امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کر لیا


امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کی رات یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خیال میں یہ اقدام امریکہ کے بہترین مفاد اور اسرائیل اور فلسطین کے درمیان قیامِ امن کے لیے ضروری تھا۔

ان کا کہنا تھا ’یہ ایک اتحادی کو تسلیم کرنے کے لیے علاوہ اور کچھ نہیں۔ میں امریکی سفارت خانے کو یروشلم منتقل کرنے کے احکامات دیتا ہوں۔‘

وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں 'یہ اقدام امریکہ کے بہترین مفاد اور اسرائیل اور فلسطین کے درمیان قیامِ امن کے لیے ضروری تھا۔ '

ٹرمپ کا کا کہنا تھا کہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا فیصلہ بہت عرصے پہلے ہو جانا چاہیے تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’امریکہ دو ریاستی حل کا حامی ہے۔ اگر دونوں فریق اس بات پر راضی ہو جائیں۔ ہماری سب سے بڑی امید امن ہی ہے۔ ہم خطے میں امن اور سلامتی چاہتے ہیں۔ ہم پر اعتماد ہیں کہ ہم اختلافات کے خاتمے کے بعد امن قائم کریں گے۔‘

واضح رہے کہ امریکہ دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جس نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا ہے۔

دریں اثنا اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ دنیا کے ہر کونے میں ہمارے لوگ یروشلم واپس آنے کے لیے بے تاب ہیں اور آج صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان نے ہمارے لیے یہ ایک تاریخی دن بنا دیا ہے۔

’یہ ایک تاریخی دن ہے۔ یروشلم اسرائیل کا دارالحکومت 70 سے ہے۔ یروشلم ہماری امیدوں، خوابوں اور دعاؤں کا مرکز رہا ہے۔ یروشلم یہودیوں کا تین ہزار سال سے دارالحکومت رہا ہے۔ یہاں پر ہماری عبادگاہیں رہی ہیں، ہمارے بادشاہوں نے حکمرانی کی ہے اور ہمارے پیغمبروں نے تبلیغ کی ہے۔'


دوسری جانب امریکی صدر کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے پر بین الاقوامی سطح پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔

فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے سیکریٹری جنرل کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے سے دو ریاستی حل کی امید کو تباہ کر دیا گیا ہے۔

ترکی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا 'ہم امریکی انتظامیہ کے اس غیر ذمہ دار بیان کی مزمت کرتے ہیں۔ یہ فیصلہ بین الااقوامی قوانین اور اقوامِ متحدہ کی قرار دادوں کے خلاف ہے۔'

مصر نے امریکہ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان کو مسترد کر دیا۔

فرانسیسی صدر نے ٹرمپ کے اعلان کے رد عمل پر کہا ہے کہ وہ امریکہ کے یکطرفہ فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے جس میں اس نے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کیا ہے۔

'یہ فیصلہ افسوسناک ہے جس کو فرانس قبول نہیں کرتا اور یہ فیصلہ عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف جاتا ہے۔'
 
اسرائیل ایک سیکولر یہودی ملک ہونے کی وجہ سے تمام مذاہب و ادیان کو مذہبی آزادی دیتا ہے۔ وہ فرقے بھی جو مسلم ممالک میں طرح طرح کی پابندیوں کا شکار ہیں جیسے احمدی یا بہائی، وہ اسرائیل میں مذہبی طور پر مکمل آزاد ہیں۔ اس تناظر میں اگر دیکھا جائے تو یروشلم اسرائیل کی زیر نگرانی فلسطین کی نسبت زیادہ مذہبی آہنگی کو فروغ دے سکتا ہے۔ کیونکہ فلسطینی علاقوں میں تو اول کسی یہودی کا داخلہ ہی ممنوع ہے، اور جو کچھ عیسائی بچ گئے تھے وہ بھی بھاگ کر اسرائیل شفٹ ہو گئے ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
مسلم ممالک کے علاوہ اقوامِ متحدہ کے جنرل سیکرٹری، یورپی یونین، برطانیہ، فرانس وغیرہ کے سربراہان نے ٹرمپ کے اس بیان کی مذمت اور مخالفت کی ہے۔
لیکن
مرزا صاحب آپ کی خوشی دیدنی ہے!
:)
 

فرقان احمد

محفلین
مسٹر ٹرمپ نے اقتدار میں آنے کے بعد ایک بار پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے؛ شاید انہیں لائے جانے کا ایک مقصد یہ بھی رہا ہو۔ یہ بھی ممکن ہے کہ یہ سب حالات و واقعات کا نتیجہ ہو۔ تاہم، یہ بات تو طے شدہ ہے کہ پوری دنیا میں کافی اتھل پتھل ہو چکی ہے۔ شاید، ہلیری کلنٹن کے برسراقتدار آنے کے بعد حالات و واقعات کی یہ رفتار نہ رہتی۔ خاص طور پر، خلیجی ممالک اور مشرقِ وسطیٰ کے خطے میں جس رفتار سے تبدیلیاں آ رہی ہیں، وہ معنی خیز ہیں۔ اور اب اس پیش رفت کے بعد، واقعات مزید تیزی سے آگے بڑھیں گے۔
 
مسٹر ٹرمپ نے اقتدار میں آنے کے بعد ایک بار پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے؛ شاید انہیں لائے جانے کا ایک مقصد یہ بھی رہا ہو۔ یہ بھی ممکن ہے کہ یہ سب حالات و واقعات کا نتیجہ ہو۔ تاہم، یہ بات تو طے شدہ ہے کہ پوری دنیا میں کافی اتھل پتھل ہو چکی ہے۔ شاید، ہلیری کلنٹن کے برسراقتدار آنے کے بعد حالات و واقعات کی یہ رفتار نہ رہتی۔ خاص طور پر، خلیجی ممالک اور مشرقِ وسطیٰ کے خطے میں جس رفتار سے تبدیلیاں آ رہی ہیں، وہ معنی خیز ہیں۔ اور اب اس پیش رفت کے بعد، واقعات مزید تیزی سے آگے بڑھیں گے۔
پوری دنیا میں لبرل ازم کی کمی ہوری ہے، برطانیہ میں بریگزیٹ، ٹرمپ اور مودی کی کامیابی اسی کی علامات ہیں۔
 

Muhammad Qader Ali

محفلین
السلام علیکم
مجھے ٹرمپ سے نفرت نہیں ہے وہ ایک دلیر دشمن ہے
پرانے زمانے کے سارے امریکی سیاست دان اور پالیسی میکر سبھی منافق ہیں
ٹرمپ نے جب بھی بات کی سینہ بجاکر۔
بے عقل دوست سے اچھا عقل مند دشمن ہوتا ہے
 
السلام علیکم
مجھے ٹرمپ سے نفرت نہیں ہے وہ ایک دلیر دشمن ہے
پرانے زمانے کے سارے امریکی سیاست دان اور پالیسی میکر سبھی منافق ہیں
ٹرمپ نے جب بھی بات کی سینہ بجاکر۔
بے عقل دوست سے اچھا عقل مند دشمن ہوتا ہے
یہ بات درست لگتی ہے کہ ٹرمپ میں منافقت کم ہے۔
 

Muhammad Qader Ali

محفلین
اللہ رب العالمین نے ابلس کو قیامت تک موقع دیا ہے جو کرنا ہے کرلے۔
ابلس اپنے طریق سے ہر طرف سے حملہ آور ہوتا ہے
جو اللہ رب العالمین کے بندے ہیں وہ اس کے حملے سے بچ جاتے ہیں
کافی عرصے کے بعد ابلس سے غلطی ہوگئی، اس نے غلط بندہ امریکہ
کے لئے چن لیا۔
 

Muhammad Qader Ali

محفلین
بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بنانے کے اعلان کے بعد امریکی صدر ٹرمپ کا ڈاکٹر سے چیک اپ کروانے کا فیصلہ کرلیا گیا
مانیٹرنگ ڈیسک دسمبر 8, 2017
واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کی تقریر کے دوران امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کی زبان جس طرح بوکھلاہٹ کے سے انداز میں لڑکھڑاتی رہی اور انہوں نے مبہم سے الفاظ بولے، اس پر امریکہ میں شدید بحث جاری ہے جس سے مجبور ہو کر وائٹ ہاﺅس نے ڈونلڈٹرمپ کا مکمل طبی معائنہ کروانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ وائٹ ہاﺅس کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ”اسرائیل پالیسی پر مبنی تقریر کے دوران ڈونلڈٹرمپ کے اٹکنے اور زبان لڑکھڑانے میں کوئی پریشانی کی بات نہیں ہے۔ ان کا جلد فوجی ڈاکٹروں سے مکمل طبی معائنہ کراوایا جائے گا اور اس کے نتائج عام کیے جائیں گے تاکہ اس حوالے سے لوگوں کے شکوک و شبہات ختم ہو سکیں۔“

وائٹ ہاﺅس کی پریس سیکرٹری سارا سینڈرز نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”ڈونلڈٹرمپ کی تقریر کے حوالے سے کئی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں جن میں سے اکثر انتہائی نامعقول ہیں۔ درحقیقت صدر ٹرمپ کا گلا اس وقت خشک تھا، جس کی وجہ سے انہیں الفاظ کی ادائیگی میں کچھ مشکل ہوئی۔ اس سے زیادہ کچھ نہیں۔“ اس موقع پر انہوں نے صحافیوں سے وعدہ کیا کہ ”صدر ٹرمپ کا آئندہ سال کے شروع میں مکمل طبی معائنہ کروایا جائے گا اور اس کے نتائج عام کیے جائیں گے۔ یہ معائنہ والٹر ریڈ(نیشنل ملٹری میڈیکل سنٹر)میں کیا جائے گا۔“

واضح رہے کہ ڈونلڈٹرمپ کی اس تقریر پر دندان سازوں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے نقلی بتیسی لگوائی ہوئی ہے جو ڈھیلی ہو چکی ہے، اس وجہ سے انہیں الفاظ کی ادائیگی میں مشکل ہوئی۔ اس حوالے سے ایم ایس این بی سی کی میزبان جوئی سکاربورو کا کہنا تھا کہ ”ٹرمپ کی اس حالت کی سب سے قرین قیاس وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ وہ ڈیمینشا (Dementia)کے مریض ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے ان کی بولنے کی صلاحیت متاثر ہو رہی ہے۔“
 

Muhammad Qader Ali

محفلین
لوجی،،،
شمالی کوریا کے صدر نے کہا ہے کہ اسرائیل نامی کوئی ریاست ہی نہیں تو اس کا دار الحکومت کہاں ہو سکتا ہے
شمالی کوریا نے اب تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا ہے اس لیے کوریائی میڈیا اسرائیل کی جگہ فلسطین کا لفظ ہی استعمال کرتا ہے۔
north-korean-military.jpg

04s.jpg


gplus825635936.jpg

muslim community all over the world remember yasser Arafat........if want to free Jerusalem..... free Palestine.......
 
آخری تدوین:
Top