ربیع م
محفلین
مریکی ’فرینڈلی فائر‘ سے آٹھ افغان پولیس اہلکار ہلاک
Image copyrightREUTERS
Image captionترجمان بریگیڈیئر جنرل چارلز کلیولینڈ کا کہنا تھا کہ ان کے پاس اس وقت مزید معلومات نہیں کہ ہلاک ہونے والوں میں کون ہے
افغانستان کے صوبے جنوبی ارزگان میں حکام کے مطابق دو امریکی فضائی حملوں میں کم از کم آٹھ پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔ بظاہر یہ واقعہ فرینڈلی فائر کی وجہ سے پیش آیا۔
صوبائی آپریشنل کمانڈر رحیم اللہ خان کا کہنا تھا کہ پہلے حملے میں صوبائی دارالحکومت ترین کوٹ کے قریب چوکی پر ایک پولیس اہلکار ہلاک ہوا اور پھر اسی علاقے میں دوسری حملے میں سات اہلکار مارے گئے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ اتوار کے روز دوپہر کے وقت پیش آیا۔ طالبان گذشتہ چند ہفتوں میں ترین کوٹ کی طرف پیش قدمی کرتے رہے ہیں۔
ادھر امریکی فوج کے ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی کہ امریکی فوج نے یہ کارروائی کی ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد افغان فوجیوں کی مدد کرتا تھا جن پر طالبان فائرنگ کر رہے تھے۔
ترجمان بریگیڈیئر جنرل چارلز کلیولینڈ کا کہنا تھا کہ ان کے پاس اس وقت مزید معلومات نہیں کہ ہلاک ہونے والوں میں کون ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’ہمارے پاس اس وقت یہ معلومات نہیں کہ یہ افراد کون تھے یا وہ افغان فوجیوں پر حملہ کیوں کر رہے تھے۔ اتحادی فوجوں، امریکی فوج اور افغان فوج کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔‘
افغانستان میں عام شہریوں اور افغان افواج کے اتحادی فوجیوں کے ہاتھوں مارے جانے کے واقعات اس پندرہ سالہ جنگی محاذ میں ایک انتہائی متنازع موضوع رہا ہے جس پر افغان حکومت اور عوام کی جانب سے شدید ردِ عمل سامنے آتا رہا ہے۔
ماخذ
- 2 گھنٹے پہلے
Image captionترجمان بریگیڈیئر جنرل چارلز کلیولینڈ کا کہنا تھا کہ ان کے پاس اس وقت مزید معلومات نہیں کہ ہلاک ہونے والوں میں کون ہے
افغانستان کے صوبے جنوبی ارزگان میں حکام کے مطابق دو امریکی فضائی حملوں میں کم از کم آٹھ پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔ بظاہر یہ واقعہ فرینڈلی فائر کی وجہ سے پیش آیا۔
صوبائی آپریشنل کمانڈر رحیم اللہ خان کا کہنا تھا کہ پہلے حملے میں صوبائی دارالحکومت ترین کوٹ کے قریب چوکی پر ایک پولیس اہلکار ہلاک ہوا اور پھر اسی علاقے میں دوسری حملے میں سات اہلکار مارے گئے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ اتوار کے روز دوپہر کے وقت پیش آیا۔ طالبان گذشتہ چند ہفتوں میں ترین کوٹ کی طرف پیش قدمی کرتے رہے ہیں۔
ادھر امریکی فوج کے ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی کہ امریکی فوج نے یہ کارروائی کی ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد افغان فوجیوں کی مدد کرتا تھا جن پر طالبان فائرنگ کر رہے تھے۔
ترجمان بریگیڈیئر جنرل چارلز کلیولینڈ کا کہنا تھا کہ ان کے پاس اس وقت مزید معلومات نہیں کہ ہلاک ہونے والوں میں کون ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’ہمارے پاس اس وقت یہ معلومات نہیں کہ یہ افراد کون تھے یا وہ افغان فوجیوں پر حملہ کیوں کر رہے تھے۔ اتحادی فوجوں، امریکی فوج اور افغان فوج کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔‘
افغانستان میں عام شہریوں اور افغان افواج کے اتحادی فوجیوں کے ہاتھوں مارے جانے کے واقعات اس پندرہ سالہ جنگی محاذ میں ایک انتہائی متنازع موضوع رہا ہے جس پر افغان حکومت اور عوام کی جانب سے شدید ردِ عمل سامنے آتا رہا ہے۔
ماخذ