میں نے اس دھاگے کا بغور مطالعہ کیا ہے۔ ہر دواطراف سے شدت ہی دیکھنے کو ملی۔ لیکن انجام منطقی بالکل بھی نہیں ہوا۔ بالکل بھی پسند نہیں آیا۔
مجھے عارف کریم صاحب کے مراسلات سے ذاتی طور پر اختلاف ہی رہتا تھا۔ وہ جب بھی بات کرتے تھے۔ اسلام کو مسلمانوں کو پاکستانیوں کو ہی رگڑتے تھے۔ اور یہ بات وہ چھپاتے بھی نہیں تھے۔ ان کے دل میں جو بھی نفرت یا غصہ کہہ لیں۔ اس کے اظہار کی وہ ہر ممکن کوشش کرتے تھے۔ اور کبھی کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہ دیتے تھے۔
لیکن
انتظامیہ نے عارف کریم صاحب کو معطل کر دیا؟ مگر کیوں؟ اس لئے کہ انہوں نے ماضی کے تمام دیگر اراکین کی روش کو نہ اپناتے ہوئے معافی مانگ لی تھی۔ اور کھلے دل سے اپنی غلطی کا اعتراف کیا تھا۔
یا اگر اس سلسلہ میں ماضی سے کچھ مسائل چلے آرہے تھے۔ تو ان کی سز اس وقت ہی بنتی تھی۔ اس وقت پرانی چیزوں جن پر وقت پردہ ڈال چکا ہے۔ گرفت کرنا انتہائی نامناسب لگا مجھے۔
مجھے عارف کریم صاحب سے تمام تر اختلافات کے باوجود اس طرح ان کا معطل کیا جانا کسی بھی طریق سے دانشمندانہ اقدام نہیں لگا۔اور اس سے تو میں یہ ہی نتیجہ نکالا ہے۔ کہ اگر کبھی میری کسی سے لڑائی ہوئی۔ اور میں غلطی پر ہوا۔ تو معافی مانگنے کی ضرورت نہیں۔ کیوں کہ اگر مجھے معطل کر دیے جانے کا فیصلہ ہوچکا ہے تو وہ ہو کر رہے گا۔
ہم جب دوسروں کو برداشت، رواداری اور تحمل پر لمبے لمبے درس دیتے ہیں۔ تو اپنے کسی بھی معاملے میں ان سے نظریں کیوں چرا لیتے ہیں۔ دوسروں کو شدت پسند کہہ کر ہم کون سے اعتدال بھرے کام کر رہے ہیں۔
میں آپ لوگوں سے سوال کرنے کا حق تو نہیں رکھتا۔ لیکن رائے کے اظہار کا حق ضرور رکھتا ہوں۔
والسلام
صد فی صد متفق ہوں ۔۔۔۔!
بات جو بھی ہوئی ۔۔۔ براہِ راست کسی کی معطلی (وہ بھی صرف ایک مسئلے پر) ہرگز مناسب نہیں ہے۔
معطلی کو مختلف تنبیہی مراحل سے مربوط ہونا چاہیے۔
پھر یہ ایک سماجی فورم ہے۔ بہت سی چیزوں کو نظر انداز کرنا پڑتا ہے۔
خود میرے عارف بھائی سے آئے دن اختلافات رہتے ہیں، لیکن میں اس طرح سے کسی کو معطل کردینے کے حق میں نہیں ہوں۔
دیکھیے!
نایاب بھائی نے کتنی اچھی بات لکھی ہے۔
محترم فصیح بھائی
آپ سے التجا ہے کہ جب اک انسان اپنی غلطی کا اعتراف کرتے معذرت چاہے ۔
تو اس کی معذرت کھلے دل حسن ظن کے ساتھ قبول کر لینا چاہیئے ۔
اور محترم عارف کریم بھائی معذرت کر چکے ہیں ۔
سو اب آپ اس معاملے پر خاموش ہو جائیں ۔۔۔ پلیززز
محترم جیہ بہنا بھی ان شاءاللہ اس معذرت کو قبول کر لیں گی ۔۔۔
بہت دعائیں
ابنِ رضا بھائی نے لکھا ہے:
والله خود کشی حرام هے میری معزز بہن. جس طرح اس دنیا میں بھی یه سب کچھ هوتاهے تو هم صبرواستقامت کے ساتھ جیتے هیں. اسی طرح یه محفل بھی اسی دنیا کا هی ایک گوشه هے. اپنے حسن اخلاق اور نور ایمانی سے بیابانوں اور ویرانوں کو بھی جنت نظیر بنایا جا سکتا هے.
میں کھلے دل سے اعتراف کرنے والے شخص کو معاف نہ کرنا بھی تنگ دلی ہی سمجھتا ہوں۔