فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
سب سے پہلے تو ميں يہ واضح کر دوں کہ امريکہ ميں ہر کسی کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے۔ اس ضمن ميں کوئ تفريق نہيں روا رکھی جاتی۔ امريکی آئين اور قوانين اس کی مکمل ضمانت فراہم کرتے ہیں۔ امريکہ ميں ہر کسی کو نہ صرف يہ کہ اپنی مذہبی رسومات کی ادائيگی کے حوالے سے مکمل آزادی حاصل ہوتی ہے بلکہ اپنے مذہبی افکار کی تشہير کی بھی اجازت ہوتی ہے۔
ايک نجی ادارے کی انتظاميہ اور اس کے چند ملازمين کے مابين ذاتی معاملات کے حوالے سے مختص کردہ اوقات کے ضمن ميں جنم لينا والا تنازعہ کسی بھی طور سے معاشرے کے مجموعی رويے، امريکہ ميں برداشت کا معيار اور ملک ميں افراد کو حاصل مذہبی آزادی کے حوالے سے امريکی حکومت کے طرز فکر کی غمازی نہيں کرتا۔
امريکی حکومت کے نمايندے کی حيثيت سے ميں اس پوزيشن ميں نہيں ہوں کہ ايک ايسے واقعے کی تفصيل ميں جاؤں جو کہ نجی نوعيت کا ہے اور جسے رائج ملکی قوانين کے تحت حل کر ليا جائے گا۔ ليکن ميں يہ وضاحت کر دوں کہ اس مسلئے کا تعلق اس کمپنی ميں کام کرنے والے تمام مسلمان ملازمين سے نہيں ہے بلکہ ادارے کا اعتراض اور اس کے نتيجے ميں جنم لينا والا تنازعہ ان چند ملازمين کے حوالے سے ہے جن کے بارے ميں ادارے کا موقف ہے کہ وہ ذاتی معاملات بشمول نماز کے ادائيگی کے ليے مخصوص طے شدہ اوقات کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے تھے۔
ايک مخصوص واقعے کو بنياد بنا کر امريکہ پر تنقید کی بجائے، رائے دہندگان کو ان شاندار مثالوں کو بھی ملحوظ رکھنا چاہیے جو امريکہ ميں آزادی، برداشت اور مجموعی سطح پر امريکی معاشرے کی جانب سے ہر مذہب اور ثقافت سے ميل جول اور سب کے ليے برابری کی خواہش کے ضمن ميں نہ صرف يہ کہ درخشاں اور قابل ستائش ہيں بلکہ ہمارے آئين کی اصل روح کے مطابق ہيں
ستمبر 25 2009 کو امريکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ميں 20 ہزار مسلمان جمعہ کی نماز کے لیے اکھٹے ہوئے۔ اس روز اذان کی آواز کيپٹل ہل اور لنکن ميموريل سميت شہر کے تمام اہم مقامات پر گونجی۔ ہر رنگ ونسل اور برادری سے تعلق رکھنے والے ہزاروں مسلمان نماز کی ادائيگی کے ليے اکٹھا ہوئے۔۔
http://youtu.be/SWnIz7-hS28
يہ واشنگٹن کی تاريخ کا سب سے بڑا مذہبی اجتماع تھا۔ امريکہ کے دارالحکومت کے عين درميان يہ اجتماع يقينی طور پر ايک نجی ادارے اور اس کے ملازمين کے مابين معمولی تنازعے کے مقابلے ميں مذہبی آزادی کے ضمن ميں امريکی کے مجموعی موقف کی وضاحت کے لیے زيادہ بہتراور موزوں مثال ہے۔
ايک مسلمان ہونے کی حيثيت سے ميں آپ کو اپنے ذاتی تجربے کی روشنی ميں يہ بتا سکتا ہوں کہ امريکی معاشرے بلکہ امريکی حکومتی اداروں ميں بھی مسلمانوں کو اپنی مذہبی رسومات کی ادائيگی ميں کسی پابندی يا رکاوٹ کا سامنا نہيں کرنا پڑتا۔ ہميں عيد اور رمضان سميت تمام اہم مذہبی مواقع پر امريکی صدر سميت تمام اہم حکومتی عہديداروں کی جانب سے ای ميل اور پيغامات موصول ہوتے ہيں۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall