امریکی سفارت خانے کی پھرتیاں اور پاکستانی قانون کی خلاف ورزی

گرائیں

محفلین
اقتباس :

ان علاقوں میں جن افراد نے اپنے گھر امریکیوں کو کرائے پر دیے ہیں اُن میں سے کوئی بھی شخص بات کرنے کو تیار نہیں ۔

پراپرٹی ڈیلر محمد عدنان کا کہنا ہے کہ امریکی اہلکار ایف ٹین اور ایف الیون میں کوئی گھر کرائے پر نہیں لے رہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اور اس کاروبار سے وابستہ افراد امریکی کلائنٹس کا انتظار کر رہے ہیں۔

اُدھر اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کے احکامات کی کوئی پاسداری نہیں کی جا رہی جس میں انہوں نے اسلام آباد کے رہائشیوں سے کہا تھا کہ کسی بھی غیر ملکی کو گھر کرائے پر دینے سے پہلے ضلعی انتظامیہ سے این او سی حاصل کریں۔

اسلام آباد پولیس کے سکیورٹی برانچ کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ اسلام آباد کے رہائشیوں کی طرف سے غیر ملکیوں کو گھر کرائے پر دینے والے ضلعی انتظامیہ سے این او سی حاصل کرنا تو دور کی بات، ابھی تک تو وہ مقامی پولیس کو بھی اس کی اطلاع نہیں دیتے۔
واضح رہے کہ وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ انہوں نے امریکی اہلکاروں کی طرف سے اسلام آباد میں کرائے پر لیے جانے والے گھروں کی حوالے سے تحقیقات کروائیں گے۔

مکمل خبر
 

dxbgraphics

محفلین
شکریہ شیئرنگ کا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آنے دیں امریکی دانشوروں کو۔۔۔۔۔۔ دیکھتے ہیں کیا کہتے ہیں
 

شمشاد

لائبریرین
جب ذاتی مفاد کو ملکی مفاد پر ترجیح دی جائے اور کرایہ بھی ڈالروں میں ملے اور وہ بھی منہ مانگا تو کون پرواہ کرتا ہے قانون کی۔ قانون جھاڑنے والے آئیں گے تو ان کو بھی تھوڑے سے ڈالر دے دیں گے۔ اور وہ بھی خاموش ہو جائیں گے۔
 

محمداسد

محفلین
پچھلے صدر کے دور میں ملکی ادارے بک گئے، موجود صدر کے دور میں ملکی زمین بک رہی ہے۔
پتا نہیں آئندہ کا صدر کیا بیچے گا؟
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

حاليہ دنوں ميں اسلام آباد ميں امريکی سفارت کاروں اور ايمبسی کے ملازمين کو دی جانی والی "غير قانونی اور غير معمولی" مراعات اور سہوليات کے حوالے سے جو بے شمار الزامات اور کہانياں بيان کی جا رہی ہيں ان کا حقائق سے کوئ تعلق نہيں ہے۔ کچھ معاملات ميں حکومت پاکستان کی جانب سے دی جانے والی سفارتی سہوليات کو بھی بالکل غلط انداز ميں پيش کيا جا رہا ہے۔

اس ضمن میں آپ کو اپريل 14، 1961 کو ويانا ميں سفارتی تعلقات کے ضمن ميں متفقہ قرارداد اور اس کے آرٹيکل 21 کا حوالہ دوں گا۔

http://www.keepandshare.com/doc/view.php?id=1381186&da=y

اس آرٹيکل کی رو سے يہ واضح ہے کہ ممبر ممالک پر يہ لازم ہے کہ وہ سفارتی مشنز کو مناسب سہوليات فراہم کرنے کے لیے غير ممالک کی حکومتوں کو ہر ممکن مدد فراہم کريں گے۔ ميزبان ملک "يا تو اپنی حدود کے اندر مہمان ملک کو سفارتی مشن کی ضرورت کے مطابق زمين کے حصول ميں معاونت کرے يا پھر کسی دوسری صورت ميں رہائش کے حصول ميں مدد فراہم کرے"۔

ميں يہ بھی نشاندہی کر دوں کہ پاکستان کا نام ان ممالک ميں شامل ہے جن کی جانب سے اقوام متحدہ کے سيکرٹری جرنل کو ويانا ميں سفارتی تعلقات کے حوالے سے اجلاس کے انعقاد کے لیے کہا گيا تھا۔

اسلام آباد ميں امريکی سفارت خانے ميں توسيع، کرائے کے مکانوں کا حصول، اور اس ضمن میں حکومت پاکستان کی جانب سے دی جانے والی اجازت اور سہوليات ان متفقہ اور رائج قوانين اور قواعد وضوابط کے عين مطابق ہے جو کئ دہائيوں سے موجود ہیں۔ پاکستانی سفارت کار بھی امريکہ اور ديگر بيرون ممالک ميں انھی سفارتی قوانين کے مطابق سہوليات حاصل کرتے ہیں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

محمداسد

محفلین
صفارتی تعلقات کی قرارداد کی شق اکیس کے مطابق اسٹیٹ خود ذمہ دار ہے کہ وہ سفارتی عملہ کو ضروری سہولیات فراہم کرے۔ لیکن سفارتی عملہ کو یہ اختیار کسی قرارداد میں حاصل نہیں کہ وہ نجی طور پر لوگوں سے ملاقات کرے اور ان کے مکانات براہ راست خریدے یا کرئے پر حاصل کرے۔ اگر امریکی سفارت خانہ بذات خود یہ تسلیم کرتا ہے کہ صرف اسلام آباد میں دو سو گھر کرائے پر لیے گئے ہیں تو انہیں اس کی بھی وضاحت کرنی چاہیے کہ ان مکانات میں کس قسم کا عملہ اور کون لوگ رہائش پذیر ہیں۔ امریکی سفارت خانہ کی جانب سے حکومتی صطح پر بھی رابطہ اور اعتماد کا فقدان نظر آتا ہے جس کا ثبوت روزنامہ جنگ مورضہ 10 ستمبر کو چھپنے والی اس خبر سے لگایا جاسکتا ہے:
http://img11.imageshack.us/img11/5613/1015h.gif

نیز بلیک واٹر کی سرگرمیاں اسلام آباد تک ہی محدود نہیں بلکہ پاکستان کے دیگر شہروں میں بھی پھیل چکی ہیں۔ جس کی مدد کے لیے امریکی سفارت خانہ ہمہ وقت پھرتی دکھا رہا ہے۔ جس کی مثال امریکی سفارت خانہ کی جانب سے پشاور میں موجود پرل کانٹی نینٹل ہوٹل کو بُک کرنے جیسے اقدامات سے ملتی ہیں۔ دو سو سے زائد مکانات بھاری کرایوں پر حاصل کرنے سے لے کر پشاور میں ہوٹل کی بکنگ تک کی امریکی سفارت خانہ کی جانب سے پیش کی جانے والی توجیہات نا صرف ادھوری ہیں بلکہ مبہم بھی ہیں جس سے بلیک واٹر کی پاکستان میں موجودگی میں اہم امریکی کردار کا واضح پیغام موجود ہے۔

فیس بک پر موجود ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے صفحہ سے ملنے والی ویڈیو اس ضمن میں کافی اہم اور توجہ طلب ہے:
[ame="http://www.youtube.com/watch?v=gUZ3hk-TTas"]YouTube - Blackwater / Xe in Pakistan - Full Version[/ame]
 
Top