اقبال جہانگیر
محفلین
امام مسجد کو فرقہ وارانہ تقریر کرنے پر قید کی سزا
پاکستان کے شہر لاہور کی ایک عدالت نے امام مسجد کو اشتعال انگیز اور فرقہ وارنہ تقاریر کرنے کے الزام میں قید کی سزا سنائی ہے۔
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے امام مسجد ابوبکر کو پانچ برس قید کی سزا سنائی۔
سزا پانے والے امام مسجد ابوبکر کا تعلق لاہور کے نواحی ضلع قصور کے قصبے کوٹ رادھاکشن سے ہے۔
پولیس کے مطابق امام مسجد نے ایک اجتماع کے دوران فرقہ وارنہ اور اشتعال انگیز تقریر کی جس پر مقامی پولیس نے ابوبکر کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ نو کے تحت مقدمہ درج کیا۔
سترہ فروری کو درج ہونے والے اس مقدمہ کی مدعی پولیس خود بنی اور سب انسپکٹر نے درخواست مقدمہ درج کیا گیا اور انسپکٹر عہدے کے پولیس افسر نے اس مقدمہ کی تفتیش کی۔
امام مسجد ابوبکر نے اپنے خلاف الزامات کو بے بیناد قراد دیا اور ان کے وکیل نے مقدمہ خارج کرنے اور امام مسجد کو بری کرنے کی استدعا کی۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کے خلاف اجتماع میں فرقہ وارنہ اور اشتعال انگیز تقریر کرنے کے ٹھوس ثبوت ہیں اور اس سلسلہ میں عدالت میں گواہ بھی پیش کیے گئے۔
سرکاری وکیل کے مطابق ملزم ابوبکر نے جس طرح کی اشتعال انگیز تقریر کی ہے وہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ نو کے تحت قابل دست اندازی جرم ہے۔
انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ نو کے تحت کسی ملزم کو جرم ثابت ہونے پر پانچ سال قید اور جرمانہ یا پھر دونوں سزائیں سنائی جاسکتی ہے۔
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج نے مقدمہ پر ڈھائی ماہ سماعت کی جس کے دوران تمام ریکارڈ کا جائزہ لینے اور گواہوں کے بیانات کی روشنی میں جرم ثابت ہونے پر امام مسجد کو پانچ سال قید کی سزا سنائی۔
گزشتہ دو ماہ کے دوران انسداد دہشت گردی کی اشتعال انگیز تقاریر کرنے اور مواد برآمد ہونے پر چھ امام مسجد یا خطیبوں کو سزائیں سنائیں ہیں۔
قانونی ماہرین کے مطابق انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف سات دنوں میں لاہور ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی جاسکتی ہے۔
http://www.bbc.com/urdu/pakistan/2015/05/150520_hate_speech_fz
پاکستان کے شہر لاہور کی ایک عدالت نے امام مسجد کو اشتعال انگیز اور فرقہ وارنہ تقاریر کرنے کے الزام میں قید کی سزا سنائی ہے۔
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے امام مسجد ابوبکر کو پانچ برس قید کی سزا سنائی۔
سزا پانے والے امام مسجد ابوبکر کا تعلق لاہور کے نواحی ضلع قصور کے قصبے کوٹ رادھاکشن سے ہے۔
پولیس کے مطابق امام مسجد نے ایک اجتماع کے دوران فرقہ وارنہ اور اشتعال انگیز تقریر کی جس پر مقامی پولیس نے ابوبکر کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ نو کے تحت مقدمہ درج کیا۔
سترہ فروری کو درج ہونے والے اس مقدمہ کی مدعی پولیس خود بنی اور سب انسپکٹر نے درخواست مقدمہ درج کیا گیا اور انسپکٹر عہدے کے پولیس افسر نے اس مقدمہ کی تفتیش کی۔
امام مسجد ابوبکر نے اپنے خلاف الزامات کو بے بیناد قراد دیا اور ان کے وکیل نے مقدمہ خارج کرنے اور امام مسجد کو بری کرنے کی استدعا کی۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کے خلاف اجتماع میں فرقہ وارنہ اور اشتعال انگیز تقریر کرنے کے ٹھوس ثبوت ہیں اور اس سلسلہ میں عدالت میں گواہ بھی پیش کیے گئے۔
سرکاری وکیل کے مطابق ملزم ابوبکر نے جس طرح کی اشتعال انگیز تقریر کی ہے وہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ نو کے تحت قابل دست اندازی جرم ہے۔
انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ نو کے تحت کسی ملزم کو جرم ثابت ہونے پر پانچ سال قید اور جرمانہ یا پھر دونوں سزائیں سنائی جاسکتی ہے۔
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج نے مقدمہ پر ڈھائی ماہ سماعت کی جس کے دوران تمام ریکارڈ کا جائزہ لینے اور گواہوں کے بیانات کی روشنی میں جرم ثابت ہونے پر امام مسجد کو پانچ سال قید کی سزا سنائی۔
گزشتہ دو ماہ کے دوران انسداد دہشت گردی کی اشتعال انگیز تقاریر کرنے اور مواد برآمد ہونے پر چھ امام مسجد یا خطیبوں کو سزائیں سنائیں ہیں۔
قانونی ماہرین کے مطابق انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف سات دنوں میں لاہور ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی جاسکتی ہے۔
http://www.bbc.com/urdu/pakistan/2015/05/150520_hate_speech_fz