ایک جنازہ میں شرکت کے سلسلہ میں اٹک جانا ہوا ، تو دل نے کہا کہ القلم و اردو ویب کی علمی و ادبی و مذہبی شخصیت سید شاکر القادری سے ضرور ملاقات کی جائے سو اس ضمن میں آپ سے رابطہ ہوا اور آپ ناسازی طبع کے باوجود خود مجھے لینے تشریف لائے۔
سید شاکر القادری کی رہائش گاہ پہنچے تو پہلی نظر ایک نہایت خوبصورت ثلث میں کتابت شدہ اللہ ھو پر پڑی اور دوسری نظر خط ثلث ہی میں کتابت شدہ ایک ایسے فن پارے جس میں حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کا نام جلی حروف میں اور اس کے گرد آپ کے فضائل جو احادیث میں وارد ہوئے موجود تھے۔ عین ثلث کا نین سے ربط ہوا ، بے ساختہ کہہ اٹھا ، واہ کیا خطاطی ہے!
کتابوں کے شائق کو کتب خانہ سے زیادہ کس چیز سے دلچسپی ہوسکتی ہے ، جونہی کتب خانہ کی طرف نظر پڑی آتش شوق بھڑک اٹھی ، اس وسیع و عریض کتب خانہ کا کچھ حصہ ہی دیکھ سکا ، خطاطی کے شائقین کے لیے اور خصوصا پروین رقم کے شیدایوں کے لیے یہ بات دلچسپی کا باعث ہوگی کہ پروین رقم کی کتابت کردہ کلیات گرامی کتب خانہ سید شاکر القادری میں موجود ہے جو بطور خاص آپ نے مجھ ناچیز کو زیارت کرنے کا شرف بخشا ،میرزا عبد القادر بیدل رحمۃ اللہ علیہ پر علامہ اقبال کی لکھی ہوئی کتاب پر نظر پڑی تو دل باٍغ باغ ہو گیا۔
اردو فانٹ سازی کے ارتقا اور فونٹ سازی اور خصوصا نستعلیق فانٹ سازی اور مستقبل کے امکانات پر بھی آپ کے خیالات سے مستفید ہوا۔
فرزند شاکر القادری فیضان الحسن سے بھی ملاقات رہی ۔ آپ نہایت باصلاحیت اور کمپیوٹر میں خوب مہارت رکھتے ہیں۔ آپ کے بھتیجوں میں سے فہد کو فارسی سیکھنے کا بہت شوق ہے۔
نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد نماز جنازہ میں شرکت کی اور واپسی پر آپ نے تذکرہ کیا کہ حسان العصر حافظ مظہر الدین مظہر رحمۃ اللہ علیہ کی اٹک کے ادیب نذر صابری سے خط کتابت رہی ہے جس کو نذر صابری صاحب نے شائع بھی کیا ہے اور کلیات میرزا بیدل رحمۃ اللہ علیہ عبد العزیز ساحر صاحب کے کتب خانہ میں موجود ہے ۔ آپ نے اپنی چند کتابیں مجھے تحفتا دئیں جس میں سب سے زیادہ پسند آنے والی کتابوں میں جوامع الکلم اور برق بیتاب جو کہ غلام جیلانی برق کے کلام پر مشتمل ہے جسے سید شاکر القادری نے مرتب کیا ہے۔ آپ تضمین سلام رضا بھی لکھ رہے ہیں وہ بھی دکھائی۔
آٹو گراف لیا ، فیضان الحسن کے موبائل کیمرہ سے تصاویر لیں اور اڈے کی طرف چل دئیے ، راستے میں اہل بیت سے محبت و مودت پر گفتگو بھی رہی۔