حیدرآبادی
محفلین
اپنی مرضی سے کہاں اپنے سفر کے ہم ہیں
رخ ہواؤں کا جدھر کا ہے ادھر کے ہم ہیں
وقت کے ساتھ مٹی کا سفر صدیوں سے
کس کو معلوم کہاں کے ہیں کدھر کے ہم ہیں
اپنے وقت کا ایک طویل اور خوش نصیب دنیاوی سفر گذار کر غزل کا بادشاہ بالآخر مٹی کے سفر کی سمت چل پڑا۔
سری گنگا نگر ، راجستھان میں 8/فبروری 1941ء کو پیدا ہونے والے جگجیت سنگھ نے، آج 10/اکتوبر 2011ء صبح 8 بجے (مقامی ہندوستانی وقت) باندرہ ممبئی کے لیلاوتی ہسپتال میں اپنی زندگی کی آخری سانسیں لیں۔ برین ہیمرج کا شکار ہونے پر چند دن قبل ہی انہیں ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔
غزل بادشاہ (The Ghazal King) کا عوامی لقب پانے والے جگجیت سنگھ نے 2003ء میں حکومت ہند کی جانب سے باوقار "پدما بھوشن" کا خطاب بھی حاصل کیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ عوامی مزاج میں رچ بس کر انہوں نے غزل کو عوامی مقبولیت کی معراج پر پہنچانے میں ایک بڑا کردار ادا کیا ہے۔ مرزا غالب ، قتیل شفائی ، فراق گورکھپوری اور ندا فاضلی ، سدرشن فاخر جیسے شعراء کے کلام کو انہوں نے اپنی سریلی آواز کے سہارے دنیا کے کونے کونے میں پہنچایا۔
ان کی غزلوں کے البم ۔۔۔ مراسم ، چہرہ در چہرہ (Face to Face) ، آئینہ ، دل کہیں ہوش کہیں ، تلاش میں (In Search) ۔۔۔ آج بھی اپنی فروختگی کا ریکارڈ رکھتے ہیں۔ ان کے آڈیو/ویڈیو البموں کی مکمل تفصیل وکی پیڈیا پر یہاں ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔
ایسی بیشمار غزلیں ہیں جنہوں نے جگجیت سنگھ کو شہرت کے بام عروج پر پہنچایا ، جن میں چند ایک یہ ہیں :
تم اتنا جو مسکرا رہے ہو
کیا غم ہے جس کو چھپا رہے ہو
کل چودھویں کی رات تھی
شب بھر رہا چرچا ترا
یہ دولت بھی لے لو ، یہ شہرت بھی لے لو
بھلے چھین لو مجھ سے مری جوانی
مگر مجھ کو لوٹا دو بچپن کا ساون
وہ کاغذ کی کشتی وہ بارش کا پانی
ہوش والوں کو خبر کیا
بےخودی کیا چیز ہے
تم کو دیکھا تو یہ خیال آیا
زندگی دھوپ تم گھنا سایا
ہونٹوں سے چھو لو تم
میرا گیت امر کر دو
مری زندگی کسی اور کی ، مرے نام کا کوئی اور ہے
میرا نقش ہے سرِ آئینہ ، پسِ آئینہ کوئی اور ہے
شام سے آنکھ میں نمی سی ہے
آج پھر آپ کی کمی سی ہے
جاتے جاتے وہ مجھے اچھی نشانی دے گیا
عمر بھر دہراؤں گا ایسی کہانی دے گیا
آنجہانی جگجیت سنگھ کے پسماندگان میں اب صرف ان کی اہلیہ چترا سنگھ موجود ہیں جو کہ خود بھی ایک مشہور غزل گلوکارہ مانی جاتی ہیں اور جن کے ہمراہ جگجیت سنگھ نے کئی معروف و مقبول غزل البم پیش کئے تھے۔ ان کے اکلوتے فرزند وویک سنگھ جولائی 1990ء کے ایک سڑک حادثے میں بعمر 21 سال جاں بحق ہو گئے تھے۔
رخ ہواؤں کا جدھر کا ہے ادھر کے ہم ہیں
وقت کے ساتھ مٹی کا سفر صدیوں سے
کس کو معلوم کہاں کے ہیں کدھر کے ہم ہیں
اپنے وقت کا ایک طویل اور خوش نصیب دنیاوی سفر گذار کر غزل کا بادشاہ بالآخر مٹی کے سفر کی سمت چل پڑا۔
سری گنگا نگر ، راجستھان میں 8/فبروری 1941ء کو پیدا ہونے والے جگجیت سنگھ نے، آج 10/اکتوبر 2011ء صبح 8 بجے (مقامی ہندوستانی وقت) باندرہ ممبئی کے لیلاوتی ہسپتال میں اپنی زندگی کی آخری سانسیں لیں۔ برین ہیمرج کا شکار ہونے پر چند دن قبل ہی انہیں ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔
غزل بادشاہ (The Ghazal King) کا عوامی لقب پانے والے جگجیت سنگھ نے 2003ء میں حکومت ہند کی جانب سے باوقار "پدما بھوشن" کا خطاب بھی حاصل کیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ عوامی مزاج میں رچ بس کر انہوں نے غزل کو عوامی مقبولیت کی معراج پر پہنچانے میں ایک بڑا کردار ادا کیا ہے۔ مرزا غالب ، قتیل شفائی ، فراق گورکھپوری اور ندا فاضلی ، سدرشن فاخر جیسے شعراء کے کلام کو انہوں نے اپنی سریلی آواز کے سہارے دنیا کے کونے کونے میں پہنچایا۔
ان کی غزلوں کے البم ۔۔۔ مراسم ، چہرہ در چہرہ (Face to Face) ، آئینہ ، دل کہیں ہوش کہیں ، تلاش میں (In Search) ۔۔۔ آج بھی اپنی فروختگی کا ریکارڈ رکھتے ہیں۔ ان کے آڈیو/ویڈیو البموں کی مکمل تفصیل وکی پیڈیا پر یہاں ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔
ایسی بیشمار غزلیں ہیں جنہوں نے جگجیت سنگھ کو شہرت کے بام عروج پر پہنچایا ، جن میں چند ایک یہ ہیں :
تم اتنا جو مسکرا رہے ہو
کیا غم ہے جس کو چھپا رہے ہو
کل چودھویں کی رات تھی
شب بھر رہا چرچا ترا
یہ دولت بھی لے لو ، یہ شہرت بھی لے لو
بھلے چھین لو مجھ سے مری جوانی
مگر مجھ کو لوٹا دو بچپن کا ساون
وہ کاغذ کی کشتی وہ بارش کا پانی
ہوش والوں کو خبر کیا
بےخودی کیا چیز ہے
تم کو دیکھا تو یہ خیال آیا
زندگی دھوپ تم گھنا سایا
ہونٹوں سے چھو لو تم
میرا گیت امر کر دو
مری زندگی کسی اور کی ، مرے نام کا کوئی اور ہے
میرا نقش ہے سرِ آئینہ ، پسِ آئینہ کوئی اور ہے
شام سے آنکھ میں نمی سی ہے
آج پھر آپ کی کمی سی ہے
جاتے جاتے وہ مجھے اچھی نشانی دے گیا
عمر بھر دہراؤں گا ایسی کہانی دے گیا
آنجہانی جگجیت سنگھ کے پسماندگان میں اب صرف ان کی اہلیہ چترا سنگھ موجود ہیں جو کہ خود بھی ایک مشہور غزل گلوکارہ مانی جاتی ہیں اور جن کے ہمراہ جگجیت سنگھ نے کئی معروف و مقبول غزل البم پیش کئے تھے۔ ان کے اکلوتے فرزند وویک سنگھ جولائی 1990ء کے ایک سڑک حادثے میں بعمر 21 سال جاں بحق ہو گئے تھے۔