سیما علی
لائبریرین
حضرت امام سجاد علیہ السلام نےعاشورا کے بعد حضرت امام حسین علیہ السلام کی عظیم تحریک کی سنگین ذمہ داری سنبھالی اور اپنے پدر بزرگوار کے پیغام اور ان کے مشن کو آگے بڑھانے کا کام انتہائی باکمال طریقے سے انجام دیا اور تحریک عاشورا کے مقصد اور اس کے بنیادی فلسفے کو دنیا کے سامنے بھرپور انداز میں اجاگر کیا-۔۔۔۔۔۔۔
آپ کا قولِ مبارک ہے
میں تیرے حضور غرور و سرکشی سے دست بردار ہوتا ہوں اور گناہوں پر اصرار سے تیرے دامن میں پناہ مانگتا ہوں اور جہاں جہاں کوتاہی کی ہے اس کے لیے عفو و بخشش کا طلب گار ہوں اور جن کاموں کے انجام دینے سے عاجز ہوں ان میں تجھ سے مدد کا خواستگار ہوں۔۔۔۔۔۔۔
آج تاریخ یہ کہنے پر مجبور ہے کہ کبھی کبھی اشک و دعا کی زبان آہنی شمشیر سے زیادہ تیز چلتی ہے اور خود سروں کے سروں کا صفایا کردیتی ہے۔
امام زین العابدین، سید سجاد، عبادتوں کی زینت، بندگی اور بندہ نوازی کی آبرو، دعا و مناجات کی جان، خضوع و خشوع اور خاکساری و فروتنی کی روح سید سجاد علیہ السلام جن کی خلقت ہی توکل اور معرفت کے ضمیر سے ہوئی، جنہوں نے دعا کو معراج اور مناجات کو رسائی عطا کردی، جن کی ایک ایک سانس تسبیح اور ایک ایک نفس شکر خدا سے معمور ہے، جن کی دعاؤں کا ایک ایک فقرہ آدمیت کے لئے سرمایۂ نجات اور نصیحت و حکمت سے سرشار ہے۔۔۔۔۔