چند روز قبل لاہور کی ایک سپر مارکیٹ کی خبر اخبار میں پڑھنے کو ملی ۔ اس خبر میں دکان پر چھاپا مارنے کی اطلاع تھی ۔ خبر وہی خراب کھانے کی شکایت تھی ۔۔۔ خبر کے مطابق دکاندار ملاوٹ کرتے ہوئے پائے گئے ۔ دودھ میں پانی ملاکے بیچتے ہیں ۔ دکان میں دودھ موجود تھا اس میں نا صرف آلودہ پانی بلکہ کیمیائی مادے بھی پائے جاتے تھے مجھے جو سب سے تعجب خیز لگی۔
دکان دار نے دکان کے دروازے پر نمایاں لفظوںیہ حدیث پاک لکھوا رکھی تھی
: من غشّ فلیس منا۔‘‘(جامع الترمذی:388/2)
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کا ترجمہ ہے: ’’جس نے ملاوٹ کی وہ ہم میں سے نہیں ہے۔‘‘
خیر ملاوٹ کرنا تو اب ہم پاکستانیوں کے لیئے کچھ زیادہ معیوب نہیں ہے ۔ نہ صرف ملاوٹ کرتے ہیں بلکہ اس کی توضیح بھی کرتے ہیں ۔ آپ نے بھی اگر ملاوٹ کرہی دی تھی ۔ مجھے اس ملاوٹ کو نہ صرف قبول کرنا تھا بلکہ آپ کو داد بھی دینا تھی ۔۔۔ ؟ معلوماتی ریٹنگ دیتے کافی دیر انتظار کیا کہ شاید آپ کو خود سے اس کا احساس ہو جائے کہ کسی کی بات کو اس کے نام سے بدل کر بیان کرنا کس قدر برا فعل ہے ۔