امريکی سفير رچرڈ اولسن کی پاکستان آمد

Fawad -

محفلین
اسلام آباد (اکتوبر 27 2012) – سفير رچرڈ اولسن اسلامی جمہوريہ پاکستان ميں نئے امريکی سفير کی حيثيت سے اپنی ذمہ دارياں نبھانے کے ليے پاکستان پہنچ گئے ہيں۔

اپنی آمد کے موقع پر سفير رچرڈ اولسن نے کہا ہے کہ "ميں پاکستان ميں اپنا کام شروع کرنے کے ليے بے تاب ہوں۔ ميں عزت مآب صدر زرداری کو اپنی سفارتی اسناد جلد از جلد پيش کرنے کا منتظر ہوں اور باہمی احترام اور مشترکہ مفادات پر مبنی تعلقات کے فروغ کے ليے تمام سماجی طبقوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے ليے چشم براہ ہوں۔ ميں اس خوبصورت ملک کو جہاں تک ممکن ہو ديکھنا چاہتا ہوں اور اس کے باصلاحيت لوگوں سے ملنے کا خواہاں ہوں۔ اس ملک ميں زبردست مخفی صلاحيتيں ہيں اور ميں اقتصادی مواقع بڑھانے، دونوں ملکوں کے مابين تجارت کے فروغ، توانائ کے بحران سے نمٹنے اور تعليم کے معيار کو بہتر بنانے اور ہر ايک کے ليے صحت عامہ کی سہولتوں کی فراہمی کے سلسلہ ميں پاکستانيوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہش مند ہوں"۔

وزير خارجہ ہيلری کلنٹن نے ستمبر 24 2012 کو سفير رچرڈ اولسن سے اسلامی جمہوريہ پاکستان ميں سفير کی حيثيت سے حلف ليا۔ قبل ازيں سفير اولسن 2011 سے 2012 تک کابل، افغانستان ميں امريکی سفارت خانہ ميں ترقی و معاشی امور کے رابطہ کار ڈائريکٹر کی حيثيت سے خدمات سرانجام دے رہے تھے۔ سفير اولسن 2008 سے 2011 کے دوران متحدہ عرب امارات ميں امريکی سفير کے طور پر کام کر چکے ہيں۔ وہ فارن سروس ميں منسٹر قونصلر کے درجہ ميں اعلی افسر ہيں۔

سفير اولسن نے 1982 ميں امريکی محکمہ خارجہ ميں شموليت اختيار کی۔ وہ ميکسيکو، يوگنڈا، تيونس، سعودی عرب، ايتھوپيا اور متحدہ عرب امارات (ابو ظہبی اور دبئ) اور نجف، عراق ميں خدمات سرانجام دے چکے ہيں۔ وہ معاہدہ شمالی اوقيانوس کی تنظيم (نيٹو) ميں امريکی مشن کے ڈپٹی چيف آف مشن کے طور پر فرائض سرانجام دے چکے ہيں۔

واشنگٹن ميں وہ مندرجہ ذيل عہدوں پر کام کر چکے ہيں : سٹيٹ ڈيپارٹمنٹ آپريشنز سينٹر (دو مرتبہ)، نيٹو ڈيسک، دفتر اسرائيل و فلسطين امور (دوبار بشمول بطور ڈائريکٹر)، دفتر عراقی امور، بشمول بطور ڈائريکٹر۔

سفير رچرڈ اولسن غير معمولی خدمات کا صدارتی ايوارڈ، معاشرتی اثرونفوذ بڑھانے کے ليے وزير خارجہ کا ايوارڈ، محکمہ خارجہ کا اعلی کارکردگی اعزاز (تين مرتبہ) اور وزير دفاع کا غير معمولی شہری خدمات کا ايوارڈ (عراق ميں اپنی خدمات انجام دينے پر) حاصل کر چکے ہيں۔

سفير اولسن دو بيٹيوں کے والد ہيں اور فارغ اوقات ميں سائيکل چلاتے ہيں اور پيدل لمبی سير سے لطف اندوز ہوتے ہيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

عسکری

معطل
نیا باس آ رہا ہے تمھارا ؟ ہمارا تو ایک ہی ملا جو کتنے سال سے چل رہا ہے یار :D

اور کونسے کام کرنے پر بیتاب ہے بلیک واٹر اور سی آئی اے کے ویزے رکے پڑے ہیں ؟:whistle:
 

ساجد

محفلین
اسلام آباد (اکتوبر 27 2012) – سفير رچرڈ اولسن اسلامی جمہوريہ پاکستان ميں نئے امريکی سفير کی حيثيت سے اپنی ذمہ دارياں نبھانے کے ليے پاکستان پہنچ گئے ہيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
محترم ، آپ کو یہاں دیکھ کر ایک خیال آیا کہ عمران خاں کے ساتھ آپ کی حکومت نے کینیڈا میں جو حرکت کی اس کے بارے میں کیا کہتے ہیں آپ؟۔ ویسے تو پاکستانی پریس میں وہ ایک چھوٹی سی خبر ہی بنی لیکن آپ کے مغربی پریس نے اس پر امریکی حکومت کی خوب لعن طعن کی ہے اوبامہ اور امریکہ کی طرف سے اسے ڈرون حملوں کے مخالفین کو دہشت زدہ کرنے کی پالیسی کہا ہے۔
آپ کیا کہتے ہیں؟۔ کوئی آزادی اظہار کا بھاشن دیجئے نا یہاں بھی!!!
 

Fawad -

محفلین
محترم ، آپ کو یہاں دیکھ کر ایک خیال آیا کہ عمران خاں کے ساتھ آپ کی حکومت نے کینیڈا میں جو حرکت کی اس کے بارے میں کیا کہتے ہیں آپ؟۔ ویسے تو پاکستانی پریس میں وہ ایک چھوٹی سی خبر ہی بنی لیکن آپ کے مغربی پریس نے اس پر امریکی حکومت کی خوب لعن طعن کی ہے اوبامہ اور امریکہ کی طرف سے اسے ڈرون حملوں کے مخالفین کو دہشت زدہ کرنے کی پالیسی کہا ہے۔
آپ کیا کہتے ہیں؟۔ کوئی آزادی اظہار کا بھاشن دیجئے نا یہاں بھی!!!


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

عمران خان کے حوالے سے رپورٹ ہونے والے حاليہ واقعے کو دانستہ سياسی مقاصد کے ليے اس کے اصل تناظر سے ہٹ کر بڑھا چڑھا کر پيش کيا گيا ہے۔ امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے ترجمان مارک ٹونر نے بھی اپنے حاليہ بيان ميں وضاحت کر دی ہے کہ "معاملہ فوری طور پر سلجھا ديا گيا تھا اور اس کے بعد عمران خان کو امريکہ ميں سفر کی اجازت مل گئ جہاں ہم يقينی طور پر انھيں خوش آمديد کہتے ہيں"۔

عمران خان بارہا واشنگٹن کا دورہ کر چکے ہيں اور بہت سے فورمز، ٹی وی ٹاک شوز اور ميڈيا کے سامنے امريکی حکومت کی پاليسيوں پر سخت نکتہ چينی کر چکے ہیں۔ اپنے حاليہ دورے ميں بھی انھوں نے طے شدہ شيڈول کے مطابق تقارير بھی کيں اور ملاقاتيں کا سلسلہ بھی جاری رکھا اور اس سارے عمل کے دوران امريکی حکومت کی جانب سے نا تو کوئ رکاوٹ کھڑی کی گئ اور نا ہی ان پر کوئ قدغن لگائ گئ۔


يہ بالکل واضح ہے کہ امريکی حکام کا مقصد اور ان کا ارادہ تمام مسافروں کے تحفظ کو يقينی بنانا ہے اس بات سے قطع نظر کہ ان کا مذہب يا شہريت کيا ہے، اور اس ميں پاکستانی مسافر بھی شامل ہيں۔

يہ حقيقت ہے کہ 11 ستمبر 2001 کے حادثے کے بعد ائرپورٹس اور ديگر چيک پوسٹس پر بہت سے لوگوں کو تفتيش کے اضافی مگر ضروری مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔ ليکن ميں آپ کو يہ بات پورے وثوق سے بتا سکتا ہوں کہ امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کی جانب سے ايسی کوئ ہدايت يا پاليسی نہيں جاری کی گئ ہے جس کے تحت کسی ايک شخص کو امريکی حکومت کی پاليسيوں پر تکتہ چينی کی پاداش ميں ٹارگٹ کيا جائے۔

بلکہ ايسے کئ واقعات ريکارڈ پر موجود ہيں جب خود امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے سينير اہلکاروں اور سياست دانوں کو اضافی تفتيش کے انھی مراحل سے گزرنا پڑا ہے۔ اس ضمن ميں کسی کے ساتھ بھی امتيازی سلوک نہيں کيا جاتا اوراس ضمن ميں کسی خاص مذہب يا طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کے ليے دوہرا معيار نہيں ہے۔

بعض تبصرہ نگاروں کے غلط تاثر کے برعکس اگر امريکی حکومت کی پاليسيوں کے خلاف اپنی رائے کا اظہار "جرم" ہوتا تو پھر تواس منطق کے اعتبار سے خود امريکہ کے ہزاروں صحافيوں اور سياست دانوں سميت سرکردہ شخصيات کبھی ائرپورٹ کا رخ نہ کريں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 
Top