دوست نے کہا:
اگر نمبروں کے ساتھ سورہ کا نام بھی شامل کر لیں تو زیادہ جامع حوالہ بندی ہوسکتی ہے۔ میں پہلے بھی یہیں کہیں عرض کر چکا ہوںکہ قرآنی سورہ کا نام ہی اکثر اہل قرآن کو موضوع اور آیت کی نوعیت تک لے جاتا ہے۔ اس لیے میں اب بھی سورہ کا نام ساتھ لکھنے کی سفارش کروں گا۔
شاکر، آپ کی بات اہم ہے اور یہ میرے ذہن میں بھی تھا۔ مسائل کچھ یوں ہیں کہ (ہم اپنے قرانی ڈیٹابیس پروگرام کے حوالے سے بات کر رہے ہیں):
1۔ اگر ریفرنس ورک (حوالہ دیتے ہوئے) سورہ کے نمبر کی جگہ خالی اُسکا نام استعمال کیا جائے تو بہت سے لوگوں کو وہ آیت قران میں ڈھونڈنے میں مشکل ہو جاتی ہے، کیونکہ انہیں ہر سورہ کا نمبر نہیں پتا ہوتا۔
شروع میں میرے ساتھ بھی یہ بہت ہوا کہ میں نے کسی آرٹیکل میں سورہ کے نام کے ساتھ ایک آیت پڑھی۔ ۔۔۔ اب قران میں وہ ڈھونڈنی چاہی تو سب سے پہلے یہی نہیں پتا ہوتا تھا کہ وہ کس نمبر کا سورہ ہے۔
پھر میں یہ کرتی تھی کہ نیٹ پر ایک اور جگہ جاتی تھی جہاں 114 سوروں کی لسٹ ہوتی تھی۔ وہاں سے مطلوبہ سورہ کا نمبر ڈھونڈتی تھی اور پھر جا کر وہ آیت مل پاتی تھی۔
2۔ شروع میں اکثر یہ بھی مسئلہ رہا کہ ایک ہی سورہ کے مختلف مختلف نام ہیں (مثلا سترھواں سورہ "بنی اسرائیل" ہے۔ مگر اسکا نام "الاسراع" بھی ہے۔ ہر قران میں یہ نام مختلف مختلف استعمال ہوئے ہیں۔ اور اگر پڑھنے والے کو سورتوں کے یہ مختلف نام یاد نہیں تو پھر وہ کبھی کبھار مطلوبہ آیات کو ڈھونڈ ہی نہیں سکتا۔
سورے کے نمبر کا فائدہ یہ ہے کہ ہر چیز Periodically موجود ہے، اور کبھی کوئی آیت ڈھونڈنے میں غلطی ہوتی ہے نہ دیر لگتی ہے۔
چنانچہ نتیجہ یہ ہے کہ اگر خالی سورہ کے نام یا خالی سورہ کا نمبر دینا ہے تو اس صورت میں سورہ کے نمبر کو ترجیح دی جائے۔
لیکن ایک اور آپشن یہ ہے کہ سورے کا نام اور نمبر دونوں ہی دے دیے جائیں۔
(اپنے قران پراجیکٹ کے حوالے سے ذیل کی تجویز ہے)
[البقرہ 2:197] ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آیت کا عربی متن ۔۔۔۔۔۔۔
[طاہر القادری 2:197] ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ترجمہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[تفھیم القران 2:197] ۔۔۔۔۔۔۔۔ ترجمہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یعنی عربی متن سے پہلے سورہ کا نام اور نمبر دونوں مل جائیں، مگر ترجمے کے ساتھ مترجم کا نام اور سورے کا نمبر ہو۔