اللہ کی مار

محمد وارث

لائبریرین
میرے بلاگ سے ایک تازہ تحریر۔۔۔۔۔
-------

اللہ کی مار

"یہ سب شاعروں پر اللہ کی مار کیوں پڑی ہوتی ہے؟ میری بیوی نے ایک دن کسی کتاب پر کسی شاعر کی تصویر دیکھتے ہوئے کہا۔"

میں نے بے چین ہوتے ہوئے کہا۔ "کیا مطلب"۔

"کچھ نہیں، بس ایسے ہی پوچھ رہی ہوں، جس شاعر کو دیکھو، عجیب حلیہ ہوتا ہے اور عجیب و غریب شکل، ایسے لگتا ہے ان پر اللہ کی مار پڑی ہوئی ہے۔"

خیر میں جواب تو کیا دیتا بس سگریٹ سلگا کر خون کے گھونٹ پی کر رہ گیا۔ ایسا ہی کچھ مکالمہ ایک دن میرے اور میرے بڑے بیٹے، سات سالہ حسن، کے درمیان ہوا۔ میں اسے غالب کے متعلق بتا رہا تھا اور سبق دینے کے بعد اس سے سوال و جواب کا سلسلہ شروع کیا۔

"ہاں اب بتاؤ، غالب کون تھے۔"

"غالب شاعر تھا۔"

"الو، شاعروں کی عزت کرتے ہیں، کہتے ہیں غالب شاعر تھے۔"

"جی اچھا"

"تو کون تھے غالب۔"

"وہ شاعر تھے"

"کس زبان کے شاعر تھے"

"اردو کے"

"اور"

"اور، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔فارسی کے"

"شاباش، بہت اچھے"

اس مکالمے کے دوران وہ آہستہ آہستہ مجھ سے دور بھی ہو رہا تھا، کہ اچانک بولا۔

"غالب کے ہاتھ تھے۔"

میں نے چونک کر اسکی طرف دیکھا تو اسکے لبوں پر شرارتی مسکراہٹ کھیل رہی تھی، دراصل اس نے اپنی طرف سے غالب کی توہین کرنے کی کوشش کی تھی کہ میں اسے کہہ رہا تھا شاعروں کی عزت کرنی چاہیئے۔ جب سے ہماری بیوی نے ہمارے بلاگ پر "اُوئے غالب" والی تحریر دیکھی ہے، مسلسل اس کوشش میں ہے کہ بچوں سے شعر و شاعری کو دُور رکھا جائے اور ہر وقت شاعروں کی برائیاں کر کے بچوں کے ذہن میں جو پودا میں لگا رہا ہوں اس کو پنپنے سے پہلے ہی تلف کر دیا جائے۔

اس تحریر سے یہ دکھانا مقصود نہیں ہے کہ ہم "شاعر" ہیں اور ہمارے گھر میں ہماری عزت پھوٹی کوڑی کی بھی نہیں ہے بلکہ نثر کے اس ٹاٹ میں ایک اور ٹاٹ کا ہی پیوند لگانا چاہ رہا ہوں، بیوی بچے آج کل لاہور میں ہیں پورے ایک ہفتے کیلیے اور میں خالی الذہن، ظاہر ہے اس میں شاعری ہی آ سکتی ہے۔

کل رات ایک رباعی ہوئی سوچا بلاگ پر ہی لکھ دوں کہ "محفوظ" ہو جائے وگرنہ کاغذ قلم کا ہم سے کیا رشتہ، سو عرض کیا ہے۔

ہے تیر سے اُلفت نہ نشانے سے ہمیں
کھونے سے غرَض کوئی، نہ پانے سے ہمیں
سو بار کہے ہمیں سگِ لیلیٰ، خلق
کچھ بھی نہیں چاہیے زمانے سے ہمیں
 

مغزل

محفلین
کیا بات ہے واہ واہ ۔۔ بہت شکریہ وارث صاحب پیش کرنے کو۔
اُوئے غالب پڑھنے جارہا ہوں وہ قرض باقی ہے۔
 

جیہ

لائبریرین
یہ اہل قلم یہ اہل ہنر دیکھو تو شکیب ان سب کے جگر
فاقوں سے ہیں دل مرجھائے ہوئے دلدار کی باتیں کرتے ہیں
 

شمشاد

لائبریرین
اے حسن یہ دنیا والے کیوں پیار کی باتیں کرتے ہیں
نظروں پہ لگی ہے پابندی، دیدار کی باتیں کرتے ہیں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بہت شکریہ وارث بھائی، بہت مزہ آیا پڑھ کر۔
 

جیہ

لائبریرین
ہاں واقعی! مزہ تو مجھے بھی آیا ۔ ہمارے ساتھ رہ کر وارث بہت کچھ سیکھ رہے ہیں
 

جیہ

لائبریرین
جب سے ہماری بیوی نے ہمارے بلاگ پر "اُوئے غالب" والی تحریر دیکھی ہے، مسلسل اس کوشش میں ہے کہ بچوں سے شعر و شاعری کو دُور رکھا جائے
وارث جی اس بلاک میں کومنٹس دینا چاہتی تھی مگر ایرر آ رہا ہے۔ طریقہ کیا ہے کومنٹس دینے کا؟
 

محمد وارث

لائبریرین
اُوئے غالب پڑھنے جارہا ہوں وہ قرض باقی ہے۔

نوازش آپ کی مغل صاحب، اور قرض خوب چکایا آپ نے قبلہ وگرنہ خدا کی پناہ :)

شکر ہے میں شاعر نہیں ہوں :)
ہاں واقعی جائے شکر ہے کہ آپ شاعر نہیں ;)

معاف کیجئے گا شکریہ ادا کرنا بھول گیا۔ وارث بھائی آپ کا شکریہ
آپ کا بھی بہت شکریہ، نوازش برادرم!

فاقوں سے ہیں دل مرجھائے ہوئے دلدار کی باتیں کرتے ہیں

نظروں پہ لگی ہے پابندی، دیدار کی باتیں کرتے ہیں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بہت شکریہ وارث بھائی، بہت مزہ آیا پڑھ کر۔

اجی واہ واہ واہ، لاجواب، کیا خوبصورت 'مکالمہ' ہے آپ دونوں کا۔

-------------

آپ کا بھی شکریہ شمشاد صاحب!


ہاں واقعی! مزہ تو مجھے بھی آیا ۔ ہمارے ساتھ رہ کر وارث بہت کچھ سیکھ رہے ہیں
بالکل بجا کہا آپ نے، لوگ خواہ مخواہ کہتے ہیں کہ 'سیکھنے سکھانے' کا عمل ساری "زندگی" جاری رہتا ہے، جب کہ صرف سیکھنے کا عمل جاری رہتا ہے اور جس وقت سیکھنے کا عمل رک جاتا ہے ذہن کی "غیر فطری موت" واقع ہو جاتی ہے :)

اور شکریہ آپ کا کہ آپ کو تحریر اچھی لگی!


وارث جی اس بلاک میں کومنٹس دینا چاہتی تھی مگر ایرر آ رہا ہے۔ طریقہ کیا ہے کومنٹس دینے کا؟
اگر تو آپ ڈائریکٹ بلاگ پر جائیں جیسے کہ میرے دستخط میں ربط ہے تو ہر پوسٹ کے نیچے 'تبصرہ کریں' پر کلک کرنے سے وہ آپ کو تبصرے لکھنے کی صفحے پر لے جائے گا، اور اگر ڈائریکٹ پوسٹ کے ربط پر جائیں جیسا کہ اوپر "اوئے غالب" کے ربط پر تو اس صفحے پر تبصرہ لکھا جا سکتا ہے!

ہاں میرے بلاگ پر اردو سپورٹ، افسوس صد افسوس، شامل نہیں ہے اور اردو کی بورڈ جیسے 'فونیٹک' وغیرہ کی ضرورت رہتی ہے۔

تو کیا واقعی غالب کے ہاتھ تھے۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اگر ہاتھ نہ ہوتے تو اکیلے میں شراب کیسے پیتے ;)

اور آپ سمجھ ہی گئے ہونگے کہ یہ جواب میں نے حسن کو نہیں دیا ہوگا کیونکہ آپ حسن نہیں ہیں۔ :)
 

زونی

محفلین
میرے بلاگ سے ایک تازہ تحریر۔۔۔۔۔
-------

اللہ کی مار

"یہ سب شاعروں پر اللہ کی مار کیوں پڑی ہوتی ہے؟ میری بیوی نے ایک دن کسی کتاب پر کسی شاعر کی تصویر دیکھتے ہوئے کہا۔"

میں نے بے چین ہوتے ہوئے کہا۔ "کیا مطلب"۔

"کچھ نہیں، بس ایسے ہی پوچھ رہی ہوں، جس شاعر کو دیکھو، عجیب حلیہ ہوتا ہے اور عجیب و غریب شکل، ایسے لگتا ہے ان پر اللہ کی مار پڑی ہوئی ہے۔"

خیر میں جواب تو کیا دیتا بس سگریٹ سلگا کر خون کے گھونٹ پی کر رہ گیا۔ ایسا ہی کچھ مکالمہ ایک دن میرے اور میرے بڑے بیٹے، سات سالہ حسن، کے درمیان ہوا۔ میں اسے غالب کے متعلق بتا رہا تھا اور سبق دینے کے بعد اس سے سوال و جواب کا سلسلہ شروع کیا۔

"ہاں اب بتاؤ، غالب کون تھے۔"

"غالب شاعر تھا۔"

"الو، شاعروں کی عزت کرتے ہیں، کہتے ہیں غالب شاعر تھے۔"

"جی اچھا"

"تو کون تھے غالب۔"

"وہ شاعر تھے"

"کس زبان کے شاعر تھے"

"اردو کے"

"اور"

"اور، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔فارسی کے"

"شاباش، بہت اچھے"

اس مکالمے کے دوران وہ آہستہ آہستہ مجھ سے دور بھی ہو رہا تھا، کہ اچانک بولا۔

"غالب کے ہاتھ تھے۔"

میں نے چونک کر اسکی طرف دیکھا تو اسکے لبوں پر شرارتی مسکراہٹ کھیل رہی تھی، دراصل اس نے اپنی طرف سے غالب کی توہین کرنے کی کوشش کی تھی کہ میں اسے کہہ رہا تھا شاعروں کی عزت کرنی چاہیئے۔ جب سے ہماری بیوی نے ہمارے بلاگ پر "اُوئے غالب" والی تحریر دیکھی ہے، مسلسل اس کوشش میں ہے کہ بچوں سے شعر و شاعری کو دُور رکھا جائے اور ہر وقت شاعروں کی برائیاں کر کے بچوں کے ذہن میں جو پودا میں لگا رہا ہوں اس کو پنپنے سے پہلے ہی تلف کر دیا جائے۔

اس تحریر سے یہ دکھانا مقصود نہیں ہے کہ ہم "شاعر" ہیں اور ہمارے گھر میں ہماری عزت پھوٹی کوڑی کی بھی نہیں ہے بلکہ نثر کے اس ٹاٹ میں ایک اور ٹاٹ کا ہی پیوند لگانا چاہ رہا ہوں، بیوی بچے آج کل لاہور میں ہیں پورے ایک ہفتے کیلیے اور میں خالی الذہن، ظاہر ہے اس میں شاعری ہی آ سکتی ہے۔

کل رات ایک رباعی ہوئی سوچا بلاگ پر ہی لکھ دوں کہ "محفوظ" ہو جائے وگرنہ کاغذ قلم کا ہم سے کیا رشتہ، سو عرض کیا ہے۔

ہے تیر سے اُلفت نہ نشانے سے ہمیں
کھونے سے غرَض کوئی، نہ پانے سے ہمیں
سو بار کہے ہمیں سگِ لیلیٰ، خلق
کچھ بھی نہیں چاہیے زمانے سے ہمیں







مجھے ہنسی اس بات پہ آ‌رہی ھے کہ حسن کو سات سال کی عمر میں غالب سے کیا دلچسپی ہو سکتی ھے اور ہو بھی کیوں ؟ :rollingonthefloor:

اور مجھے یقین ھے کہ معلومات کا یہ انسائکلوپیڈیا صرف شاعروں تک ہی محدود ہو گا :noxxx: :grin:

وارث‌بھائی ایک سنجیدہ سوال کہ آپ کی غالب سے شناسائی کس عمر میں ہوئی ؟

ویسے بھابھی نے خوب کہا شاعروں کے بارے میں ، میں بھی اکثر ایسا ہی کہتی ہوں ۔:noxxx:
 

محمد وارث

لائبریرین
مجھے ہنسی اس بات پہ آ‌رہی ھے کہ حسن کو سات سال کی عمر میں غالب سے کیا دلچسپی ہو سکتی ھے اور ہو بھی کیوں ؟ :rollingonthefloor:

اور مجھے یقین ھے کہ معلومات کا یہ انسائکلوپیڈیا صرف شاعروں تک ہی محدود ہو گا :noxxx: :grin:

وارث‌بھائی ایک سنجیدہ سوال کہ آپ کی غالب سے شناسائی کس عمر میں ہوئی ؟

ویسے بھابھی نے خوب کہا شاعروں کے بارے میں ، میں بھی اکثر ایسا ہی کہتی ہوں ۔:noxxx:


بجا کہا زونی، حسن کی دلچسپی فقط غالب کی تصاویر یا کتابوں کو "چھیڑنے" کی حد تک ہے! ویسے اسکا پسندیدہ موضوع انسانی جسم کی ساخت، اعضاء اور انکے افعال ہیں، لیکن ہماری اس موضوع پر بات چیت فقط اس وقت ہوتی ہے جب وہ سننے کے اور میں بولنے کے موڈ میں ہوں اور یہ کم کم ہی ہوتا ہے :)

غالب سے میری شناسائی نویں دسویں جماعت میں ہوئی تھی بہت سارے طالب علموں کی طرح لیکن غالب صحیح "ہتھے" فرسٹ ایئر میں چڑھے تھے جب غالب کی شرح، مولانا غلام رسول مہر کی "نوائے سروش" میری ہاتھ لگی تھی!
 

تیشہ

محفلین
وارث ، آپکی اس تحریر کو پڑھکر مجھے بھی ہنسی آئی تھی ، اور میں ہنسی کے سمائیلی بھی لگانے کی کوشیش کرتی رہی آپکے بلاگ پے ۔۔ مگر وہاں مجھے کمنس نہیں کرنا آیا :(

( :rollingonthefloor: )
 

زونی

محفلین
بجا کہا زونی، حسن کی دلچسپی فقط غالب کی تصاویر یا کتابوں کو "چھیڑنے" کی حد تک ہے! ویسے اسکا پسندیدہ موضوع انسانی جسم کی ساخت، اعضاء اور انکے افعال ہیں، لیکن ہماری اس موضوع پر بات چیت فقط اس وقت ہوتی ہے جب وہ سننے کے اور میں بولنے کے موڈ میں ہوں اور یہ کم کم ہی ہوتا ہے :)

غالب سے میری شناسائی نویں دسویں جماعت میں ہوئی تھی بہت سارے طالب علموں کی طرح لیکن غالب صحیح "ہتھے" فرسٹ ایئر میں چڑھے تھے جب غالب کی شرح، مولانا غلام رسول مہر کی "نوائے سروش" میری ہاتھ لگی تھی!





ٹھیک کہا وارث‌ بھائی اس عمر میں بچوں کی دلچسپی زیادہ تصویری کتابوں اور کہانیوں کی طرف ہوتی ھے اور یہی تصویریں اس وقت ان کے ذہن پہ نقش ہو جاتی ہیں اسی لیے بچوں کو کلر بکس اور تصویری کہانیوں کے ذریعے ہی تعلیم دی جاتی ھے ، اگر انہیں زبردستی ایک جگہ بٹھا کر لیکچر سننا پڑے تو کبھی نہیں سن پائیں گے ، کھیل کھیل میں سوال جواب کا طریقہ اپنایا جائے تو خاصا مفید رہتا ھے ۔:)


غالب سے میری شناسائی بھی نویں دسویں جماعت میں ہی ہوئی تھی غالب کے خطوط کے ذریعے لیکن اس وقت اتنی ثقیل اردو اوپر سے گزر جاتی تھی اور یہ والا سین ہوتا تھا کلاس میں ۔۔۔۔۔۔۔:yawn:
 
Top