امریکی فوجی نے 16 افغانوں کے قتل کا اعتراف کر لیا

ساجد

محفلین
177195_20223629.jpg
ٹاکوما: (آن لائن) افغانستان میں 16 شہریوں کو ہلاک کرنے والے امریکی سٹاف سارجنٹ رابرٹ بیلز نے سزائے موت سے بچنے کے لیے فوجی استغاثہ کے ساتھ ایک ڈیل کے تحت اعتراف جرم کر لیا ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق انتالیس سالہ رابرٹ بیلز نے فوجی ٹربینونل کے سامنے باقاعدہ طور پر اعتراف جرم کیا کہ اس نے گیارہ مارچ 2012ء کو قندھار صوبے میں بلا اشتعال فائرنگ کرتے ہوئے 16 افغان شہریوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ استغاثہ کے ساتھ طے پانے والی اس ڈیل کے تحت بیلز نے اپنے اوپرعائد تمام تر الزامات کا اعتراف کیا۔ استغاثہ نے بتایا ہے کہ اعتراف جرم کی اس ڈیل کے بعد اب وہ مجرم کے لیے سزائے موت کا مطالبہ نہیں کرے گا۔ تاہم سٹاف سارجنٹ رابرٹ بیلز کو پیرول کے بغیر عمر قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ مقدمے کے دوران جب بیلز سے پوچھا گیا کہ اس نے قتل کی یہ واردات کیوں سر انجام دی تو اس نے کہا کہ اس نے یہ سوال خود سے لاکھوں مرتبہ پوچھا ہے اور اسے اس حوالے سے کوئی مناسب دلیل نہیں ملی کہ اس نے یہ قتل عام کیوں کیا۔ بیلز نے مزید کہا کہ اس نے جو کچھ بھی کیا اس کے لیے کوئی قانونی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا ہے۔ ٹاکوما کے قریب واقع جوائنٹ بیس لیوس میکورڈ میں ہوئی اس فوجی عدالتی کارروائی کے دوران جج کرنل جیفری نینس نے ایک طویل سماعت کے بعد بیلز کے اعتراف جرم کی ڈیل کو منظور کیا۔ بیلز کی اہلیہ بھی کمرہ عدالت میں موجود تھی اور اس کارروائی کو دیکھ رہی تھی۔ بیلز پر دانستہ طور پر قتل کرنے کے سولہ، اقدام قتل کے چھ اور حملہ کرنے کے سات الزامات عائد کیے گئے تھے۔ اس کے علاوہ بیلز کو الکوحل اور منشیات کے استعمال جیسے الزامات کا بھی سامنا تھا۔ رابرٹ بیلز نے افغانستان میں اپنی تعیناتی کے دوران قندھار میں واقع اپنے فوجی اڈے کے قریب واقع دیہات میں جن شہریوں کو ہلاک کیا تھا ان میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل تھے۔ استغاثہ کے بقول بیلز کی اس کارروائی میں اس کے ساتھ کوئی نہیں تھا بلکہ اس نے یہ کام اکیلے ہی کیا۔ رابرٹ بیلز کے وکیل کا موقف ہے کہ اس کا موکل افغانستان تعینات کیے جانے سے پہلے ہی نفیساتی مسائل کا شکار ہو چکا تھا۔​
 

ساجد

محفلین
اب اس "نفسیاتی" کو چاہئیے کہ اپنے جوہر چند امریکی فوجی افسروں پر بھی آزمائے تا کہ ان کا "نفسیاتی" عارضہ بھی دور ہو سکے جس کے تحت وہ پاگل کتے کی طرح دنیا بھر کے بے گناہ عوام کو کاٹتے پھر رہے ہیں۔
 
اگر ایک امریکی اہلکار پر گولی چلانے پر (جو ثابت شدہ نہیں) امریکہ کے قانون میں 86 سال قید کی زسا ملتی ہے، تو پھر 16 آدمیوں کو قتل کرنے کے ثابت شدہ جرم پر دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔۔۔
 

رانا

محفلین
اس خبر سے کچھ ایسا تاثر ملتا ہے جیسے افغانستان میں صرف یہی 16 بے گناہ مارے گئے تھے ورنہ تو وہاں انصاف کے تقاضے ہر آن پورے کئے گئے ہیں۔
یا ایک تاثر یہ بھی ہے کہ امریکہ اور اتحادی اپنے فوجیوں کی مقبوضہ علاقوں میں اس طرح کی اشتعال انگیزی کو بالکل برداشت نہیں کرتے۔
یہ بھی تاثر ملتا ہے کہ امریکہ جو کچھ کرتا ہے انصاف کو کبھی ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔
بہرحال یہ بھی ایک خوش آئند بات ہے کہ ایک مجرم کے انجام کو دیکھ کر شائد اس سے دوسرے اتحادی فوجی کچھ سبق حاصل کرلیں۔
 

فاتح

لائبریرین
ایسے دو ایک کیسز کو سزا سنا کر امریکا دنیا کو صرف یہ ثابت کرنا چاہتا ہے کہ وہ انساف پسند ہے۔۔۔ ورنہ یہ حیوانی اور امریکی سرشت تو 99 فیصد سے بھی زائد امریکی فوجیوں کی ہے۔۔۔ کیوں مسٹر Fawad -
 

رانا

محفلین
اگر ایک امریکی اہلکار پر گولی چلانے پر (جو ثابت شدہ نہیں) امریکہ کے قانون میں 86 سال قید کی زسا ملتی ہے، تو پھر 16 آدمیوں کو قتل کرنے کے ثابت شدہ جرم پر دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔۔۔

اس کو 86 سال کی سزا نہیں ملے گی۔ کیا آپ نے امریکہ کو اتنا ہی بے انصاف اور ظالم سمجھا ہوا ہے۔ اُس نے تو جرم مانا ہی نہیں تھا اس لئے 86 سال ملی جبکہ اس بے چارے نے تو خود ہی اقرار جرم کرلیا ہے اس لئے صرف 6 سال ہی کافی ہوگی۔ بلکہ انصاف کے تقاضے اگر صحیح طور پر پورے کئے گئے تو 6 دن سے زیادہ جیل میں نہیں رکھنا چاہئے۔
 

فاتح

لائبریرین
اگر ایک امریکی اہلکار پر گولی چلانے پر (جو ثابت شدہ نہیں) امریکہ کے قانون میں 86 سال قید کی زسا ملتی ہے، تو پھر 16 آدمیوں کو قتل کرنے کے ثابت شدہ جرم پر دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔۔۔
ہونا کیا خاک ہے۔۔۔
پہلے سنائی جائے گی عمر قید کی سزا اور کچھ دن بعد اپیل میں نفسیاتی مریض ثابت کر کے سزا معاف اور چند دن نفسیاتی اسپتال میں گزارنے کا حکم دیا جائے گا اور ٹائیں ٹائیں فش
 

ساجد

محفلین
ہونا کیا خاک ہے۔۔۔
پہلے سنائی جائے گی عمر قید کی سزا اور کچھ دن بعد اپیل میں نفسیاتی مریض ثابت کر کے سزا معاف اور چند دن نفسیاتی اسپتال میں گزارنے کا حکم دیا جائے گا اور ٹائیں ٹائیں فش
ایسے کیسز میں یہ "نفسیاتی مریض" والا شوشہ چھوڑا ہی اس لئے جاتا ہے کہ ایک بقائم ہوش و حواس کو پاگل ثابت کر کے سزا سے بچایا جا سکے۔
 
امریکی فوجی نے 16 افغانوں کے قتل کا اعتراف کر لیا

اس سے کیا ہوتا ہے؟ امریکہ مختلف انداز میں آدھے ایشیا کو قتل کرنے کا اعتراف کر چکا ہے، اس سے کیا ہو گیا ہے؟؟
اور جس جس قتلِ عام کا اعتراف اُس نے نہیں کیا، وہ تو اِس سے کہیں زیادہ ہے۔
 

عمراعظم

محفلین
جب قومیں نفاق و تفریق میں مبتلا ،انصاف اور انسانیت کے تقاضوں سے بے بہرہ اور جہالت کے اندھیروں میں گر جاتی ہیں تو بظاہر مہذب معاشروں سے تعلق رکھنے والے بھی ان کے بے رحمانہ شکار کو پہنچ جاتے ہیں۔
قتلِ عام کا یہ واقعہ بھی انسانوں کے درمیان تفریق اور استحصال کا ایک اور ثبوت ہے۔
 
Top