dxbgraphics
محفلین
یہ خبر پوسٹ کرنے کا دل تو نہیں کر رہا تھا لیکن پھر بھی جمہوریت کی علمبرداری کی دعویدار امریکہ کی گھناونے ظلم کو تو دکھانا تو ہے ہی
انشاللہابھی ایسی کئی اور ویڈیوز بھی باہر آئیں گی۔۔۔ اور ان امریکیوں کا پیشاب امریکیوں کے منہ پر ہی پڑے گا دنیا کی لعن طعن کے تڑکے کے ساتھ۔۔
وہ ان سورماؤں کے پاگل قرار دئیے جانے کا سرٹیفکیٹ لینے گئے ہوں گے ، یہاں پوسٹ کرنے کے لئیے۔امریکہ کے وظیفہ خوار فواد صاحب یو ایس ڈپارٹ والے کہاں ہیں ؟؟؟
"آئیں بائیں شائیں"۔ مسٹر فواد ، اگر کبھی یہ ضرب المثل آپ نے نہیں سنی تو کسی اردوداں سے رجوع کریں اور اپنے پیش کردہ مراسلے کے تناظر میں اس کی تشریح سے بھی آگاہ ضرور ہوئیے گا۔ آپ کے بہت سارے غیر اظہاری جذبات کی تسلی ہو گی۔فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
اس ميں کوئ شک نہيں کہ اس ويڈيو ميں جو مناظر ہيں وہ ان اعلی اخلاقی قدروں کی نمايندگی نہيں کرتے جن کی توقع اتحادی افواج سے کی جاتی ہے۔ يہ بے ہودہ حرکت ناقابل فہم ہے اور بغير کسی صفائ کے اس کی مذمت کی جانی چاہيے۔
آئ – ايس – اے – ايف کی جانب سے ويڈيو میں دکھائ جانے والی حرکت کی سختی کے ساتھ مذمت کی گئ ہے، جو چند ايسے امريکی فوجيوں کی جانب سے کی جانے والی حرکت ہے جو اب افغانستان ميں نہيں ہيں۔
ليکن اس کے باوجود يہ طرزعمل 50 سے زائد اتحادی ممالک کے ہر فوجی کی بنيادی اساس اور بيش بہا قربانيوں کی تضحيک اور توہين کے مترادف ہے۔
امريکی وزير دفاع ليون پنيٹا نے بھی اپنے بيان ميں امريکی حکومت اور اعلی حکومتی عہديداروں کے مشترکہ جذبات کی ترجمانی کی ہے
"ميں نے وہ مناظر ديکھے ہيں اور ميرے نزديک جس قسم کا طرزعمل دکھايا گيا ہے وہ انتہائ قابل نفرت ہے۔ ميں سخت ترين الفاظ ميں اس کی مذمت کرتا ہوں۔ اس قسم کا رويہ امريکی فوج کے ممبران کے ليے انتہائ نامناسب ہے اور يہ کسی بھی صورت ميں ان اقدار کی نمايندگي نہيں کرتا جن کی سربلندی کا حلف ہماری افواج نے اٹھايا ہے۔ جو اس حرکت کے مرتکب ہوئے ہيں ان کا کڑا احتساب کيا جائے گا۔"
امريکہ کی کرمنل انويسٹیگيری ايجنسی نے اس واقعے کی تحقيق شروع کر دی ہے۔ معاملے کی مکمل جانچ پڑتال کی جائے گی اور جو کوئ بھی ملوث پايا گيا اسے قرار واقعی سزا دی جائے گی۔
امريکی حکومت نے يہ تسليم کيا ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے حوالے سے امريکی آرمی کا ريکارڈ مثالی نہيں ہے۔ ليکن يہ بھی حقيقت ہے کہ تاريخ انسانی کی ہر فوج ميں ايسے افراد موجود رہے ہيں جنھوں نے قواعد وضوابط کی خلاف ورزی کی اور قانون توڑا۔ اہم بات يہ ہے ہر اس امريکی فوجی کے خلاف تفتيش بھی کی گئ اور اسے ملٹری کورٹ کے سامنے لايا گيا جس پر اس حوالے سے الزامات لگے۔ اس کيس ميں بھی ايسا ہی کيا جائے گا۔ ميں يہ بھی واضح کر دوں کہ اس طرح کے واقعات امريکی فوج ميں معمول کا حصہ ہرگز نہيں بلکہ اکا دکا ہی ہيں۔
جہاں ہم انسانی جسم کی بے حرمتی کے واقعے اور طاقت کے غلط استعمال پر شديد نقطہ چينی اور مذمت کا اظہار کرتے ہيں وہاں ہميں يہ بھی ياد رکھنا چاہيے کہ تنقيد محض يک طرفہ اور مخصوص واقعات تک ہی محدود نہيں ہونی چاہيے۔ کچھ رائے دہندگان کے نزديک يہ بھرپور موقع ہے کہ پوری امريکی فوج کے خلاف اپنے مخصوص جذباتی انداز ميں تنقيد کا دھارا کھول کر اشتعال دلائيں۔ ليکن يہی افراد ان دہشت گردوں کے جرائم کو يکسر نظرانداز کر ديتے ہيں جو دانستہ جنازوں اور ہسپتالوں پر حملے کر کے بدترين انسانی جرائم کا ارتکاب کرتے ہيں۔
امريکی فوجيوں نے اس ويڈيو ميں جو کيا ہے وہ يقينی طور پر غلط ہے اور انھيں اپنے کيے کی سزا ملے گی۔ ليکن اسی اصول اور انصاف کے تقاضے کے عين مطابق وہ افراد جو پرتشدد کاروائيوں کے ذريعے جنازوں پر اس ليے حملے کرتے ہيں تا کہ اپنے حملوں کی "افاديت" ميں اضافہ کر کے اپنی خونی مہم کو جاری رکھا جائے، ان کی بھی اسی شدت اور جذبے سے مذمت کی جانی چاہيے۔
ايک مشہور کہاوت ہے کہ "ميٹھا ميٹھا ہپ ہپ اور کوڑا کوڑا تھو تھو"۔ وہ تمام رائے دہندگان جو اس واقعے کو "استعمال" کر کے غير منصفانہ طريقے سے پوری امريکی فوج کو ہدف تنقيد بنا رہے ہيں، کيا وہ جرات کا مظاہرہ کر کے انصاف کے انھيں اصولوں اور معيار کے تحت دہشت گردی کی ان غير انسانی کاروائيوں پر بھی اسی جوش و ولولے سے اظہار خيال کر سکتے ہيں جن ميں جنازوں پر حملے بھی شامل ہيں؟
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall