وائس آف جرمنی نے آج خبر دی ہے کہ :
الفرقان الحق نامی نیا قرآن دو عرب عیسائیوں نے لکھا ہے
اسرائیل نے حماس پر حملوں کی دھمکی دی ہے
بھارتی حکومت نے ’’ الفرقان الحق ‘‘ نامی اس قرآن پر پابندی عائد کر دی ہے جو دو عرب عیسائیوں نے مسلمانوں کی الہامی کتاب قرآن مجید کے مقابلے میں لکھا ہے، بھارتی پارلیمنٹ نے یہ اقدام ملکی سیکورٹی ایکٹ کے ذریعے اٹھایا ہے جس کی روح سے اب کوئی بھی بھارتی شہری، فرد یا افراد یا کوئی کمپنی اور ادارہ اس نئے قرآن کو بھارت میں درآمد نہیں کر سکے گا
اس سلسلے میں پارلیمنٹ نے ایک قانون منظور کر کے محکمہ کسٹم کو بھجوایا ہے
اس نئے قانون کے مطابق ملک میں سیکورٹی کے نقطہ نظر کے تحت امریکہ میں شائع ہونے والا ’’ الفرقان الحق ،، نامی قرآن کا ملک میں داخلہ ممنوع ہو گیا ہے
میڈیا کے مطابق الفرقان الحق جس کا مطلب اس کتاب کے لکھنے والوں کے نزدیک۔ سچا قرآن ۔ ہے کو کویت کے پروائیوٹ اسکولوں میں پڑھایا جا رہا ہے
مسلم کمیونٹیز اور مسلم سکالروں اور مذہبی علما، نے اس کتاب کی مذمت کی ہے اور اسے امریکہ کی طرف سے مسلمانوں کے مذہب پر کاری ضرب لگانے کی کوشش قرار دیا ہے
الفرقان الحق کے دو عیسائی مصنفوں ’’ سیفی السیفی اور مہدی ‘‘ نے اس نئے قرآن میں شروعات ان ہی سورتوں سے کی ہے جن میں مسلمانوں کی الہامی کتاب قرآن میں کی گئی ہیں
الفرقان الحق نامی نئے قرآن میں جس کی 77سورتیں ہیں میں دو بیویوں سے شادی کو زنا قرار دیا گیا ہے جب کہ جہاد اس میں ممنوع قرار دیا ہے
مسلمانوں کا کہنا ہے کہ قرآن کے مقابلے میں اس کتاب کو امریکی صدر بش کی نگرانی یا ان کے علم میں لانے کے بعد لکھا اور شائع کیا گیا
تاہم امریکی حکومت کی طرف سے اس الزام کی تردید یا تصدیق سامنے نہیں آسکی جبکہ امریکی حکام نے اس بات کا اعتراف کیا ہے اس نئے قرآن کی اشاعت امریکہ میں ہوئی ہے
تاہم الفرقان الحق کو شائع کرنے کرنے کے بارے میں دو امریکی ناشرین اومیگا 2001 اور وائن پریس کا نام لیا جاتا ہے
بھارت کی طرف سے عائد کردہ اس کتاب پر پابندی سے ثابت ہوتا ہے کہ اس نئے قرآن کو دوسروں ملکوں میں درآمد کیا جا رہا ہے ،تاہم پاکستانی حکومت کی طرف سے اس بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیااس سے پہلے بھارت سلیمان رشدی کی ایک متنازعہ کتاب پر بھی پابندی عائد کر چکا ہے
الفرقان الحق نامی نیا قرآن دو عرب عیسائیوں نے لکھا ہے
اسرائیل نے حماس پر حملوں کی دھمکی دی ہے
بھارتی حکومت نے ’’ الفرقان الحق ‘‘ نامی اس قرآن پر پابندی عائد کر دی ہے جو دو عرب عیسائیوں نے مسلمانوں کی الہامی کتاب قرآن مجید کے مقابلے میں لکھا ہے، بھارتی پارلیمنٹ نے یہ اقدام ملکی سیکورٹی ایکٹ کے ذریعے اٹھایا ہے جس کی روح سے اب کوئی بھی بھارتی شہری، فرد یا افراد یا کوئی کمپنی اور ادارہ اس نئے قرآن کو بھارت میں درآمد نہیں کر سکے گا
اس سلسلے میں پارلیمنٹ نے ایک قانون منظور کر کے محکمہ کسٹم کو بھجوایا ہے
اس نئے قانون کے مطابق ملک میں سیکورٹی کے نقطہ نظر کے تحت امریکہ میں شائع ہونے والا ’’ الفرقان الحق ،، نامی قرآن کا ملک میں داخلہ ممنوع ہو گیا ہے
میڈیا کے مطابق الفرقان الحق جس کا مطلب اس کتاب کے لکھنے والوں کے نزدیک۔ سچا قرآن ۔ ہے کو کویت کے پروائیوٹ اسکولوں میں پڑھایا جا رہا ہے
مسلم کمیونٹیز اور مسلم سکالروں اور مذہبی علما، نے اس کتاب کی مذمت کی ہے اور اسے امریکہ کی طرف سے مسلمانوں کے مذہب پر کاری ضرب لگانے کی کوشش قرار دیا ہے
الفرقان الحق کے دو عیسائی مصنفوں ’’ سیفی السیفی اور مہدی ‘‘ نے اس نئے قرآن میں شروعات ان ہی سورتوں سے کی ہے جن میں مسلمانوں کی الہامی کتاب قرآن میں کی گئی ہیں
الفرقان الحق نامی نئے قرآن میں جس کی 77سورتیں ہیں میں دو بیویوں سے شادی کو زنا قرار دیا گیا ہے جب کہ جہاد اس میں ممنوع قرار دیا ہے
مسلمانوں کا کہنا ہے کہ قرآن کے مقابلے میں اس کتاب کو امریکی صدر بش کی نگرانی یا ان کے علم میں لانے کے بعد لکھا اور شائع کیا گیا
تاہم امریکی حکومت کی طرف سے اس الزام کی تردید یا تصدیق سامنے نہیں آسکی جبکہ امریکی حکام نے اس بات کا اعتراف کیا ہے اس نئے قرآن کی اشاعت امریکہ میں ہوئی ہے
تاہم الفرقان الحق کو شائع کرنے کرنے کے بارے میں دو امریکی ناشرین اومیگا 2001 اور وائن پریس کا نام لیا جاتا ہے
بھارت کی طرف سے عائد کردہ اس کتاب پر پابندی سے ثابت ہوتا ہے کہ اس نئے قرآن کو دوسروں ملکوں میں درآمد کیا جا رہا ہے ،تاہم پاکستانی حکومت کی طرف سے اس بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیااس سے پہلے بھارت سلیمان رشدی کی ایک متنازعہ کتاب پر بھی پابندی عائد کر چکا ہے