کعنان
محفلین
امریکی سیاست میں گدھا اور ہاتھی اتنے اہم کیوں؟؟؟ دلچسپ کہانی آپ بھی پڑھیئے
25 ستمبر 2016 (12:20)واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) اس وقت دنیا بھر کی نظریں چند ہفتے بعد ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات پر لگی ہیں، رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق ہیلری کلنٹن کا پلڑا بھاری ہے لیکن کچھ تکنیکی وجوہات کے سبب ڈونلڈ ٹرمپ بھی برابر کا جوڑ ہیں اور کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے، انتخابات میں تو جو ہوگا،دیکھا جائے گا لیکن کیا آپ جانتے ہیں دنیا کے سب سے طاقتور ملک کی دو بڑی طاقتوں کی پہنچان گدھا اور ہاتھی کیوں ہے؟ ایک ایسی دنیا میں جہاں شیر ، چیتے اور شاہین اور عقاب دغیرہ کو طاقت اور دلیری کی علامت سمجھا جاتا ہے امریکہ کی دو اہم سیاسی پارٹیوں یعنی ڈیموکرٹیک اور ری پبلیکن نے گدھا اور ہاتھی کے علامتی نشانات کیوں چنے ہیں؟ امریکی نشریاتی ادارے نے اس حوالے سے انتہائی دلچسپ حقائق شائع کئے ہیں جن کے مطابق امریکہ میں ان جانوروں کی پارٹیوں سے منسوب
ہونے کی تاریخ انتہائی دلچسپ ہے اوراس کہانی کی بنیادیں انیسویں صدی سے جڑی ہیں۔ آج کی طرح 1828 میں امریکہ میں صدارتی انتخابات کا سال تھا، گہما گہمی عروج پر تھی اور اینڈریو جیکسن اپنی پارٹی کے امیدوار تھے۔ انتخابی مہم کے دوران جیکسن کے مخالفین نے ان کی حیثیت کم کرنے کے لیے انہیں گدھا اور احمق و بے وقوف کہنا شروع کر دیا، لیکن اپنے مخالفین پر غصہ کھانے اور انہیں برا بھلا کہنے کی بجائے 1812 کی جنگ آزادی میں ایک ہیرو کا کردار ادا کرنے اور ایوان نمائندگان اور سینٹ میں خدمات سرانجام دینے والے جیکسن نے نہ صرف اس لقب کو خوش دلی سے قبول کیا بلکہ اپنے انتخابی پوسٹروں میں بھی گدھے کی تصویر شامل کر لی۔
انہوں نے ووٹروں سے کہا کہ گدھا ایک جفاکش اور محنتی جانور ہے، وہ کوئی شکایت کیے بغیر خدمت کرتا ہے اور کبھی تھکتا نہیں ہے۔ یوں ان کے مخالفین کو یہ مذاق الٹا پڑا اور اینڈریو جیکسن اپنے عہدے پر موجود صدر جان کونیسی ایڈمز کو شکست دے کر وائٹ ہاؤس پہنچ گئے، انہیں پہلا ڈیموکریٹک صدر بننے کا اعزاز بھی حاصل ہے ۔ 1828 میں شروع ہونے والی اس کہانی کومس نیسٹ نے 1870 کے عشرے میں اپنی منزل مقصود تک پہنچایا ۔ جرمن نژاد نیسٹ اس دور کے ایک مقبول اور مشہور کارٹونسٹ تھے اور سیاست سے متعلق ان کے بنائے ہوئے کارٹونوں کو لوگ بہت پسند کرتے تھے۔
انہوں نے اپنے ایک کارٹون میں گدھے کو ایک سیاسی علامت کے طور پر پیش کیا، جسے آنے والے برسوں میں پوری ڈیموکرٹیک پارٹی نے اپنی ایک علامت اور پہچان کے طور پر قبول کر لیا۔
گدھے کے مقابلے میں ہاتھی کی کہانی قدرے مختلف ہے، ری پبلیکن پارٹی کی بنیاد 1854 میں پڑی، اس وقت تک گدھا ڈیموکرٹیس کی صفوں میں اپنے لیے کافی جگہ بنا چکا تھا۔ اس کے محض چھ سال کے بعد ابراہم لنکن پہلے ری پبلیکن صدر کے طور پر وہائٹ ہاؤس پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔ اسی دور میں ہاتھی ایک کارٹون کے ذریعے ری پبلیکن کی علامت کے طور پر سامنے آیا۔ یہ واقعہ امریکہ کی جنگ آزادی کا ہے۔ ایک اخبار نے سیاسی کشمش کو لڑائی میں ایک جنگجو کے پس منظر میں کارٹون کی شکل میں پیش کیا، لیکن اس نشان کو پارٹی میں قبولیت 1874 میں تھامس نیسٹ کے ایک کارٹون سے ملی۔
انہوں نے اپنے کارٹون میں اس دور کے صدر اولیسس گرانٹ پر نکتہ چینی کی تھی۔ گرانٹ تیسری مدت کے لیے صدر بننے کے خواہش مند تھے۔ ہاربر ویکلی میں شائع ہونے والے اس مشہور زمانہ کارٹون میں ایک جنگل کا منظر پیش کیا گیا تھا، جس میں شیر کی کھال میں ایک گدھا کھڑا تھا جس کے ڈر سے جانور بھاگ رہے تھے، لیکن ایک ہاتھی خم ٹھونک کر اس کے سامنے کھڑا تھا۔ ہاتھی پر لکھا تھا ری پبلیکن ووٹ۔ یوں یہ ہمیشہ کے لئے اس پارٹی کا نشان بن گیا۔
ح http://dailypakistan.com.pk/international/25-Sep-2016/450874
R