فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
سب سے پہلے تو يہ واضح کر دوں کہ امريکی حکومت کا شٹ ڈاؤن ہونا نئے بجٹ کے حوالے سے سياسی محاذ آرائ اور قرضے کی حد سے متعلق اتفاق رائے نا ہونے کی وجہ سے ہے۔ حاليہ بحران يقينی طور پر قابل افسوس ہے ليکن يہ کوئ ايسا انہونا واقعہ نہيں ہے جس کی ماضی ميں مثال نا ملتی ہو۔ کچھ رائے دہندگان، لکھاريوں اور تجزيہ نگاروں کی جانب سے تشہير کردہ غلط تاثر کے برعکس موجود ہ صورت حال تمام حکومتی اداروں کی مکمل شکست وريخت يا ہمارے مبينہ معاشی تبائ کی غمازی نہيں کرتی۔
اس تھريڈ پر گفتگو اس واضح تضاد اور يکطرفہ تعصب کی مثال ہے جسے پاکستان ميں کچھ لکھاری اور تجزيہ نگار امريکہ مخالف جذبات کے اظہار کے ليے اکثر استعمال کرتے ہيں۔
ميں نے اس حوالے سے پہلے بھی ايک تھريڈ پر يہ لکھا تھا کہ ايک طرف تو رائے دہندگان يہ دعوی کرتے ہیں کہ امريکہ تمام تر اختيارات سے مالا مال ایک ايسی مضبوط قوت ہے جو کسی بھی غیر ملک کی حکومت کو تبديل بھی کر سکتی ہے اور ملکوں میں موجود عليحدگی کی تحريکوں کی معاونت اور فنڈنگ کے ذريعے ان حکومتوں کو بليک ميل بھی کر سکتی ہے۔ دوسری جانب پھر اسی امريکی حکومت کو بے بس اور اپنی ہی سرحدی حدود کے اندر ٹوٹ پھوٹ کا شکار بھی ظاہر کيا جارہا ہے
جہاں تک جماعت اسلامی يا پاکستان ميں کسی بھی اور سياسی جماعت يا دھڑے کو دی جانے والی خفيہ امداد کا سوال ہے تو يہ واضح رہے کہ امريکی حکومت بيرونی ممالک ميں افراد اور گروہوں کو کيش کرنسی دينے کا "دھندہ" نہيں کرتی۔ مجموعی طور پر ايک شفاف نظام، فعال احتسابی عمل اور روک ٹوک کا مربوط نظام اس بات کو يقینی بناتا ہے کہ امريکی حکومت مخصوص حدود کے اندر رہتے ہوئے طريقہ کار وضح کرے۔
اس ميں کوئ شک نہيں کہ پاکستان سميت دنيا کے بے شمار ممالک ميں يو ايس ايڈ کے سينکڑوں منصوبے جاری ہيں۔ ليکن يو ايس ايڈ اور ان منصوبوں کا مقصد محض چند افراد اور گروہوں کو معاشی فوائد پہنچانا ہرگز نہيں ہے۔ يو ايس ايڈ امريکی حکومت کے ماتحت ايک فيڈرل ايجنسی ہے جس کے ذمے بيرونی سويلين امداد سے متعلق انتظامی امور کی نگرانی کرنا ہے۔ يو ايس ايڈ کا مقصد بيرون ممالک ميں ان عام افراد تک مدد کی فراہمی کو يقینی بنانا ہے جو ايک بہتر زندگی کی تگ ودو کر رہے ہيں، يا پھر کسی قدرتی آفت کے بعد مدد کے طلب گار ہيں يا پھر ايک آزاد جمہوری ملک ميں رہنے کے ليے کوشاں ہيں۔ يو ايس ايڈ کے دائرہ کار ميں افريقہ، ايشيا، لاطينی امريکہ اور يورپ شامل ہيں۔
سال 1961 ميں صدر جان ايف کينيڈی نے ايک صدارتی حکم نامے کے ذريعے يو ايس ايڈ کا آغاز کيا تھا تا کہ فارن اسسٹنٹ ايکٹ کے تحت ان ترقياتی منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے ليے مدد فراہم کی جا سکے جن کی کانگريس کی جانب سے منظوری دی جا چکی ہے۔ کانگريس کی جانب سے اس منظوری کا اعادہ ہر سال "فنڈز اپروپريشن ايکٹس" اور ديگر قوانين کے ذريعے کيا جاتا ہے۔ تکنيکی طور پر يو ايس ايڈ ايک خود مختار فيڈرل ايجنسی ہے ليکن صدر، وزير خارجہ اور نيشنل سيکورٹی کونسل کی جانب سے متعين شدہ خارجہ پاليسی کے اصولوں کے تحت عمل درآمد کرتی ہے۔
ريکارڈ کی درستگی کے ليے واضح کردوں کہ حاليہ سياسی بحران کا يو ايس ايڈ سے متعلق منصوبوں پر کوئ اثر نہيں ہوا ہے۔
https://www.devex.com/en/news/on-day-1-of-the-shutdown-it-s-business-as-usual/81996
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu