محمد شکیل عطاری
محفلین
امام حسین رضی اللہ عنہ کی کرامات
بے چین دلوں کے چین، رحمتِ دارَین، تاجدارِ دارَین، سروَرِ کونَین، نانائے حسنین ﷺ و رضی اللہ عنہما کا فرمانِ رحمت نشان ہے: جب جمعرات کا دن آتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرشتوں کو بھیجتا ہے جن کے پاس چاندی کے کاغذ اور سونے کے قلم ہوتےہیں وہ لکھتے ہیں کہ کون یومِ جمعرات اور شبِ جمعہ مجھ پر درود بھیجتے ہیں۔ (کنز العمال ج۱ حدیث۲۱۷۴)
صلوا علی الحبیب! صلی اللہ علیٰ محمد
ولادتِ با کرامت:
راکبِ دوشِ مصطفیٰ ﷺ، جگر گوشہ مرتضیٰ، دلبندِ فاطمہ، سلطانِ کربلا، سید الشھداء، امام عالی مقام، امام عرش مقام، امام ہمام، امام تشنہ کام حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہم اجمعین سراپا کرامت تھے حتی کہ آپ کی ولاد با سعادت بھی با کرامت ہے۔ حضرت سیدی عارف باللہ نورُ الدّین جامی قدس سرہ السامی "شواہد النبوۃ" میں فرماتے ہیں سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کی ولادت با سعادت چار شعبان المعظم ۴ ھ کو مدینۃ المنورۃ زادھا اللہ شرفا و تعظیما میں منگل کے دن ہوئی۔ منقول ہے کہ امامِ پاک رضی اللہ عنہ کی مدت حمل چھے ماہ ہے۔ حضرت سیدنا یحیٰ علی نبینا و علیہ الصلوۃ و السلام اور امام عالی مقام امام حسین رضی اللہ عنہ کے علاوہ کوئی ایسا بچہ زندہ نہ رہا جس کی مدت حمل چھے ماہ ہوئی ہو۔
و اللہ تعالیٰ اعلم و رسولہ اعلم عزوجل و ﷺ
واہ قسمت کہ چراغِ حرَمین آئے ہیں اے مسلمانو! مبارک کہ حسین آئے ہیں
رُخسار سے انوار کا اظہار
حضرت علامہ جامی قدس سرہ السامی مزید فرماتے ہیں حضرت امام عالی مقام امام حسین رضی اللہ عنہ کی شان یہ تھی کہ جب اندھیرے میں تشریف فرما ہوتے تو اآپ رضی اللہ عنہ کی مبارک پیشانی اور دونوں مقدس رخسار سے انوار نکلتے اور قرب و جوار ضیا بار (یعنی روشن) ہو جاتے۔ (ایضا ص ۲۲۸)
تیری نسل پاک میں ہے بچہ بچہ نور کا
تُو ہے عینِ نور تیرا سب گھرانہ نور کا
بے چین دلوں کے چین، رحمتِ دارَین، تاجدارِ دارَین، سروَرِ کونَین، نانائے حسنین ﷺ و رضی اللہ عنہما کا فرمانِ رحمت نشان ہے: جب جمعرات کا دن آتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرشتوں کو بھیجتا ہے جن کے پاس چاندی کے کاغذ اور سونے کے قلم ہوتےہیں وہ لکھتے ہیں کہ کون یومِ جمعرات اور شبِ جمعہ مجھ پر درود بھیجتے ہیں۔ (کنز العمال ج۱ حدیث۲۱۷۴)
صلوا علی الحبیب! صلی اللہ علیٰ محمد
ولادتِ با کرامت:
راکبِ دوشِ مصطفیٰ ﷺ، جگر گوشہ مرتضیٰ، دلبندِ فاطمہ، سلطانِ کربلا، سید الشھداء، امام عالی مقام، امام عرش مقام، امام ہمام، امام تشنہ کام حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہم اجمعین سراپا کرامت تھے حتی کہ آپ کی ولاد با سعادت بھی با کرامت ہے۔ حضرت سیدی عارف باللہ نورُ الدّین جامی قدس سرہ السامی "شواہد النبوۃ" میں فرماتے ہیں سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کی ولادت با سعادت چار شعبان المعظم ۴ ھ کو مدینۃ المنورۃ زادھا اللہ شرفا و تعظیما میں منگل کے دن ہوئی۔ منقول ہے کہ امامِ پاک رضی اللہ عنہ کی مدت حمل چھے ماہ ہے۔ حضرت سیدنا یحیٰ علی نبینا و علیہ الصلوۃ و السلام اور امام عالی مقام امام حسین رضی اللہ عنہ کے علاوہ کوئی ایسا بچہ زندہ نہ رہا جس کی مدت حمل چھے ماہ ہوئی ہو۔
و اللہ تعالیٰ اعلم و رسولہ اعلم عزوجل و ﷺ
(شواہد النبوۃ، ۲۲۸، مکتبۃ الحقیقۃ ترکی)
مرحبا سرورِ عالم کے پسر آئے ہیں سیدہ فاطمہ کے لختِ جگر آئے ہیںواہ قسمت کہ چراغِ حرَمین آئے ہیں اے مسلمانو! مبارک کہ حسین آئے ہیں
رُخسار سے انوار کا اظہار
حضرت علامہ جامی قدس سرہ السامی مزید فرماتے ہیں حضرت امام عالی مقام امام حسین رضی اللہ عنہ کی شان یہ تھی کہ جب اندھیرے میں تشریف فرما ہوتے تو اآپ رضی اللہ عنہ کی مبارک پیشانی اور دونوں مقدس رخسار سے انوار نکلتے اور قرب و جوار ضیا بار (یعنی روشن) ہو جاتے۔ (ایضا ص ۲۲۸)
تیری نسل پاک میں ہے بچہ بچہ نور کا
تُو ہے عینِ نور تیرا سب گھرانہ نور کا