الف نظامی
لائبریرین
اللہ نور السموات والارض
النور 24-35
ر فیق خاور جسکانی
النور 24-35
ر فیق خاور جسکانی
ہے ذاتِ لم یزل خود روشنی ہفت آسمانوں اور زمینوں کی
( مثال اس روشنی کی )
چراغ اک طاق پر ہو جیسے روشن
اور دل شیشے سے عکسِ خود فروزاں اس کا جھلکے
اور وہ شیشہ ہو مثال انجم تاباں
چراغِ لامثال و بے نظیر ایسا ہے جس میں تیل جلتا ہے ،
نرالے اک شجر کی برکتوں سے
اور شجر کیسا ہے وہ ، زیتون کا ہے
جس کی شاخوں کا جھکاو مشرق و مغرب کی جانب ایک سا ہے
( اور اسے چڑھتے اترتے سورجوں کی اجلی میلی دھوپ کا لمسِ فروزاں یا گریزاں بے اثر معلوم ہوتا ہے )
چراغِ روغنِ زیتون بے آتش سلگتا ہے
یہ اس ارض و سما کی روشنی کا تہ بہ تہ انوار کا
اک معجزہ ہے
وہ ذاتِ لم یزل دیتی ہے اپنی روشنی کی لو جسے چاہے
مثالیں دی ہوئی اس کی
چراغ اس کا ابد پیما شعاعیں ہیں
کہ جن کی لوحِ صد آفاق پر لکھا ہے
وہ خالق علیم و باخبر ہے۔
( مثال اس روشنی کی )
چراغ اک طاق پر ہو جیسے روشن
اور دل شیشے سے عکسِ خود فروزاں اس کا جھلکے
اور وہ شیشہ ہو مثال انجم تاباں
چراغِ لامثال و بے نظیر ایسا ہے جس میں تیل جلتا ہے ،
نرالے اک شجر کی برکتوں سے
اور شجر کیسا ہے وہ ، زیتون کا ہے
جس کی شاخوں کا جھکاو مشرق و مغرب کی جانب ایک سا ہے
( اور اسے چڑھتے اترتے سورجوں کی اجلی میلی دھوپ کا لمسِ فروزاں یا گریزاں بے اثر معلوم ہوتا ہے )
چراغِ روغنِ زیتون بے آتش سلگتا ہے
یہ اس ارض و سما کی روشنی کا تہ بہ تہ انوار کا
اک معجزہ ہے
وہ ذاتِ لم یزل دیتی ہے اپنی روشنی کی لو جسے چاہے
مثالیں دی ہوئی اس کی
چراغ اس کا ابد پیما شعاعیں ہیں
کہ جن کی لوحِ صد آفاق پر لکھا ہے
وہ خالق علیم و باخبر ہے۔
( “دائرے” کراچی ۔ جولائی / اگست )
پاکستانی ادب 1991 انتخاب:شعر
اکادمی ادبیات پاکستان ، اسلام آباد
سے لیا گیا۔
اکادمی ادبیات پاکستان ، اسلام آباد
سے لیا گیا۔
@نایاب