس سادہ انداز کی بدولت بچوں کو پڑھانے اور سمجھانے میں آسانی رہے گی۔ ہجے کے اعتبار سے:کیا ساکن ان حروف کو پڑھتے ہیں جس پہ کوئی حرکت نہ ہو یعنی زبر، زیر، پیش اور موقوف لفظ کے آخری حرف کے لئے استعمال ہوتا ہے؟
ہم بچپن میں یوں ہجے کرتے تھےجوڑ نکال کر ہجے کرنے کا روایتی طریقہ
بَس : بے زبر سین – بَس
پھِر: پھے زیر رے – پھِر
تُم: تے پیش میم – تُم
یہی طریقہ ہوتا تھا ہجے کا۔۔۔ہم بچپن میں یوں ہجے کرتے تھے
بَس : بے سین زبر _بَس
پھِر: پھے رے زیر_پھِر
تُم: تے میم پیش_ تُم