زینب
محفلین
دہشت گردی کی جنگ میں بھر پور تعاون کے باوجود امریکہ نے اپنے نت نئے مطالبات کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
امریکہ کے حال ہی مین کیے گئے چند عجیب و غریب مطالبات کی نیئی فہرست دی ہے جسے پاکستانی حکام نے عقل کا استعمال کرتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔۔۔۔
۔۔۔۔نئے مطالبے کے مطابق
"امریکی شہریوں کو بغیر ویزہ پاکستان آمد ورفت کی اجازت ہو، انہیں امریکی لائسنس پر ہر سم کا اسلحہ رکھنے کی اجازت ہو۔۔۔اور انہیں آزادانہ نقل و حرکت کرنے دی جائے
اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا گیا ہے کہ۔۔۔مخصوص امریکی ٹھیکیداروں کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا جائے
اور ان کی نقل و حرکت کا ریکارڈ بھی نا رکھا جائے
یہ فہرست براہ راست وزارت دفاع کو پیش کی گئی ہے۔۔
فہرست میں کہا گیا ہے کہ۔۔۔امرکی سفارت خانے کے ٹیکنیکل انتظامی سٹاف کونقل و حرکت کی اجازت ہو۔۔وہ کسی بھی شناخت پر پاکستان آجا سکیں۔۔اور انہیں ویزے کی ضرورت نا ہو۔۔۔پاکستان تمام امریکی اسلحہ لائسنسوں کو قانونی تسلیم کرے۔۔ واضح رہےا س قسم کی سہولیات جاپان کے علاوہ کچھ اور ممالک میں امریکیوں کو حاصل ہیں۔۔
ان مطالبات کا مqصد امریکی شہریوں کو پاکستانی قوانین سے آزاد کروانا ہے۔۔
ایک مطالبہ یہ بھی ہے کہ امریکی ٹھیکداروں کو ایکسائز ڈیوٹی سمیت دیگر ٹیکسوں سے بھی آزاد کیا جائےتمام اشیاء اور مٹیریل کی ردآمد برآمد پر چیکنگ نا کی جائے
(یہ مطالبہ ایسے وقت میںکیا گیا جب پاکستان سے گندھارا تہزیب کے اہم نوادرات چوری ہونے کے بعد امریکہ سے برآمد ہوئے)
آٹھواں مطالبہ امریکی گاڑیوں اور جہازوں کی آزادانہ نقل وحرکت ہے۔۔کہ انہیں لینڈنگ اور پارکنگ فیس سے مستثنیٰ قرار دیا جائے
اگلہ مطالبہ ٹیلی کام سسٹم کو مفت استعمال کا ہے۔۔۔آخری اور خطرناک مطالبہ۔۔۔امریکی اہلکاروں پر پاکستانی قوانین کا اطلاق نا ہو۔۔انہیں ہر قسم کے دعووں سے مستثنیٰ کیا جائے۔اور ان سے کسی قسم کے جانی مالی نقصان کی صورت میں معاوضہ طلب نا کیا جائے
یعنی امریکیوں کو پاکستانی لوگوں کی تباہی کا لائسنس دیا جائے۔۔پاکستانی حکام نے تمام مطالبات کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔تاہم ان کا خیال ہے کہ امریکی حکام ان میں سے کچھ مطالبات کے تسلیم کرنے پر زور دے سکتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میرے زاتی خیال میں اگر امریکہ یہی تمام سہولیات پاکستانی عوام کو دیں تو پاکستان بھی دینے کو تیار ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ : اس پوسٹ کا جواب "جواد صاحب دیں تو کیا ہی اچھا ہو۔۔
امریکہ کے حال ہی مین کیے گئے چند عجیب و غریب مطالبات کی نیئی فہرست دی ہے جسے پاکستانی حکام نے عقل کا استعمال کرتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔۔۔۔
۔۔۔۔نئے مطالبے کے مطابق
"امریکی شہریوں کو بغیر ویزہ پاکستان آمد ورفت کی اجازت ہو، انہیں امریکی لائسنس پر ہر سم کا اسلحہ رکھنے کی اجازت ہو۔۔۔اور انہیں آزادانہ نقل و حرکت کرنے دی جائے
اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا گیا ہے کہ۔۔۔مخصوص امریکی ٹھیکیداروں کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا جائے
اور ان کی نقل و حرکت کا ریکارڈ بھی نا رکھا جائے
یہ فہرست براہ راست وزارت دفاع کو پیش کی گئی ہے۔۔
فہرست میں کہا گیا ہے کہ۔۔۔امرکی سفارت خانے کے ٹیکنیکل انتظامی سٹاف کونقل و حرکت کی اجازت ہو۔۔وہ کسی بھی شناخت پر پاکستان آجا سکیں۔۔اور انہیں ویزے کی ضرورت نا ہو۔۔۔پاکستان تمام امریکی اسلحہ لائسنسوں کو قانونی تسلیم کرے۔۔ واضح رہےا س قسم کی سہولیات جاپان کے علاوہ کچھ اور ممالک میں امریکیوں کو حاصل ہیں۔۔
ان مطالبات کا مqصد امریکی شہریوں کو پاکستانی قوانین سے آزاد کروانا ہے۔۔
ایک مطالبہ یہ بھی ہے کہ امریکی ٹھیکداروں کو ایکسائز ڈیوٹی سمیت دیگر ٹیکسوں سے بھی آزاد کیا جائےتمام اشیاء اور مٹیریل کی ردآمد برآمد پر چیکنگ نا کی جائے
(یہ مطالبہ ایسے وقت میںکیا گیا جب پاکستان سے گندھارا تہزیب کے اہم نوادرات چوری ہونے کے بعد امریکہ سے برآمد ہوئے)
آٹھواں مطالبہ امریکی گاڑیوں اور جہازوں کی آزادانہ نقل وحرکت ہے۔۔کہ انہیں لینڈنگ اور پارکنگ فیس سے مستثنیٰ قرار دیا جائے
اگلہ مطالبہ ٹیلی کام سسٹم کو مفت استعمال کا ہے۔۔۔آخری اور خطرناک مطالبہ۔۔۔امریکی اہلکاروں پر پاکستانی قوانین کا اطلاق نا ہو۔۔انہیں ہر قسم کے دعووں سے مستثنیٰ کیا جائے۔اور ان سے کسی قسم کے جانی مالی نقصان کی صورت میں معاوضہ طلب نا کیا جائے
یعنی امریکیوں کو پاکستانی لوگوں کی تباہی کا لائسنس دیا جائے۔۔پاکستانی حکام نے تمام مطالبات کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔تاہم ان کا خیال ہے کہ امریکی حکام ان میں سے کچھ مطالبات کے تسلیم کرنے پر زور دے سکتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میرے زاتی خیال میں اگر امریکہ یہی تمام سہولیات پاکستانی عوام کو دیں تو پاکستان بھی دینے کو تیار ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ : اس پوسٹ کا جواب "جواد صاحب دیں تو کیا ہی اچھا ہو۔۔