میر انیس
لائبریرین
متشابہت سے مراد حدیث میں زبان نہیں بلکہ رہن سہن اور انکے طریقے ہیں جو ہم نے اکثر اپنائے ہوئے ہیں۔ زبان تو اظہار کا ایک ذریعہ ہے بہت سے ایسے مسلم ہیں جنکی زبان ہی انگریزی ہے تو اب وہ کیا کریں؟ یا تو پھر ہر مسلمان کے اوپر یہ واجب قرار دے دیا جانا چاہیئے کہ وہ عربی سیکھے اور اسکے علاوہ کوئی زبان نہ بولے۔ ہاں یہ الگ بات ہے کہ ہم اور الفاظ کی طرح اردو میں بھی ہیلو کا کوئی متبادل لفظ استعمال کرنا شروع کردیں جیسے جاپانی ہیلو کی جگہ مشی مشی بولتے ہیں ۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ اسلم کا فرمان ھے ((من تشبہ بقوم فھو منھم)) جس نے جس قوم کی مشابھت کی وہ ان میں سے ھو گا-
اب میرے بھائی غور کریں کہ ھیلو کہنے سے انگریز کی مشابھت آتی ھے یا نہیں اگر مشابھت ھوتی ھے تو ازراہ کرم بچنا چاھیے- میں حرام کا فتوی تو نہیں دیتا لیکن اتنا ضرور کہتا ھوں کہ اس سے مشابھت آتی ھے -اور اس وقت تہذیب کی جنگ دنیا میں چل رھی ھے انگریز چاھتا ھے کہ میری تہذیب دنیا میں چھا جائے-اس طرح ھم مسلمانوں کو چاھیے کہ سلام کو عام کریں -
ایک اور حدیث ھے کہ سلام کو عام کرو اور ھر اس شخص کو سلام کرو جس کو تم جانتے ھو اور اس کو جس کو تم نہیں جانتے-
آخر میں اپنے بھائیوں سے ایک سوال ھے اگر ھیلو کہنے میں کوئی حرج نہیں (جو انگریز کی نشانی ھے) تو پھر نمستے کہنے میں بھی کوئی حرج نہیں -