عبدالقدیر 786
محفلین
آج میں اپنی بہن کے گھر گیا ہوا تھا وہاں میری بہن نے بتایا باتوں باتوں میں ساڑھے تین سال پہلے کا ایک سچا واقعہ سُنایا جو کہ ایک باپ کے ساتھ پیش آیا ۔ واقعہ کچھ یوں تھا۔ کہ ایک باپ اپنے بچے کو بیچ رہا تھا پہلے تو میں نے سُنا تو یقین نہیں آیا پھر جب بات کرتے کرتے تھوڑی وضاحت ہوئی تو پتا لگا کہ باپ اپنے ایک سال کے بیٹے کو بیچ نہیں رہا تھا بلکہ وہ اتنا مجبور ہوچکا تھا کہ اُس کے پاس اور کوئی چارہ ہی نہیں بچا تھا لوگ اُس انتہائی خوبصورت نیلی آنکھوں والے بچے کو لینے کے لئے اُس باپ کو پیسوں کا لالچ دے رہے تھے۔ اُس بچے کی ماں کا آپریشن ہوا جس میں اُس کا انتقال ہوگیا لیکن کہتے ہیں اُس باپ کے پاس اتنے پیسے بھی نہ تھے کہ وہ اپنی بیوی کو دفنا سکتا تھا محلے والوں سے پیسے لے کر اُس نے اپنی بیوی کو دفنایا تھا جب بیوی کا انتقال ہوگیا اور ایک آٹھ سال کی بچی اور ایک ایک سال بچہ جس کو نہ ننیال والے قبول کررہے تھے نا ددیال والے رکھنے کو تیار تھے باپ جب کام پر جاتا تو بچہ بِلک بِلک کر روتا کبھی محلے والوں سے درخواست کرتا کہ میرا بچہ شام تک کے لئے رکھ لو میں شام میں آکر لے لوں گا کبھی کسی اور محلے دار کے گھر رکھتا وہ یہ سب نہ دیکھ پارہا تھا اُس نے مجبور ہوکر آٹھ سال کی بچی کو ساری کاغذی کاروائی کرکے کسی اچھی فیملی کے سُپرد کردیا اب ایک سال کا بچہ جس کی وجہ سے باپ زیادہ پریشان تھا میرا ایک کزن جس کے پہلے ہی سے تین بچے تھے اُس نے تین دن اپنے گھر پر رکھا بچہ اتنا معصوم اور اتنا خوبصورت نیلی آنکھوں والا بچا تھا کہ وہ دونوں بھی اُس بچے پر فدا ہوگئے اور اُس بچے کو رکھنے کے لئے ضد کرنے لگے لیکن اُس باپ کی یہ شرط تھی کہ یہ بچہ صرف اُس فیملی یا خاندان والے کو دیا جائے گا جن کو اصل میں اولاد کی بہت خواہش ہوگی میری خالہ نے میرے ماموں جن کی بائیس سال سے اولاد نہیں ہے اُنہیں بہت ذور دیا کہ آپ یہ بچہ لے لو آپ کو تو آرام سے دے دیں گے لیکن شاید میری ممانی نہ مانی شاید اِس لئے کہ کہیں مرنے کے بعد ساری جائیداد اِس بچے کو دینی پڑ جائے گی میری خالہ نے اُنہیں سمجھایا کہ آپ اِس بچے کو گود لے لو ہوسکتا ہے اِس بچے کے آنے سے آپ کو بھی اولاد ہوجائے لیکن نہ مانے بہر حال اُس بچے کو اُس مجبور باپ نے کسی بے اولاد جوڑے کو دینے لگا بچا باپ کے گلے سے دور نہیں جارہا تھا اورذور ذور سے رو رہا تھا ایسا لگ رہا تھا جیسے بچہ کہہ رہا ہو کہ اے میرے والد مجھے نہ چھوڑ میں اِن کے ساتھ نہیں جاونگا یہاں باپ کا بھی رو رو کر بُرا حال ہوچکا تھا پر مجبوراً اُس باپ نے بچے کو حوالے کردیا آج ساڑھے تین سال کا عرصہ ہوچکا ہے اور اُن دونوں بچوں سے ملنے کی بھی اُس باپ کو اجازت نہیں ہے اللہ پاک سے دعا ہے کہ کبھی کسی باپ پر ایسا وقت نہ لائے کہ باپ کو اپنے بچے کو کسی اور کے حوالے کرنا پڑے جہاں اُسے زندگی بھر ملنے تک نہ دیا جائے
آخری تدوین: