اگلي محبتوں نے وہ نامرادياں ديں تازہ رفاقتوں سے دل تھا ڈرا ڈرا سا
عرفان سرور محفلین جنوری 3، 2012 #22 اوّل اوّل چند دھبّے تھے وفورِ رنگ کے شدّتِ تخلیقِ فن سے جو جہاں بنتے گئے (احمد ندیم قاسمی)
غ۔ن۔غ محفلین جنوری 3، 2012 #23 اس قدر آساں نہ ہوگی ہر کسی سے دوستی آشنائی میں تیرا معیار بن جائیں گے ہم
مغزل محفلین جنوری 9، 2012 #25 اللہ اللہ وہ غزال آنکھیں !! وہ محبت بھری کمال آنکھیں م۔م۔مغل (فی البدیہہ)
عرفان سرور محفلین جنوری 12، 2012 #26 آج ہم دار پہ کھينچے گئے جن باتوں پر کيا عجب کل وہ زمانے کو نصابوں ميں مليں۔۔۔ احمد فراز
مغزل محفلین جنوری 12، 2012 #27 اے عشق دیکھ ہم بھی ہیں کس دل کے آدمی مہماں بنا کے غم کو کلیجہ کھلا دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔ نامعلوم
عرفان سرور محفلین جنوری 12، 2012 #28 از خویش رفتہ اُس بن رہتا ہے میر اکثر کرتے ہو بات کس سے وہ آپ میں کہاں ہے میر تقی میر
سارہ خان محفلین جنوری 12، 2012 #29 اسے گنوا کے میں زندہ ہوں اس طرح محسن کہ جیسے تیز ہوا میں چراغ جلتا ہے (محسن نقوی)
فہیم لائبریرین جنوری 12، 2012 #30 آئینے میں دیکھ رہے تھے بہارِ حُسن ہمارا خیال آیا، تو شرمائے گئے (حسرت موہانی)
سارہ خان محفلین جنوری 12، 2012 #31 اب کوئی کیا میرے قدموں کے نِشاں ڈھونڈھے گا تیز آندھی میں تو خیمے بھی اُکھڑ جاتے ہیں (محسن نقوی)
فہیم لائبریرین جنوری 12، 2012 #32 آج تک نظروں میں وہ صحبتِ راز و نیاز اپنا جانا یاد ہے، تیرا بلانا یاد ہے
عمر سیف محفلین مارچ 27، 2012 #33 اب یہ احساس ہے دنیا میں کوئی میرا نہیں جانے کب مجھ کو سمندر کے حوالے کر دے
مہ جبین محفلین مارچ 30، 2012 #35 اٹھتا ہوا چمن سے دھواں دیکھتے چلو شاخوں پہ رقص برق تپاں دیکھتے چلو حبیب جالب
مہ جبین محفلین مارچ 30، 2012 #36 اس شہر تیرگی میں نگاہ خموش سے سب دوستوں کو رقص کناں دیکھتے چلو حبیب جالب
مہ جبین محفلین مارچ 30، 2012 #37 ایک لگن کی بات ہے جیون، ایک لگن ہی جیون ہے پوچھ نہ کیا کھویا کیا پایا، کیا جیتے کیا ہار گئے۔۔۔۔۔۔!! حبیب جالب
ایک لگن کی بات ہے جیون، ایک لگن ہی جیون ہے پوچھ نہ کیا کھویا کیا پایا، کیا جیتے کیا ہار گئے۔۔۔۔۔۔!! حبیب جالب
مہ جبین محفلین مارچ 30، 2012 #39 اس قدر تو برا نہیں جالب ۔۔۔۔۔! مل کے ہم اس جواں سے آئے ہیں حبیب جالب
مہ جبین محفلین مارچ 30، 2012 #40 اذاں مسجدوں سے اٹھی جس گھڑی ہواؤں کے دل اور گہرے ہوئے کنارے فلک کے گلابی ہوئے!!! گلابی سے پھر وہ سنہرے ہوئے منیر نیازی
اذاں مسجدوں سے اٹھی جس گھڑی ہواؤں کے دل اور گہرے ہوئے کنارے فلک کے گلابی ہوئے!!! گلابی سے پھر وہ سنہرے ہوئے منیر نیازی