جزاک اللہ رضا بھائی آپ کی وضاحت کا۔
اب آپ نے اوپر تصویری شکل میں جو مواد دیا ہے اس میں ایک واقعہ “ ابن زیاد کی ناک میں سانپ“ کا ہے جو واقعہ کربلا کے 6 سال بعد پیش آیا۔ اس میں آپ نے “ صحیح حدیث میں عمارہ بن عمیر ۔۔۔۔۔۔“ لکھا ہوا ہے، اس کی وضاحت فرمائیں گے کہ اس کو آپ نے “ حدیث “ کیسے لکھ دیا؟ بقول آپ کے حدیث رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا قول یا فعل ہے اور یہی بات درست بھی ہے۔ اصحابہ کرام رضوان اللہ تعالٰی کے قول و افعال حدیث نہیں کہلاتے، “ روایت “ کہہ سکتے ہیں۔ جبکہ ابن زیاد والا واقعہ تو بہت ہی بعد کا ہے۔