محمد الیاس
محفلین
کہتے ہیں کہ چنگیز خان کی فتوحات سے اسوقت کی دنیا میں یہ تآثر پیدا ہو گیا تھا کہ مغل(تاتاری) ناقابل شکست ہیں اور لوگوں پر انکا بڑا رعب تھا۔ ایک مرتبہ ایک شخص کے بیان کے مطابق کچھ مسلمانوں کا ایک گروہ سفر پر تھا کہ ایک مغل سوار وہاں آنکلا۔ اس نے دور سے ان کو للکارا اور ان کے رکنے پر قریب آکر حکم دیا کہ وہ ایک دوسرے کے ہاتھ باندھ دیں۔ وہ اس کے حکم کے مطابق ایک دوسرے کے ہاتھ باندھنے لگے توانمیں سے ایک شخص نےسب سے کہا کہ یہ تو ایک ہے اور ہم سولہ ہیں تو کیوں نہ اس کو ماردیں۔ انکو ہمّت نہ ہوئی تو اس شخص نے خود اس سوار کو اپنے خنجر سے قتل کر دیا۔ اب یہ لوگ اس مغل کا سامان لوٹنے لگے تو اس شخص نے سب سے کہا کہ تم لوگوں کو میں تمام سامان بخشتا ہوں مگر چونکہ مجھے ضرورت درپیش ہے اسلئے اسکا یہ گھوڑا میں لیتا ہوں۔ ان میں سے ایک نے گھوڑے کی لگام تھامی اور کہا کہ اس کی ملکیّت پر قرعہ ڈالیں گے۔ اب یہ شخص حیران ہوا اور ویسے ہی آواز نکالی کہ مغل آگئے۔ سب بدحواس ہو کر سامان چھوڑ کر نکلنے لگے تو اس شخص نے گھوڑے پر سوار ہو کر انکو کہا کہ تم لوگ لالچی اور بزدل ہو، تم اسطرح کبھی بھی عزّت کا مقام حاصل نہ کر سکو گے۔
اسی طرح امریکہ کی حکومت کے سامنے مسلمانوں کی موجودہ حالت ہے جو ایک دوسرے کے ہاتھ باندھتے نظر آتے ہیں تاکہ زیادہ آسانی سے زیر ہو سکیں ۔
اسی طرح امریکہ کی حکومت کے سامنے مسلمانوں کی موجودہ حالت ہے جو ایک دوسرے کے ہاتھ باندھتے نظر آتے ہیں تاکہ زیادہ آسانی سے زیر ہو سکیں ۔