جاسم محمد
محفلین
امریکا میں سیاہ فام شہری کی ہلاکت پر ہنگامے، لاس اینجلس سمیت 13 شہروں میں کرفیو نافذ
Last Updated On 31 May,2020 10:05 am
دنیا
واشنگٹن: (دنیا نیوز) امریکا میں سیاہ فام شہری کی ہلاکت کے بعد پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ پانچویں روز میں داخل ہوگیا، لاس اینجلس سمیت 13شہروں میں کرفیو نافذ کردیا گیا، جگہ جگہ پولیس اور مظاہرین میں جھڑپوں کا سلسلہ تھم نہ سکا، 13شہروں میں نیشنل گارڈز تعینات کردیئے گئے۔ لندن میں بھی امریکی واقعے کے خلاف احتجاج کیا گیا۔
سیاہ فام شہری کی ہلاکت کے بعد امریکا میں ہنگاموں کا سلسلہ تھم نہ سکا، کئی ریاستیں میدان جنگ بن گئیں۔ ریاست منی سوٹا، لاس اینجلس میں صورتحال انتہائی کشیدہ ہے، کرفیو کے باوجود مظاہرین نے کئی سپراسٹورز پر دھاوا بول دیا۔ شیشے توڑ کر قیمتی سامان لوٹ لیا۔ پولیس کچھ نہ کر سکی۔
لاس اینجلس میں پولیس کی جانب سے ربڑ کی گولیوں کا استعمال کیا گیا پھر بھی مشتعل افراد قابو میں نہ آئے اور ہنگاموں کا سلسلہ جاری رکھا۔ 13 شہروں میں کرفیو نافذ ہے اور صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے 14 شہروں میں نیشنل گارڈز تعینات کردیئے گئے ہیں لیکن اس کے باوجود جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے واقعات میں کمی نہ آسکی۔
بلوائیوں نے کئی گاڑیوں اور عمارتوں کو جلا دیا۔ جگہ جگہ پولیس اور مظاہرین میں جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ پولیس اسٹیشن کو بھی آگ لگا دی گئی۔ امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا تھا مسٹر فلوئیڈ کی موت نے امریکیوں کو خوف، غصے اور غم سے بھر دیا ہے۔ وہ ناراض ہجوم کو غلبہ حاصل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، صورتحال جلد قابو میں آجائے گی۔
صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کے تحفظ کے لیے امریکی خفیہ سروس کی تعریف کی تھی لیکن کہا تھا کہ اگر مظاہرین اس کی حدود کی خلاف ورزی کرتے تو ’انتہائی شیطانی کتوں اور بدترین ہتھیاروں سے استقبال کیا جاتا۔
سیا فام شہری کی ہلاکت کے بعد شروع ہونیوالے احتجاج کا سلسلہ برطانیہ تک پھیل گیا، لندن میں لوگوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر آگئی اور واقعے کے خلاف شدید احتجاج کیا۔
Last Updated On 31 May,2020 10:05 am
دنیا
واشنگٹن: (دنیا نیوز) امریکا میں سیاہ فام شہری کی ہلاکت کے بعد پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ پانچویں روز میں داخل ہوگیا، لاس اینجلس سمیت 13شہروں میں کرفیو نافذ کردیا گیا، جگہ جگہ پولیس اور مظاہرین میں جھڑپوں کا سلسلہ تھم نہ سکا، 13شہروں میں نیشنل گارڈز تعینات کردیئے گئے۔ لندن میں بھی امریکی واقعے کے خلاف احتجاج کیا گیا۔
سیاہ فام شہری کی ہلاکت کے بعد امریکا میں ہنگاموں کا سلسلہ تھم نہ سکا، کئی ریاستیں میدان جنگ بن گئیں۔ ریاست منی سوٹا، لاس اینجلس میں صورتحال انتہائی کشیدہ ہے، کرفیو کے باوجود مظاہرین نے کئی سپراسٹورز پر دھاوا بول دیا۔ شیشے توڑ کر قیمتی سامان لوٹ لیا۔ پولیس کچھ نہ کر سکی۔
لاس اینجلس میں پولیس کی جانب سے ربڑ کی گولیوں کا استعمال کیا گیا پھر بھی مشتعل افراد قابو میں نہ آئے اور ہنگاموں کا سلسلہ جاری رکھا۔ 13 شہروں میں کرفیو نافذ ہے اور صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے 14 شہروں میں نیشنل گارڈز تعینات کردیئے گئے ہیں لیکن اس کے باوجود جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے واقعات میں کمی نہ آسکی۔
بلوائیوں نے کئی گاڑیوں اور عمارتوں کو جلا دیا۔ جگہ جگہ پولیس اور مظاہرین میں جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ پولیس اسٹیشن کو بھی آگ لگا دی گئی۔ امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا تھا مسٹر فلوئیڈ کی موت نے امریکیوں کو خوف، غصے اور غم سے بھر دیا ہے۔ وہ ناراض ہجوم کو غلبہ حاصل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، صورتحال جلد قابو میں آجائے گی۔
صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کے تحفظ کے لیے امریکی خفیہ سروس کی تعریف کی تھی لیکن کہا تھا کہ اگر مظاہرین اس کی حدود کی خلاف ورزی کرتے تو ’انتہائی شیطانی کتوں اور بدترین ہتھیاروں سے استقبال کیا جاتا۔
سیا فام شہری کی ہلاکت کے بعد شروع ہونیوالے احتجاج کا سلسلہ برطانیہ تک پھیل گیا، لندن میں لوگوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر آگئی اور واقعے کے خلاف شدید احتجاج کیا۔