فارقلیط رحمانی
لائبریرین
اللہ (عزّوجلّ )
اللہ کی ذات اور صفتوں کے بارے میں ہمارے عقیدے
اِس طرح ہیں، یعنی ہم مانتے ہیں کہ،
۱۔ اللہ (عزّوجلّ )ایک ہے۔ (وَحْدَہٗ)
۲۔ کوئی اُس کا شریک نہیں، نہ ذات میں، نہ صِفات میں، نہ حُکموں میں، نہ ناموں میں، نہ کاموںمیں۔ (لا شریک لہٗ)
۳۔اُس کا وُجوٗد ضروری ہے۔ (واجب الوجود)
۴۔ اُس کا نہ ہونا ناممکن ہے۔ (عدم مُحال )
۵۔ وہ ہمیشہ سے ہے۔ (قدیم، ازلی)
۶۔ ہمیشہ باقی رہنے والا ہے۔ (باقی، ابدی)
۷۔صرف وُہی اِس بات کا حق دار ہے کہ اُس کی عِبادت اور پوجا کی جائے۔(معبودِ حقیقی)
۸۔اُس کی ذات کو سمجھنا عقل کے لیے نا ممکن ہے کیونکہ جو چیز سمجھ میں آتی ہے عقل اُسے گھیر لیتی ہے۔ اور اُس کو کوئی گھیر نہیں سکتا۔، البتہ
۹۔ اُس کے کاموں کے ذریعہ مختصراً اُس کی صفتوں کو، پھر اُن صفتوں کےذریعہ اُس کی ذات کو پہچانا جا سکتا ہے۔
(اللہ تعالیٰ کی ذات کو پہچاننا ہی اللہ کی معرفت حاصل کرنا کہلاتا ہے۔)
۱۰۔ اُس کی صِفتیں ہی اُس کی پاک ذات کا نام ہوں ایسا نہیں اور اُس کی صفتیں اُس سے جُدا بھی نہیں ہیں۔
( اُس کی صفتیں نہ عین ہیں نہ غیر)
۱۱۔ جس طرح اُس کی ذات ہمیشہ سے ہے(قدیم، ازلی)، اور ہمیشہ باقی رہنے
والی ہے۔(باقی، ابدی) اُس کی صفتیں بھی ہمیشہ سے ہیں (قدیم، ازلی) اور ہمیشہ رہنے والی ہیں۔ (باقی، ابدی)
۱۲۔اُس کی صفتیں نہ مخلوق ہیں، نہ زیرِ قدرت داخل۔
۱۳۔ ذات اور صفتوں کے سِوا ساری چیزیں پہلے نہ تھیں بعد میں وجود میں آئیں۔
۱۴۔ اللہ کی صفتوں کو جو مخلوق کہے یا بعد میں پیدا ہونے والی (حادِث)بتائے وہ گمراہ، بد دین ہے۔
۱۵۔ جو دُنیا میں کسی چیز کا ہمیشہ سے ہونا (قدیم ) مانے یا اُس کے پیدا ہونے میں شک کرے، وہ کافر ہے۔
۱۶۔ نہ وہ کسی کا باپ ہے نہ بیٹا، نہ اُس کے لیے بی بی ۔جوکوئی اُسے باپ یا بیٹا بتائے یااُس کے لیے بی بی یا بیٹا ثابت کرے وہ کافر ہے۔
بلکہ جو ممکن بھی کہے وہ گمراہ بد دین ہے۔
۱۷۔ وہ بے پرواہ (بے نیاز )کسی کا محتاج نہیں۔
۱۸۔ وہ خود زِندہ ہے اور سب کی زِندگی اُس کے ہاتھ میں ہے۔جب چاہے زِندہ کرے اور جب چاہے موت دے۔
۱۹۔وہ ہر ممکن پر قادِر ہے، کوئی اُس کی قُدرت سے باہر نہیں۔
۲۰۔ سارے کمال اور ساری خوبیاں اُس میں جمع ہیں۔ اور ہر اُ س چیز سے جس میں نقصان ہے، پاک ہے۔ یعنی عیب اور نقصان کا اُس میں ہونا نا ممکن ہے۔
۲۱۔ زِندگی، قُدرت، سُننا، دیکھنا، کلام کرنا نہیں، کہ یہ سارے جسم ہیں اور جسموں سے وہ پاک ہے۔
۲۲۔ اُ س کی دوسری صفتوں کی طرح اُس کا کلام بھی ہمیشہ سے ہے،
حادِث اور مخلوق نہیں۔ جو قرآنِ عظیم کو مخلوق مانے وہ کافِر ہے۔
۲۳۔ اُ س کا علم ہر چیز کو گھیرے ہوئے (محیط) ہے۔
۲۴۔ وہ غیب اور شہادت سب کو جانتا ہے، ذاتی علم اُس کا خاصہ ہے۔
جو شخص ذاتی علم ،غیب چاہے شہادت کا خدا کے سوا کسی اور کے لیے ثابت کرے کافر ہے۔
۲۵۔ وہی ہر چیز کا خالق (سرجنہار) ہے۔
۲۶۔ حقیقت میں روزی پہنچانے والا وہی ہے۔