امریکہ میں کورونا وائرس

الف نظامی

لائبریرین
ورلڈو میٹر کے گراف کے مطابق امریکہ میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں ایکسپونینشل اضافہ ہو رہا ہے۔
دس مارچ :994 مریض
26 مارچ: 85 ہزار مریض
سولہ دنوں میں 84 ہزار مریضوں کا اضافہ ہوا ہے۔

کیا امریکہ میں ابھی تک لاک ڈاون نہیں کیا گیا؟
 

فرقان احمد

محفلین
ہمارے خان صاحب بھی مکمل لاک ڈاؤن کے حق میں بوجوہ نہ ہیں؛ کچھ یہی معاملہ مسٹر ٹرمپ کا ہے۔ تاہم، لاک ڈاؤن کے بغیر اس وائرس کا پھیلاؤ روکنا مشکل ہے اس لیے امریکا کو بھی اپنے بزنس بند کرنا ہوں گے۔ تاہم، مسٹر ٹرمپ نے اس بندش کی ایک طرح سے مخالفت کر کے اس دوران پیدا ہونے والی بے چینی کو اپنے سر لینے سے گریز کی اپنی سی کوشش کی ہے۔ کل کلاں سب کچھ بند ہو گا تب بھی بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہو سکتی ہیں اور اس دوران یہ بیانیہ بھی جنم لے گا کہ اس بندش کا آخر فائدہ کیا ہے! دنیا بھر کی سیاسی قیادتوں کے لیے یہ ایک مشکل فیصلہ ہے۔ امریکا کو اس وقت سب کچھ بند کرنا پڑ رہا ہے جب کہ چین میں معاملہ اس کے الٹ چل پڑا ہے۔
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
ہمارے خان صاحب بھی مکمل لاک ڈاؤن کے حق میں بوجوہ نہ ہیں؛ کچھ یہی معاملہ مسٹر ٹرمپ کا ہے۔ تاہم، لاک ڈاؤن کے بغیر اس وائرس کا پھیلاؤ روکنا مشکل ہے اس لیے امریکا کو بھی اپنے بزنس بند کرنا ہوں گے۔ تاہم، مسٹر ٹرمپ نے اس بندش کی ایک طرح سے مخالفت کر کے اس دوران پیدا ہونے والی بے چینی کو اپنے سر لینے سے گریز کی اپنی سی کوشش کی ہے۔ کل کلاں سب کچھ بند ہو گا تب بھی بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہو سکتی ہیں اور اس دوران یہ بیانیہ بھی جنم لے گا کہ اس بندش کا آخر فائدہ کیا ہے!
دنیا بھر کی سیاسی قیادتوں کے لیے یہ ایک مشکل فیصلہ ہے۔

امریکا کو اس وقت سب کچھ بند کرنا پڑ رہا ہے جب کہ چین میں معاملہ اس کے الٹ چل پڑا ہے۔
چین نے لاک ڈاون کی مدد سے ہی وائرس کے پھیلاو کو روکا ہے اور سٹیبل ہونے کے بعد لاک ڈاون ختم کیا ہے۔
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
صدر ٹرمپ اپنے اندازوں کے بجائے ماہرین کی بات کب سنیں گے؟: ہلری کلنٹن
امریکہ کی سابق وزیرِ خارجہ اور سابق خاتونِ اول ہلری کلنٹن نے سوال اٹھایا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے اندازے لگانے کے بجائے ماہرین کی باتیں کب سنیں گے؟
انھوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ 'ایک ماہ قبل ٹرمپ نے کہا تھا کہ یہ ختم ہوجائے گا۔ کل انھوں نے کہا کہ میں نہیں مانتا کہ ہمیں 30 ہزار یا 40 ہزار وینٹیلیٹرز کی ضرورت پڑے گی۔'
واضح رہے کہ اس وقت امریکہ کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد کے اعتبار سے دنیا میں پہلے نمبر پر ہے جہاں اس وقت ایک لاکھ چار ہزار سے زائد متاثرین ہیں، جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 1700 سے تجاوز کر گئی ہے۔
امریکہ میں مختلف ٹیکنالوجی اور گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں نے اپنی معمول کی پیداوار سے ہٹ کر وینٹیلیٹرز بنانے کا اعلان کیا ہے جبکہ ٹیسلا کی جانب سے نیویارک کو وینٹیلیٹرز عطیہ کیے گئے ہیں۔
 
Top