القاعدہ پاکستان سے امریکا پر حملے کی تیاری کررہی ہے، صدر اوباما

قمراحمد

محفلین
القاعدہ پاکستان سے امریکا پر حملے کی تیاری کررہی ہے، صدر اوباما

واشنگٹن/لندن(جنگ نیوز) امریکی صدر بارک اوباما نے اپنے دورہ لندن پر برطانوی وزیراعظم گورڈن براؤن کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان پر الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان میں القاعدہ مضبوط اور امریکا پر حملے کی تیاری کررہی ہے، پاکستانی قبائلی علاقوں سمیت کہیں بھی القاعدہ کے ٹھکانوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی افغانستان میں القاعدہ کو محفوظ پناگاہیں بنانے دیں گے، انہوں نے کہا کہ القاعدہ کا خاتمہ پاکستان اور افغان عوام کے مفاد میں ہے اس کا ہرجگہ پیچھا کیا جائیگا، پاک افغان نئی حکمت عملی واضح ہے افغان عوام کا تحفظ پوری دنیا کی مشترکہ ذمہ داری ہے،

انہوں نے کہا کہ معاشی بحران امریکا کا پیدا کردہ نہیں عالمی مسئلہ ہے، دوسری جانب مشرق وسطی کیلئے امریکی افواج کے کمانڈر جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے سینٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی انتہاپسند پاکستان کے وجود کیلئے خطرہ ہیں ان کے خلاف پوری طاقت سے لڑیں گے، امریکا پاکستان اور افغانستان میں طالبان اور عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ کا کنٹرول سنبھال سکتا ہے، جنگجو پہلے سے زیادہ طاقتور ہوئے ہیں لیکن امریکی فوج جارحانہ انداز میں ان سے نمٹے گی، انہوں نے امکان ظاہر کیا ہے اسرائیل ایران کو ایٹم بم بنانے سے روکنے کیلئے اس کے خلاف فوجی کارروائی کرسکتا ہے، مناواں حملے کے دوران دہشتگردوں کے خلاف کامیاب آپریشن پر جنرل پیٹرس نے پاکستانی سیکورٹی ایجنسی کو بھی سہراہا۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز برطانوی وزیراعظم کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان اہم اتحادی ہے اور اس سے تعاون جاری رہے گا تاہم انہوں نے اس الزام کو ایک بار پھر دہرایا کہ القاعدہ کے پاکستان میں ٹھکانے موجود ہیں اور پاکستان میں بیٹھ کر القاعدہ امریکہ پر حملے کی تیاری کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا معاشی بحران کے خاتمے کیلئے تمام باہمی اختلافات بھلا کر سرحد پار ملکوں سے تعاون کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ روسی صدر سے آئندہ ہونے والی ملاقات میں ایران کے ایٹمی پروگرام بارے تبادلہ خیال کریں گے ہم ایٹمی پھیلاؤ کے فلسفے پر یقین نہیں رکھتے ایران کے ساتھ تمام مسائل سفارتکاری کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔ صدر اوبامہ نے تسلیم کیا کہ عالمی اقتصادی بحران بڑا چیلنج ہے جس سے بیروزگاری میں اضافہ ہوا اور عالمی مارکیٹ میں شراکت داری کے باعث اس میں شامل کئی ممالک اس کی زد میں آئے۔ انہوں نے واضح کیا کہ روس اور امریکا میں اختلافات ہیں تاہم بعض معاملات پر دونوں کا مشترکہ موقف ہے۔
 

زینب

محفلین
اوباما بھی بش کی فوٹو کاپی ہے کوئی چینج نہیں وہی پالیساں وہی بیاں جیسے زرداری حکومت مشرف کی کاپی ہے نو چینج
 
Top