امریکہ، انتہاؤں کا ملک ہے۔ حسن نثار

باباجی

محفلین
جب جنگ کے مقابلہ پر ”دوسرا بڑا اخبار روزنامہ ایکسپریس“ نکلا تو حسن نثار صاحب جنگ چھوڑ کر محض پیسوں کی خاطر اپنے سابقہ ماتحت اطہر عباس (گروپ ایڈیٹر، ایکسپریس) کی ماتحتی میں کام کرنے خوشی خوشی چلے گئے۔ واضح رہے کے ”سوہنا منڈا“ اب ایسا منڈا بھی نہیں ہے، جیسا کہ اس کی اسمارٹنس سے ظاہرہے۔ وہ آج سے کوئی چالیس برس قبل ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت میں پیپلز پارٹی کے ترجمان اخبار مساوات کے چیف ایڈیٹر تھے، تب یہ اطہر عباس ان کے ماتحتی میں کام کیا کرتے تھے۔ ایکسپریس غالباً پاکستان کا وہ واحد اخبار ہے جو ایک ساتھ چار پانچ شہروں سے شائع ہونا شروع ہوا۔ اس کا ”شاندار آغاز“ دیکھ کر جنگ بھی گھبرا گیا تھا اور ”مقابلہ“ پر اتر آیا۔ ایکسپریس نے ادارتی صفحہ کو دو صفحات پر پھیلا کر بڑے بڑے کالم نویس کو ”خریدا“ تو جنگ نے بھی یہی کام کیا۔ اس نے نوائے وقت سے عطا ء الحق قاسمی کو ”خریدا“۔ اسی ”نیلامی“ میں حسن نثار نے پھر خود کو جنگ کے ہاتھوں بیچا اور جنگ کو ”ری جوائن“ کرلیا اور اب روزنامہ دنیا کے ہاتھوں بک گئے۔ ویسے آجکل بیشتر صحافی اور اینکر پرسن ”بکنے“ پر تلے ہوئے ہیں۔ جسے دیکھو اپنے دام کھرے کرنے پر تلا ہوا ہے۔ اس حمام میں صرف حسن نثاراکیلا ”ننگا“ نہیں ہے۔ تیزی سے صحافت میں ”مقبولیت“ حاصل کرتے والے ”ڈاکٹر شاہد مسعود“ اس لسٹ میں سر فہرست ہیں۔ جو اے آر وائی = جنگ، جیو = اے آر وائی = جنگ جیو = پی ٹی وی = جنگ جیو = رمضان نشریات (غالباً آج) = اور پھر جیو ۔۔۔ ۔ انہوں نے تیزی سے مقبولیت اور اسی تیزی سے ” صحافتی وفاداریاں“ بیچنے کا گالباً ایک ریکارڈ قائم کیا ہے۔
واضح رہے کہ دیگر ادارون کی طرح صحافت یا میڈیا میں بھی ایک ادارے سے دوسرے ادارے میں جانا اور ترقی کرنا کوئی ”معیوب بات“ نہین ہے۔ لیکن اس ”منتقلی“ میں اگر کوئی قلمکار صحافی یا اینکر پرسن اپنے نظریات اور وفاداریاں بھی ”بیچنے“ لگے تو یقیناً اس پر اعتراض کیا جاسکتا ہے۔
باپ بڑا نہ بھیّا، سب سے بڑا روپیّہ
اسلیئے کیسا شکوہ اور کیوں بھائی
یہ کالم نگار، افسانہ نگار خدمتِ خلق کے لیئے پیدانہیں ہوئے
امید ہے آپ سمجھ گئے ہوں گے :)
 

باباجی

محفلین
جو شخص اپنی تمام تر قابلیت و ذہانت و دوست پروری و علمی فاضلیت و پیدائشی مسلمان ہونے کے باوجود
اپنے ملک ، دینِ اسلام ، اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے تو پھر اس کی تعریف میں کچھ کہنا بنتا ہی نہیں
وہ صفر ہے ۔
اور اگر یہ جمہوریت ہے جیسی آجکل ہے تو بھائی
میرے سات سلام ایسی جمہوریت کو ۔
جمہوریت کا ایک اور نام ہے
جس تھالی میں کھانا اسی میں چھید کرنا ;)
 

arifkarim

معطل
آپ کو معلوم ہے کہ اسرائیل میں ہولو کاسٹ کے خلاف بات کرنے اور اس پر تنقید کرنے کی سزا کیا ہے؟؟؟
ہولوکاسٹ پر بات کرنا منع نہیں، بلکہ اسکو سر عام جھٹلانا اور ساتھ میں جرمن نازیوں کے گن گانا ایک قانوناً جرم ہے:
http://en.wikipedia.org/wiki/Laws_against_Holocaust_denial#Israel
نیز یہ قوانین صرف اسرائیل ہی نہیں بلکہ دیگر یورپی ممالک میں بھی رائج ہیں جو ہولوکاسٹ کا حصہ بنے۔
 
حسن نثار دانشور ضرور ہے لیکن Pseudo دانشور :)
موصوف جب نئے نئے کالم نگاری کے میدان میں آئے تھے تو انہیں جمعیت والوں سے کافی چڑ تھی اور جمعیت والوں کی امربالمعروف و نہی عن المنکر کے نام پر کی جانے والی غنڈہ گردیوں پر کافی تنقید کرتے تھے۔۔۔لیکن جب موصوف کی اپنی فیملی کی کوئی ممبر یونیورسٹی میں داخل ہوئیں ، تو یکایک انہیں جمعیت کا وجود ایک رحمت اور نعمت نظر آنے لگا۔۔ہوسکتا ہے اب کوئی فیملی ممبر یونیورسٹی میں نہ ہو، چنانچہ آجکل پھر مذہبی استبداد اور عدم رواداری پر بات ہورہی ہے۔۔۔اسی کو دانشوری کہتے ہیں۔
(واضح ہو کہ اس پوسٹ کا مقصد جمعیت والوں کو درست یا غلط ثابت کرنا نہیں ہے)
 

زبیر مرزا

محفلین
کالم کا اختیتام جن باتوں پر کیا ہے انتہاپسند حسن نثارنے وہ دلچسپ ہیں
ایک تو امریکیوں کے جھوٹ نا بولنے والا اور دوسرا جعلی ڈگریوں والا :)
حسن نثاراپنے دنیا چینل کا یہ پروگرام ہی دیکھ لیتے یہ بات کہنے سے پہلے کیوں حسیب نذیر گِل :)
http://www.urduweb.org/mehfil/threads/پی-ایچ-ڈی-صرف-ایک-ہزار-ڈالر-میں.53762/
امریکیوں کی جو انتہاکی خوبی ہے جس کا میں دل سے قائل ہوں اورمتاثر ہوں تعلیم کے لیئےعمرکی قید نہیں کوئی بھی کسی بھی عمر میں اسکول شروع کرسکتا ہے اور اس پر کوئی حیران نہیں ہوتا بلکہ حوصلہ افزائی ہی کی جاتی ہے -
 

رانا

محفلین
کالم کا اختیتام جن باتوں پر کیا ہے انتہاپسند حسن نثارنے وہ دلچسپ ہیں
ایک تو امریکیوں کے جھوٹ نا بولنے والا اور دوسرا جعلی ڈگریوں والا :)
حسن نثاراپنے دنیا چینل کا یہ پروگرام ہی دیکھ لیتے یہ بات کہنے سے پہلے کیوں حسیب نذیر گِل :)
http://www.urduweb.org/mehfil/threads/پی-ایچ-ڈی-صرف-ایک-ہزار-ڈالر-میں.53762/
امریکیوں کی جو انتہاکی خوبی ہے جس کا میں دل سے قائل ہوں اورمتاثر ہوں تعلیم کے لیئےعمرکی قید نہیں کوئی بھی کسی بھی عمر میں اسکول شروع کرسکتا ہے اور اس پر کوئی حیران نہیں ہوتا بلکہ حوصلہ افزائی ہی کی جاتی ہے -
حسن نثار کیونکہ ناپسندیدہ لسٹ میں شامل ہے اس لئے اس کی باتوں پر غور کیے بغیر ہی طنز کردیا جاتا ہے۔ امریکی جھوٹ نہیں بولتے یا جعلی ڈگری نہیں رکھتے یا ملاوٹ نہیں کرتے وغیرہ ان باتوں پر طنز کئے بغیر اگر تھوڑا ساغور کرلیا جائے تو طنز کی ضرورت ہی نہ رہے۔ کسی قوم کی جب بات کی جاتی ہے تو اصول یہ ہے کہ اکثریت کو مدنظر رکھ کر بات کی جاتی ہے یا اس قوم کا عمومی رویہ دیکھا جاتا ہے۔ ہر قوم میں لازما برے افراد بھی شامل ہوتے ہیں لیکن من الحیث القوم بات کرتے ہوئے انہیں نظرانداز کیا جاتا ہے۔ امریکیوں کی جتنی اچھائیاں حسن نثار نے گنوائیں ہیں لازما امریکیوں کا ایک حصہ ایسا ضرور ہے جو ان اچھائیوں سے عاری ہوگا۔ ہم صرف ان کو فوکس کررہے ہوتے ہیں۔ ورنہ حال کی یا ماضی کی کوئی ایسی قوم نظر نہیں آئے گی جس میں برے افراد کبھی بھی نہیں رہے۔ کیا جتنی معاشرتی اچھائیاں ہوتی ہیں ان میں امریکی عمومی طور پر ہم سے ممتاز نہیں؟ صفائی کا جو معیار وہاں کی ٹرینوں کے واش رومز میں نظر آتا ہے وہ ہمارے یہاں کے اسپتالوں میں بھی نظر نہیں آتا۔ ملاوٹ کرنے والے وہاں بھی مل جاٰئیں گے لیکن جتنا یہاں ملاوٹ نہ کرنے والے کو ڈھونڈنا مشکل ہے اتنا وہاں ملاوٹ کرنے والے کو ڈھونڈنا مشکل ہے۔

عموما ہم امریکہ کو جب برا کہتے ہیں تو صرف اس کے دوسری قوموں کے ساتھ ناانصافی پر مبنی روئیے کی وجہ سے۔ اس سے تو انکار ہی نہیں لیکن اس دشمنی میں ہم "امریکیوں" کی ذاتی یا امریکہ کے حکمرانوں اور انتظامیہ کی اپنے عوام کے ساتھ مبنی بر انصاف رویہ کو بھی جھٹلا دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ باقی دوسری قوموں کو فتح کرنے کی جو امریکہ کی خواہش ہے ویسا ہی رویہ جب حسن نثار ہمیں اپنے ماضی کے حکمرانوں میں دکھا دیتا ہے تو ہم برافروختہ ہوجاتے ہیں۔ حسن نثار کو زندگی کے کسی موقعے پر جمعیت کی کسی خوبی کا احساس ہوجاتا ہے اور وہ وسعت حوصلہ کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسکا اعتراف کرلیتا ہے تو یہ بھی قابل گردن زدنی ٹھہرتا ہے کیونکہ وہ ناپسندیدہ لسٹ میں شامل ہے۔ کہ اس نے اعتراف کیوں کیا۔ بلکہ منافقت کا مظاہرہ کیوں نہ کیا۔ وہ اگر اس خوبی کو چھپا لیتا اپنے دل میں تو اسکا کیا بگڑجانا تھا لیکن اس میں تو حوصلہ تھا لیکن اگر انسان کا کردار بنانے والی باقی خوبیوں کو تو ایک طرف رکھیں صرف یہی ایک یہاں کے لیڈروں میں پیدا ہوجائے تو بلامبالغہ ملک اس وقت آج کی نسبت کافی بہتر حال میں ہوتا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
یہ حسن نثار دنیا پر کیوں چلئے گئے؟ کسی کو پتہ ہے تو شئیر کریں۔ کوئی جھگڑا وگڑا تو نہیں ہوگیا جنگ سے۔:)

جنگ اور دنیا میں ایک زبردست قسم کی "ورلڈ وار" جاری ہے، ایک دوسرے کے بندے توڑنا، یقیناً پیسے کے زور سے، ان دونوں کا مشن ہے۔ مثال کے طور پر جیو نے حسبِ حال کا آفتاب اقبال توڑا تو جواب آں غزل کے طور پر دنیا نے ہم سب امید سے ہیں کا ڈاکٹر یونس بٹ توڑ لیا، یہ بھی یہی ڈرامہ ہے۔
 

زبیر مرزا

محفلین
ہم تو امریکہ کو بُرا نہیں کہتے بلکہ کسی بھی ملک کو بُرانہیں کہتے کہ ساری دنیا (ممالک خداکے بنائے ہوئے ہیں) یہاں رہتے ہیں
پڑھتے ہیں تو کیوں بُراکہنے لگے اسے بلاوجہ اور ایک بڑی خوبی تو گنوا بھی دی اور اسی کئی ہیں
ہاں چونکہ کوئی احساس کمتری نہیں لہذا پاکستان پر دن رات تنقید نہیں کرتے
کیوں کے کرنے کے لیے کافی مثبت کام ہیں :)
 
نثار حسن صاحب هميں بالكل بهي پسند نهيں هے
كميونسٹ سوچ كا مالك هے
اسلامي نظريے كو فرسوده نظام كهتا هے
هم تم سے نفرت كرتے هيں حسن نثار صاحب
 
کالم کا اختیتام جن باتوں پر کیا ہے انتہاپسند حسن نثارنے وہ دلچسپ ہیں
ایک تو امریکیوں کے جھوٹ نا بولنے والا اور دوسرا جعلی ڈگریوں والا :)
حسن نثاراپنے دنیا چینل کا یہ پروگرام ہی دیکھ لیتے یہ بات کہنے سے پہلے کیوں حسیب نذیر گِل :)
http://www.urduweb.org/mehfil/threads/پی-ایچ-ڈی-صرف-ایک-ہزار-ڈالر-میں.53762/
امریکیوں کی جو انتہاکی خوبی ہے جس کا میں دل سے قائل ہوں اورمتاثر ہوں تعلیم کے لیئےعمرکی قید نہیں کوئی بھی کسی بھی عمر میں اسکول شروع کرسکتا ہے اور اس پر کوئی حیران نہیں ہوتا بلکہ حوصلہ افزائی ہی کی جاتی ہے -
زبیر بھائی شاید آپ حسن نثار کے مزاج سے واقف نہیں موصوف جب کسی کی خوبیاں بیان کرنے لگیں تو زمین و آسمان ایک کر دیتے ہیں:) ۔اور جب "خامیاں"(خصوصا پاکستان کی) بیان کرنے آئیں تو پھر بھی زمین وآسمان ہی ملاتے ہیں:)
 
لگتا ہے دنیا والوں نے ساری دنیا ہی اکٹھی کر لی ہے خالد مسعود،رؤف کلاسرا،محمد عامر ہاشم خاکوانی وغیرہ بھی "دنیا" میں آگئے
 
شاید یہ کالم کا دوسرا حصہ ہے
hassan_12_09_06.jpg

بشکریہ روزنامہ دنیا
 

arifkarim

معطل
حسن نثار کے کالمز میں مزاح کیساتھ ساتھ طنز کا مادہ بھی شامل حال رہتا ہے۔ اور شاید یہی اسکی خوبی ہے کہ یہ بغیر کسی خوف و خطرہ کے اپنے دل کی بات لکھ دیتا ہے۔
 
حسن نثار صاحب کی تلخی مایوسی کے باعث نہیں بلکہ ان کی انسانی نفسیات کے گہرے مشاہدے کی وجہ سے ہے۔ انہیں معلوم ہے کہ اس دور میں خود کو 'سیل' کیسے کرنا ہے اور اپنے کالم اور پروگرام کی ریٹنگ کس طرح بڑھانی ہے۔
بہت زبردست نکتہ(y)
 

اناڑی

محفلین
محسن پاکستان ڈاکٹر عبد القدیر خان کے بارے میں نازیبا الفاظ کہنے والا اور ایم کیو ایم جیسی تشدد پسند تنظیم کی حمایت کرنے والا حسن نثار قابل تعریف نہیں۔ حسن نثار صرف پاکستان اور مسلمانوں کے اوپر اپنے اوچھے انداز میں تنقید کرسکتا ہے لیکن مسائل کا حل نہیں بتاتا، شاید اس شرابی کے پاس مسائل کا حل ہوتا ہی نہیں۔
 
Top