اللہ ،اس کے رسول صلى اللہ عليہ وسلم اور اس کی آیات کا مذاق اڑانا

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
بسم اللہ الرحمن الرحيم

اللہ ،اس کے رسول صلى اللہ عليہ وسلم اور اس کی آیات کا مذاق اڑانا


السلام عليكم ورحمت اللہ وبركاتہ

اللہ سبحانہ و تعالى سورة التوبہ ميں ارشاد فرماتے ہیں :

[ARABIC]يَحْذَرُ الْمُنَافِقُونَ أَن تُنَزَّلَ عَلَيْهِمْ سُورَةٌ تُنَبِّئُهُم بِمَا فِي قُلُوبِهِمْ ۚ قُلِ اسْتَهْزِئُوا إِنَّ اللَّ۔هَ مُخْرِجٌ مَّا تَحْذَرُونَ[/ARABIC]
منافقوں کو ہر وقت اس بات کا کھٹکا لگارہتا ہے کہ کہیں مسلمانوں پر کوئی سورت نہ اترے جو ان کے دلوں کی باتیں انہیں بتلا دے۔ کہہ دیجئے کہ تم مذاق اڑاتے رہو۔ یقیناً اللہ تعالیٰ اسے ﻇاہر کرنے واﻻ ہے جس سے تم ڈر دبک رہے ہو ۔
[ARABIC]وَلَئِن سَأَلْتَهُمْ لَيَقُولُنَّ إِنَّمَا كُنَّا نَخُوضُ وَنَلْعَبُ ۚ قُلْ أَبِاللَّ۔هِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ[/ARABIC]
اگر آپ ان سے پوچھیں تو صاف کہہ دیں گے کہ ہم تو یونہی آپس میں ہنس بول رہے تھے۔ کہہ دیجئے کہ اللہ، اس کی آیتیں اور اس کا رسول ہی تمہارے ہنسی مذاق کے لئے ره گئے ہیں؟
[ARABIC]لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ ۚ إِن نَّعْفُ عَن طَائِفَةٍ مِّنكُمْ نُعَذِّبْ طَائِفَةً بِأَنَّهُمْ كَانُوا مُجْرِمِينَ[/ARABIC]
تم بہانے نہ بناؤ یقیناً تم اپنے ایمان کے بعد بے ایمان ہوگئے، اگر ہم تم میں سے کچھ لوگوں سے درگزر بھی کر لیں تو کچھ لوگوں کو ان کے جرم کی سنگین سزا بھی دیں گے
سورة التوبة ، آيات 64،65،66

ان آخرى دو آيات كا سبب نزول بيان كرتے ہوئے حضرت عبد اللہ بن عمر ضي اللہ عنمہما بيان فرماتے ہیں كہ:
[ARABIC]قال رجل في غزوة تبوك : ما رأينا مثل قرائنا هؤلاء أرغب بطونا ولا أكذب ألسنا ولا أجبن عند اللقاء . فقال له عوف بن مالك : كذبت ، ولكنك منافق ، لأخبرن رسول الله صلى الله عليه وسلم . فذهب عوف إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ليخبره ، فوجد القرآن قد سبقه ، فجاء ذلك الرجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وقد ارتحل وركب ناقته ، فقال : يا رسول الله ، إنما كنا نخوض ونتحدث حديث الركب نقطع به عنا الطريق . قال ابن عمر : كأني أنظر إليه متعلقا بنسعة ناقة رسول الله صلى الله عليه وسلم ، وإن الحجارة تنكب رجليه ، وهو يقول : إنما كنا نخوض ونلعب . فيقول له رسول الله صلى الله عليه وسلم : { أَبِاللَّه وآياته ورسوله كنتم تستهزئون } ما يلتفت إليه وما يزيده عليه يعني رسول الله صلى الله عليه وسلم وأصحابه القراء[/ARABIC]
" ايك شخص نے غزوہ ء تبوك كے موقع پر ايك مجلس ميں كہا :" ميں نے ان قراء حضرات (قرآن كے عالموں) جيسا پیٹو، جھوٹا اور بزدل كوئى نہيں ديکھا ۔"
اس پر عوف بن مالك نے اسے كہا : تو جھوٹ بولتا ہے ، تو منافق ہے ! ميں ضرور اس بات سے رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم كو آگاہ كروں گا ۔
يہ خبر لے كر عوف گئے مگر ديكھا كہ آسمان سے قرآن پہلے ہی نازل ہو گیا ۔"
عبد اللہ بن عمر رضي اللہ عنہما كا بيان ہے : "ميں نے اس شخص كو ديكھا كہ وہ رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم كى چلتی اونٹنی كے كجاوے والى پٹی كے ساتھ لٹکتا ہوا جا رہا تھا اور پتھر اسے زخمى كر رہے تھے وہ كہہ رہا تھا : "يا سول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم ہم تو صرف مذاق كررہے تھے" تو رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم نے اسے قرآن كريم كے ان كلمات كے ساتھ جواب ديا :
[ARABIC]۔۔۔۔۔۔ قُلْ أَبِاللَّ۔هِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ ؟ لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ ۚ إِن نَّعْفُ عَن طَائِفَةٍ مِّنكُمْ نُعَذِّبْ طَائِفَةً بِأَنَّهُمْ كَانُوا مُجْرِمِينَ[/ARABIC]
کہہ دیجئے کہ اللہ، اس کی آیتیں اور اس کا رسول ہی تمہارے ہنسی مذاق کے لئے ره گئے ہیں؟ تم بہانے نہ بناؤ یقیناً تم اپنے ایمان کے بعد بے ایمان ہوگئے، اگر ہم تم میں سے کچھ لوگوں سے درگزر بھی کر لیں تو کچھ لوگوں کو ان کے جرم کی سنگین سزا بھی دیں گے ۔
حضرت عبد اللہ بن عمر رضي اللہ عنہما فرماتے ہیں كہ رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم اس شخص كى طرف متوجہ بھی نہ ہو رہے تھے ۔ " (حوالہ : مجموع فتاوى ابن عثيمين ، صحيح أسباب النزول ، صححہ العلامة الوادعي )

قارئين كرام اس آيت اور اس كے سبب نزول كو بيان كرنے كے بعد سعودى عرب كى مستقل فتوى کميٹی کے علماء كرام كا فتوى ہے کہ : "جو شخص كسى مسلمان خاتون يا مرد كا اس ليے مذاق اڑاتا ہے كہ وہ پابند شريعت ہے تو ايسا شخص كافر ہے ۔۔۔۔ كيونكہ مذكورہ بالا آيت میں اللہ تعالى نے مسلمانوں کے ساتھ استہزاء كو *اللہ ، *رسول اللہ ( صلى اللہ عليہ وسلم ) اور * آيات اللہ كے استہزاء كے مترادف قرارديا ہے" ۔ (حوالہ: فتوى: اللجنة الدائمة للإفتاء والإرشاد، ترجمہ : شيخ جار اللہ ضياء ، شيخ عبد الجبار حفظھم اللہ ۔)
اس ليے کہ مذاق خواہ عام مسلمان كا اڑايا جا رہا ہو يا قراء (قرآن كے قارى /عالم ) يا عالم دين كا ، مذاق كا سبب شريعت سے اس كا تعلق ہے۔ اگر كسى انسان كى ذاتى خرابى كى طرف اشارہ كيا جائے تو يوں كہا جاتا ہے كہ فلاں بزدل ہے ، فلاں پیٹو ہے۔ مگر جب كہا جائے سب قارى قرآن ايسے ہوتے ہیں ويسے ہوتے ہیں تو بات بدل جاتى ہے اور اسى بات كو قرآن كريم نے براہ راست اللہ سبحانہ وتعالى ، اس كى آيتوں اور رسول اكرم حضرت محمد مصطفى صلى اللہ عليہ وسلم سے مذاق كا نام ديا ہے۔

اب سوال يہ پيدا ہوتا ہے کہ اگر کچھ لوگ اللہ تعالى اور اس كى آيات مباركہ كا مذاق اڑارہے ہوں تو كيا كيا جائے؟
اس موقع كا حكم قرآن حكيم ميں يوں مذكور ہے:
1-
[ARABIC]وَقَدْ نَزَّلَ عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ أَنْ إِذَا سَمِعْتُمْ آيَاتِ اللَّ۔هِ يُكْفَرُ بِهَا وَيُسْتَهْزَأُ بِهَا فَلَا تَقْعُدُوا مَعَهُمْ حَتَّىٰ يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ إِنَّكُمْ إِذًا مِّثْلُهُمْ إِنَّ اللَّ۔هَ جَامِعُ الْمُنَافِقِينَ وَالْكَافِرِينَ فِي جَهَنَّمَ جَمِيعًا سورة النساء: آيت 140[/ARABIC]
اور اللہ تعالیٰ تمہارے پاس اپنی کتاب میں یہ حکم اتار چکا ہے کہ تم جب کسی مجلس والوں کو اللہ تعالیٰ کی آیتوں کے ساتھ کفر کرتے اور مذاق اڑاتے ہوئے سنو تو اس مجمع میں ان کے ساتھ نہ بیٹھو! جب تک کہ وه اس کے علاوه اور باتیں نہ کرنے لگیں، (ورنہ) تم بھی اس وقت انہی جیسے ہو، یقیناً اللہ تعالیٰ تمام کافروں اور سب منافقوں کو جہنم میں جمع کرنے واﻻ ہے۔
2- ايك اور جگہ اللہ تعالى كا حكم ہے:
[ARABIC]وَإِذَا رَأَيْتَ الَّذِينَ يَخُوضُونَ فِي آيَاتِنَا فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ حَتَّىٰ يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ وَإِمَّا يُنسِيَنَّكَ الشَّيْطَانُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرَىٰ مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ[/ARABIC]
سورة الأنعام : آيت 68
اور جب آپ ان کو لوگوں کو دیکھیں جو ہماری آیات میں عیب جوئی کر رہے ہیں تو ان لوگوں سے کناره کش ہوجائیں یہاں تک کہ وه کسی اور بات میں لگ جائیں اور اگر آپ کو شیطان بھلا دے تو یاد آنے کے بعد پھر ایسے ﻇالم لوگوں کے ساتھ مت بیٹھیں ۔

اللہ سبحانہ وتعالى ہم پر رحم فرمائے ۔ دو گھڑی کے لطف اور كھيل كود كى خاطر كہیں ہمارى زبان سے وہ الفاظ نہ نكل جائيں جو ہمیں قرآن حكيم كے الفاظ ميں كافروں ، منافقوں اور ظالموں كى فہرست ميں شامل كر ديں ۔
اے اللہ اے ہمارے مالك وخالق اے رب عرش عظيم ہمارے اعمال ضائع نہ فرمانا ، ہمارى كوتاہیوں سے درگزر فرما اور اپنی رحمت سے ڈھانپ لے۔ تيرے سوا ہمارا كوئى حامى ومددگار نہیں تو پاك ہے اور بے نياز ہے ان باتوں سے جو جاہل كرتے ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
جزاک اللہ اُم نور العین صاحبہ۔

اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ ہمیں دین کو سیکھنے، سمجھنے اور اس پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔
 

جاسم

محفلین
جزاک اللہ خیرا سسٹر
اللہ ہمیں ایسے ہر عمل سے بچائے ،جو چاہے ہم لاعلمی میں کریں یا جان بوجھ کر کریں، جو ہمیں دین اسلام کے مذاق کی طرف لے جاتا ہو۔ آمین یا رب العالمین۔
 
جزاک اللہ خیرا سسٹر
اللہ ہمیں ایسے ہر عمل سے بچائے ،جو چاہے ہم لاعلمی میں کریں یا جان بوجھ کر کریں، جو ہمیں دین اسلام کے مذاق کی طرف لے جاتا ہو۔ آمین یا رب العالمین۔
آمين ۔۔۔ اور الله تعالى برباد اور رسوا كرے ان خبيثوں كو جو مسلمانوں جيسے نام ركھ كر الله تعالى ، انبياء و رسل ، آسمانى صحيفوں اور دينى شعائر كے متعلق زہر افشانی كرتے ہيں ۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top