عبیداللہ ہنگورا
محفلین
مجھے نہیں پتا کہ اس موضوع میں کسی اور نے یہ کتاب شیئرڈ کی ہے ۔ اور اس لمبے موضوع میں ڈھونڈنا بھی کافی مشکل ہے۔ بحرحال چونکہ کتاب زیرِ مطالعہ ہے اس لئے حاضر ہے۔
پاؤلو کوئیلہوکے لکھے ہوئے ناول الکیمسٹ نے مقبولیت کے غیر معمولی ریکارڈ قائم کئے ہیں۔ وکی پیڈیا کے مطابق ستمبر 2012 تک اس کتاب کا دنیا کی 56 زبانوں میں ترجمہ کیا جا چکا ہے۔ آپ کی زندگی میں ہی اس کتاب کے اتنے زیادہ تراجم ہونے کی وجہ سے آپ کا نام گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی شامل کیا گیا ہے۔ جب اس کتاب کو دنیا کی ہر زبان میں ترجمہ کیا جا رہا ہے تو اردو زبان کے شیدائی بھی کسی سے پیچھے نہیں ہیں۔ یہ کتاب اردو میں بھی ترجمہ کی جا چکی ہے ۔”کیمیا گری” کے نام سے عمر الغزالی نے اس کا ترجمہ کیا ہے اور یہ ترجمہ سینٹر فار ہیومن ایکسی لینس کی پیش کش ہے۔
الکیمسٹ، ایک لڑکے، سان تیاگو کی کہانی ہے۔ سان تیاگو آزاد زندگی گزارنے کا خواہش مند تھا۔ اپنے باپ کے برعکس وہ پوری دنیا کی سیر کرنا چاہتا تھا لیکن اس کے پاس اس کے لئے وسائل نہیں تھے۔ ایک دن اس کا باپ اسے تین سونے کے سکے دیتا ہے اور اسے مشورہ دیتا ہے کہ تم چرواہا بن جاؤ، کیونکہ صرف وہ ہی ہیں جو کسی ایک جگہ محدود نہیں رہتے اور دنیا گھومتے رہتے ہیں۔ سان تیاگو ان تین سکوں سے بھیڑیں خریدتا ہے اور یوں چرواہا بن جاتا ہے۔ ایک رات وہ ایک خواب دیکھتا ہے جس میں اسے اہرام مصر کے پاس ایک خزانے کی موجودگی کا بتایا جاتا ہے لیکن خزانے کی اصل جگہ دیکھنے سے پہلے ہی اس کی آنکھ کھل جاتی ہے۔ اپنے خواب کی تعبیر جاننے کے لئے وہ ایک خانہ بدوش عورت کے پاس جاتا ہے جو اسے خزانے کی تلاش کے لئے اہرام مصر جانے کا مشورہ دیتی ہے۔ اسی دوران اسے ایک پراسرار بوڑھا آدمی ملتا ہے جو خود کو ایک دور دراز علاقے کا بادشاہ بتاتا ہے۔ وہ بوڑھام سان تیاگو کو بتاتا ہے کہ وہ ان لوگوں کی مدد کرتا ہے جو اپنی منزل تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بہرحال وہ لڑکا اپنے سفر کا آغاز کرتا ہے اور اس سفر کے دوران اس کے ساتھ کیا کچھ پیش آتا ہے یہ ناول اسی بارے میں ہے۔
جی میں بات کر رہا ہوں کتاب Alchemist جو کہ برازیلی مصنف پاؤلو کوئیلہوکی لکھی ہوئی ہے۔
مصنف
عمر الغزالی
ناول کی تفصیل میں جانے سے پہلے کچھ گزارشات اس ترجمے کے بارے میں ہیں۔ ترجمے کے آغاز سے پہلے اس کتاب کے بارے میں کچھ مشہور مصنفین کی رائے پیش کی گئی ہے۔ اس کے بعد مترجم کی طرف سے حرف آغاز ہے اور پھر کتاب کا تعارف دیا گیا ہے جو تیرہ صفحات پہ مشتمل ہے۔ تمام آراء اور تعارف مل کے کتاب کے بارے میں قاری کی سوچ متعین کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ان تمام آراء میں کتاب کے بارے میں بہت اچھے انداز میں اظہار کیا گیا ہے۔ خاص طور پہ تفصیلی تعارف کے بعد ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شاید یہ کتاب اسلامی تعلیمات کے پرچار کے طور پہ لکھی گئی ہے۔ اس سوچ کی موجودگی میں قاری اس کتاب کو غیر جانبداری کے ساتھ اور ایک ناول کے طور پہ نہیں پڑھ سکتا۔ لہٰذا اگر اس کتاب کو پڑھنے کا ارادہ ہے تو ہماری رائے میں تعارف کو ناول ختم کرنے کے بعد پڑھا جائے ورنہ قاری تمام ناول میں کہانی اور مذہب کی مماثلت ہی ڈھونڈتا رہ جائے گا۔الکیمسٹ، ایک لڑکے، سان تیاگو کی کہانی ہے۔ سان تیاگو آزاد زندگی گزارنے کا خواہش مند تھا۔ اپنے باپ کے برعکس وہ پوری دنیا کی سیر کرنا چاہتا تھا لیکن اس کے پاس اس کے لئے وسائل نہیں تھے۔ ایک دن اس کا باپ اسے تین سونے کے سکے دیتا ہے اور اسے مشورہ دیتا ہے کہ تم چرواہا بن جاؤ، کیونکہ صرف وہ ہی ہیں جو کسی ایک جگہ محدود نہیں رہتے اور دنیا گھومتے رہتے ہیں۔ سان تیاگو ان تین سکوں سے بھیڑیں خریدتا ہے اور یوں چرواہا بن جاتا ہے۔ ایک رات وہ ایک خواب دیکھتا ہے جس میں اسے اہرام مصر کے پاس ایک خزانے کی موجودگی کا بتایا جاتا ہے لیکن خزانے کی اصل جگہ دیکھنے سے پہلے ہی اس کی آنکھ کھل جاتی ہے۔ اپنے خواب کی تعبیر جاننے کے لئے وہ ایک خانہ بدوش عورت کے پاس جاتا ہے جو اسے خزانے کی تلاش کے لئے اہرام مصر جانے کا مشورہ دیتی ہے۔ اسی دوران اسے ایک پراسرار بوڑھا آدمی ملتا ہے جو خود کو ایک دور دراز علاقے کا بادشاہ بتاتا ہے۔ وہ بوڑھام سان تیاگو کو بتاتا ہے کہ وہ ان لوگوں کی مدد کرتا ہے جو اپنی منزل تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بہرحال وہ لڑکا اپنے سفر کا آغاز کرتا ہے اور اس سفر کے دوران اس کے ساتھ کیا کچھ پیش آتا ہے یہ ناول اسی بارے میں ہے۔