نوید اکرم
محفلین
الفت بھری شراب کا اک مے کدا ہیں ہم
بھڑکے ہے جس میں پیار وہ آتش کدا ہیں ہم
ہم وہ نہیں جو پھول کی رنگت پہ مر مٹیں
وہ پھول کی مہک ہے کہ جس پر فدا ہیں ہم
ہو جائے جن سے پیار وہ سب سے حسین ہیں
پھر ان کے زلف و لب پہ ہی لکھتے سدا ہیں ہم
ان کا ہمارا ساتھ ہمیشہ رہے گا اب
پوشاک وہ ہماری اور ان کی ردا ہیں ہم
آنسو ہیں ان کی آنکھ میں ، چہرہ بجھا بجھا
پوچھیں سبھی کہ کیسے مجازی خدا ہیں ہم!
بھڑکے ہے جس میں پیار وہ آتش کدا ہیں ہم
ہم وہ نہیں جو پھول کی رنگت پہ مر مٹیں
وہ پھول کی مہک ہے کہ جس پر فدا ہیں ہم
ہو جائے جن سے پیار وہ سب سے حسین ہیں
پھر ان کے زلف و لب پہ ہی لکھتے سدا ہیں ہم
ان کا ہمارا ساتھ ہمیشہ رہے گا اب
پوشاک وہ ہماری اور ان کی ردا ہیں ہم
آنسو ہیں ان کی آنکھ میں ، چہرہ بجھا بجھا
پوچھیں سبھی کہ کیسے مجازی خدا ہیں ہم!