شاہ ایران، صدام، قذافی وغیرہ محض مغربی ٹٹو ڈکٹیٹر تھے۔ اسامہ بن لادن اسکے بر عکس ایک جہادی تحریک کے رہنما تھے۔ دوسرا اگر اسکو زندہ گرفتار کیا جاتا تو مقدمہ کے وقت ایسے ایسے امریکی راز فاش ہوتے کہ انکو لگ پتا جاتا۔ شاید اسی لئے جان بوجھ کر اسکو زندہ نہیں پکڑا گیا۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
اگر اسامہ بن لادن کے پاس امريکی حکومت کے حوالے سے کوئ "خفيہ معلومات" موجود تھيں تو اس نے وہ تمام اہم معلومات اتنے برسوں تک کيوں استعمال نہيں کيں جب وہ ہمارے خلاف مسلسل زہر اگل رہا تھا؟ يقينی طور پر اگر اسامہ بن لادن کے پاس ہمارے اقدامات کے حوالے سے کوئ قابل قبول شواہد تو درکنار کوئ قابل فہم دليل بھی ہوتی تو وہ اسے بار بار استعمال کرتا۔ ايک ايسا شخص جس کے بارے ميں يہ واضح ہے کہ وہ خود کو ايک قابل احترام ليڈر کے روپ ميں منوانے کا متنمی تھا اور ہر وقت "عظمت کا متلاشی" رہتا تھا، کسی ايسے موقع کو ہاتھ سے جانے نہيں دے سکتا تھا جس سے امريکہ کے خلاف اپنے واضح ايجنڈہ کی تکميل کے ضمن ميں اسے مدد مل سکتی تھی۔
اس کی تمام تر مہم قتل، خونريزی اور تبائ پر منحصر تھی۔ منطقی دلائل، خفيہ معلومات تک رسائ يا عام مسلمانوں کے حقوق کی خواہش کا اس سے کوئ تعلق نہيں تھا۔
امريکہ 15 برس تک اسامہ بن لادن تک رسائ کی کوشش کرتا رہا۔
سال 1996 ميں سی آئ آئے نے باقاعدہ ايک يونٹ "بن لادن ايشو اسٹيشن" کے نام سے تشکيل ديا جس کا مقصد ہی اسامہ بن لادن کے محل ووقوع کے بارے ميں کھوج لگانا تھا۔
نو گيارہ کے حوالے سے جو کميشن رپورٹ تسکيل دی گئ تھی اس ميں ان تمام اقدامات اور کاوشوں کا تفصيلی ذکر موجود ہے جو اسامہ بن لادن کے حوالے سے کی گئيں۔ يہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ اسامہ بن لادن کو روکنے کے ليے ہر ممکن امکان پر کام کيا جا رہا تھا۔
http://govinfo.library.unt.edu/911/report/911Report_Ch4.htm
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
http://www.freeimagehosting.net/lg3lv