arifkarim
معطل
امریکی میزائل غلطی سے کیوبا پہنچ گیا
لیزر ٹیکنالوجی پر بنے، زمین سے ہوا میں حملہ کرنے والے اس بارودی میزائل کو حملے کے لیے کسی بھی جنگی ہیلی کاپٹر اور ڈرون میں نصب کیا جاسکتاہے
امریکی اخبار وال سٹریٹ جنرل کی ایک رپورٹ کے مطابق تربیتی مشق کے بعد یورپ سے واپس آنے والا ایک امریکی ’ہیل فائر‘ میزائل غلطی سے کیوبا میں اتار دیا گیا تھا۔
امریکی حکام نے اخبار کو بتایا کہ 2014 میں پیش آنے والے اس واقعے سے امریکہ کی اہم فوجی ٹیکنالوجی کے چوری ہونے کا خطرہ ہے۔
امریکی حکام کی کہنا ہے کہ وہ اسی وقت سے کوشش کر رہے ہیں کہ کیوبا یہ میزائل واپس امریکہ بھجوا دے۔
اخبار کا کہنا ہے کہ تفتیشی ادارے ابھی تک اس بات کا اندازہ نہیں لگا پائے ہیں کہ یہ واقعہ ایک غلطی تھا یا پھر کسی جاسوسی کا نتیجہ۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ایک امریکی حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس واقعےکے درست ہونے کی تصدیق کی ہے۔
لیزر ٹیکنالوجی پر بنے، زمین سے فضا میں حملہ کرنے والے اس میزائل کو حملے کے لیے کسی بھی جنگی ہیلی کاپٹر اور ڈرون میں نصب کیا جاسکتاہے۔
وال سٹریٹ جنرل نے واقعے کی تفتیش سے وابستہ قریبی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اس میزائل کو 2014 کے اوائل میں نیٹو کی تربیتی مشق کے لیے سپین پہنچایاگیا تھا۔
سپین کے بعد اس میزائل کو جرمنی اور پھر پیرس کے چارلس ڈی گال ایئرپورٹ پہنچایا گیا، جہاں سے اس کو واپس فلوریڈا پہنچانا تھا۔
لیکن اسے فلوریڈا کے بجائے ایئر فرانس کی کیوبا کے دارلحکومت ہوانا جانے والی پرواز پر لوڈ کردیا گیا۔
اخبار کا کہنا ہے کہ امریکی حکام کو اس بات پر تشویش ہے کہ کیوبا میزائل میں موجود جدید ٹیکنالوجی کو شمالی کوریا، چین اور روس جیسے ممالک کو منتقل کردے گا۔
واضح رہے کہ امریکہ اور کیوبا سرد جنگ کے زمانے میں ایک دوسرے کے سخت حریف تھے لیکن کئی عشروں کے بعدگذشتہ برس دونوں ممالک نے سفارتی تعلقات بحال کرنے کا فیصلہ کیا جس سے تعلقات میں کچھ بہتری آئی ہے۔
ماخذ
عثمان زیک ظفری فاروق سرور خان
لیزر ٹیکنالوجی پر بنے، زمین سے ہوا میں حملہ کرنے والے اس بارودی میزائل کو حملے کے لیے کسی بھی جنگی ہیلی کاپٹر اور ڈرون میں نصب کیا جاسکتاہے
امریکی اخبار وال سٹریٹ جنرل کی ایک رپورٹ کے مطابق تربیتی مشق کے بعد یورپ سے واپس آنے والا ایک امریکی ’ہیل فائر‘ میزائل غلطی سے کیوبا میں اتار دیا گیا تھا۔
امریکی حکام نے اخبار کو بتایا کہ 2014 میں پیش آنے والے اس واقعے سے امریکہ کی اہم فوجی ٹیکنالوجی کے چوری ہونے کا خطرہ ہے۔
امریکی حکام کی کہنا ہے کہ وہ اسی وقت سے کوشش کر رہے ہیں کہ کیوبا یہ میزائل واپس امریکہ بھجوا دے۔
اخبار کا کہنا ہے کہ تفتیشی ادارے ابھی تک اس بات کا اندازہ نہیں لگا پائے ہیں کہ یہ واقعہ ایک غلطی تھا یا پھر کسی جاسوسی کا نتیجہ۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ایک امریکی حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس واقعےکے درست ہونے کی تصدیق کی ہے۔
لیزر ٹیکنالوجی پر بنے، زمین سے فضا میں حملہ کرنے والے اس میزائل کو حملے کے لیے کسی بھی جنگی ہیلی کاپٹر اور ڈرون میں نصب کیا جاسکتاہے۔
وال سٹریٹ جنرل نے واقعے کی تفتیش سے وابستہ قریبی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اس میزائل کو 2014 کے اوائل میں نیٹو کی تربیتی مشق کے لیے سپین پہنچایاگیا تھا۔
سپین کے بعد اس میزائل کو جرمنی اور پھر پیرس کے چارلس ڈی گال ایئرپورٹ پہنچایا گیا، جہاں سے اس کو واپس فلوریڈا پہنچانا تھا۔
لیکن اسے فلوریڈا کے بجائے ایئر فرانس کی کیوبا کے دارلحکومت ہوانا جانے والی پرواز پر لوڈ کردیا گیا۔
اخبار کا کہنا ہے کہ امریکی حکام کو اس بات پر تشویش ہے کہ کیوبا میزائل میں موجود جدید ٹیکنالوجی کو شمالی کوریا، چین اور روس جیسے ممالک کو منتقل کردے گا۔
واضح رہے کہ امریکہ اور کیوبا سرد جنگ کے زمانے میں ایک دوسرے کے سخت حریف تھے لیکن کئی عشروں کے بعدگذشتہ برس دونوں ممالک نے سفارتی تعلقات بحال کرنے کا فیصلہ کیا جس سے تعلقات میں کچھ بہتری آئی ہے۔
ماخذ
عثمان زیک ظفری فاروق سرور خان